آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Tuesday 11 September 2018

Maa Ka Khwab - NCERT Solutions Class VIII Urdu


ماں کا خواب 
CourtesyNCERT




ماں کا خواب
علامہ اقبال

میں سوئی جو اک شب تو دیکھا یہ خواب
بڑھا اور جس سے مرا اضطراب
یہ دیکھا کہ میں جا رہی ہوں کہیں
اندھیرا ہے اور راہ ملتی نہیں
لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال
قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال
جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی
تو دیکھا قطار ایک لڑکوں کی تھی
زمرد سی پوشاک پہنے ہوئے
دیے سب کے ہاتھوں میں جلتے ہوئے
وہ چپ چاپ تھے آگے پیچھے رواں
خدا جانے جانا تھا ان کو کہاں
اسی سوچ میں تھی کہ میرا پسر
مجھے اس جماعت میں آیا نظر
وہ پیچھے تھا اور تیز چلتا نہ تھا
د یا اس کے ہاتھوں میں جلتا نہ تھا
کہا میں نے پہچان کر میری جاں
مجھے چھوڑ کر آگئے تم کہاں
جدائی میں رہتی ہوں میں بے قرار
پروتی ہوں ہر روز اشکوں کے ہار
نه پروا ہماری ذرا تم نے کی
گئے چھوڑ، اچھی وفا تم نے کی
جو بچے نے دیکھا مرا پیچ و تاب
دیا اس نے منہ پھیر کر یوں جواب
رلاتی ہے تجھ کو جدائی مری
نہیں اس میں کچھ بھی بھلائی مری
یہ کہہ کر وہ کچھ دیر تک چپ رہا
دیا پھر دکھا کر یہ کہنے لگا
سمجھتی ہے تو ہو گیا کیا اسے
ترے آنسوؤں نے بجھایا اسے
سبق
معنی یاد کیجیے
شب : رات
اضطراب : بےچینی
لرزنا : کانپنا
راہ : راستہ
سیاہی : کالاپن، اندھیرا
دہشت : خوف، ڈر
محال : مشکل
حوصلہ : ہمت
زمرد : سبز رنگ کے قیمتی پتھر کا نام
رواں : چلتے ہوئے
زمردی پوشاک : ہرا لباس
پسر : بیٹا
جماعت : گروہ
پیچ و تاب کھانا (محاورہ) : دل ہی دل میں غم و غصہ سے گھٹنا، بیقرار ہونا

سوچیے اور بتائیے
سوال: خواب میں ماں نے اپنے آپ کو کس حال میں دیکھا؟
جواب: خواب میں ماں نے اپنے آپ کو ایک اندھیری جگہ پر دیکھا جس سے وہ بہت ڈر گئی۔

سوال: ماں نے آگے بڑھ کر کیا دیکھا؟
جواب: ماں نے آگے بڑھ کر بچوں کی ایک قطار دیکھی۔ یہ بچّے زمرد پوشاک پہنے اور ہاتھوں میں دیے لیے تھے۔

سوال: ماں نے اپنے بیٹے کو کس حال میں پایا؟
جواب: اس کا بیٹا قطار میں سب سے پیچھے تھا۔ وہ بہت دھیرے دھیرے چل رہا تھا۔ اس کا دیا بجھ گیا تھا۔

سوال: ماں کی بے قراری کا سبب کیاہے؟
جواب: ماں کی بےقراری کا سبب یہ ہے کہ اس کا بیٹا اسے چھوڑ کر بہت دور چلا گیا ہے۔ اس نے جب اپنے بیٹے کو یہاں دیکھا تو اس کی حالت دیکھ کر اور بھی بے قرار ہوگئی۔

سوال: لڑکے کے ہاتھ میں دیا کیوں نہیں جل رہا تھا؟
جواب: اس کی ماں کے آنسوؤں نے اس کے دیے کو بجھا دیا تھا۔ اس لیے اس کا دیا نہیں جل رہا تھا۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے 

اضطراب(بے چینی): اپنے بیٹے کی حالت دیکھ کر ماں کا اضطراب بڑھ گیا۔

محال(مشکل): مہنگائی نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔

اجل(موت): آخر کار اس کی اجل آگئی۔

پیچ و تاب(اندر ہی اندر آگ بگولا ہونا) : حامد غصّے سے پیچ و تاب کھانے لگا۔


مصرعے مکمل کیجیے

میں سوئی جو  اک شب تو دیکھا  یہ خواب

بڑھا اور جس سے   مرا اضطراب

سمجھتی ہے تو  ہو گیا کیا اسے

ترے آنسووں نے بجھایا اسے

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
وفا : بے وفائی
جواب : سوال
دور : پاس
بےقرار : قرار
جدائی : ملن
بھلائی : برائی

پڑھیے، سمجھیے اور لکھیے۔

مارنے والا
 بنانے والا
دیکھنے والا 

یہ الفاظ  کام کرنے والے کو ظاہر کرتے ہیں۔ انھیں اسم فاعل کہتے ہیں۔ پانچ اسم فاعل " والا“ کے ساتھ بتایئے۔
کتاب والا
سبزی والا
قلفی والا
چائے والا
کباڑوالا

غور کرنے کی بات
  اس نظم میں ایک ماں کا خواب بیان کیا گیا ہے جو اپنے بیٹے کو لڑکوں کی ایسی جماعت کے ساتھ دیکھتی ہے جن کے ہاتھوں میں جلتے ہوئے دیے ہیں مگر اس کے بیٹے کا دیا بجھا ہوا ہے اور وہ دوسرے لڑکوں کے پیچھے آہستہ آہستہ چل رہا ہے۔ یہ دیکھ کر بیٹے کی جدائی میں روتی ہوئی ماں کو صدمہ پہنچتا ہے وہ بچّے سے شکایت کرتی ہے کہ وہ اسے چھوڑ  کر کیوں چلا آیا اور اس کا دیا بجھا ہوا کیوں ہے، بچہ جو ماں کے رونے دھونے سے خود بھی غمگین ہے۔ ماں سے کہتا ہے کہ میرے دیے کو اس کے آنسوؤں نے بجھایا ہے۔ 

اس سبق میں یہ بات پوشیدہ ہے کہ ماں باپ کے رونے دھونے سے بچوں کا حوصلہ پست ہوتا ہے اور انھیں آگے بڑھنے میں رکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔



کلک برائے دیگر اسباق

1 comment:

خوش خبری