آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 12 September 2018

Na Hui Qaroli - NCERT Solutions Class VIII Urdu

نہ ہوئی قرولی
پنڈت رتن ناتھ سرشار
CourtesyNCERT


معنی یاد کیجیے
عجیب : انوکھی
یورش : حملہ، چڑھائی
بسیرا : سرائے ،ٹھہرنے کی جگہ
غلبہ : چھا جانا
ہڑبونگ : ادهم بازی ، فتنہ پرداز
حوالی موالی : خوشامدی، ساتھ رہنے والے
خاطر تواضع : کھلا نا پلانا، یہاں بطور طنز پٹائی مراد ہے
حمیت : غیرت
صدمہ : دُکھ
قرولی : شکاری کا چاقو، (ایک خاص طرح کا چاقو جومڑا ہوا ہوتا ہے)

سوچیے اور بتائیے
سوال: میاں خوجی کس کے ساتھ اور کہاں آئے ہوئے تھے؟
جواب: میاں خوجی آزاد کے ساتھ لکھنؤ آئے ہوئے تھے۔

سوال: خوجی جہاں ٹھہرے ہوئے تھے وہاں کیا حادثہ پیش آیا؟
جواب: میاں خوجی پورے دن کے تھکے ہوئے کھاٹ پر سوئے تو انہیں کھٹملوں نے کاٹنا شروع کر دیا ۔ کھٹملوں کے کاٹنے سے خوجی چلائے تو لوگوں کو لگا کہ چور آگیا اور سرائے میں کہرام مچ گیا۔

سوال: سرائے میں کہرام کیوں مچ گیا؟
جواب: خوجی کے چلانے سے سب کو لگا کہ سرائے میں چور آگیا ۔ لہذا سب بھاگے جس سے کہرام مچ گیا۔

سوال: میاں خوجی کس کے ساتھ اور کہاں آئے ہوئے تھے؟
جواب: میاں خوجی آزاد کے ساتھ لکھنؤ آئے ہوئے تھے۔

سوال: خوجی جہاں ٹھہرے ہوئے تھے وہاں کیا حادثہ پیش آیا؟
جواب: میاں خوجی پورے دن کے تھکے ہوئے کھاٹ پر سوئے تو انہیں کھٹملوں نے کاٹنا شروع کر دیا ۔ کھٹملوں کے کاٹنے سے خوجی چلائے تو لوگوں کو لگا کہ چور آگیا اور سرائے میں کہرام مچ گیا۔

سوال: سرائے میں کہرام کیوں مچ گیا؟
جواب: خوجی کے چلانے سے سب کو لگا کہ سرائے میں چور آگیا ۔ لہذا سب بھاگے جس سے کہرام مچ گیا۔

سوال: میاں خوجی کے ساتھ  لوگوں نے کیا سلوک کیا؟
جواب: خوجی کو چور سمجھ کر سب نے لات گھونسوں سے ایسی تواضع کی کہ خوجی کو نانی یاد آگئی۔ سب نے لات گھونسوں سے خوجی کے انجر پنجر ڈھیلے کر دیے۔

سوال: ’’رگِ حمیت پھڑک اٹھی‘‘ اس کی وضاحت کیجیے۔
جواب: رگ حمیت پھڑکنے کا مطلب ہے غیرت کا جاگنا۔ جب خوجی آزاد کو اپنی کہانی ایک میں چار لگا کر سنا رہے تھے اور اپنی بڑائی میں لگے تھے تب آزاد نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملائی ۔اس سے ان کی غیرت جاگ گئی اور ان کی رگ حمیت پھڑک اٹھی۔

سوال: خوجی کا دوست کون تھا؟
جواب: خوجی کے دوست اازاد تھے۔

سوال: خوجی آزاد کی کون سی بات سن کر جھوم اٹھے؟
جواب: جب آزاد نے ان کی بات سن کر یہ کہا ’’درست فرمایا آپ کی ذات شریف سے یہی توقع تھی‘‘ یہ سن کر خوجی جھوم اٹھے۔

محاوروں کو جملوں میں استعمال کریں
جان پر آ بننا : موسلا دھار بارش سے پرندوں کی جان پر بن آئی۔
موت کے گھاٹ اتارنا : پولس نے انکاؤنٹر میں بدمعاش کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
مرغ کی ایک ٹانگ : خوجی کے لیے ہر بات مرغ کی ایک ٹانگ جیسی ہے۔
بات کا بتنگڑ بنانا : خوجی کو بات کا بتنگڑ بنانے میں مزا آتا ہے۔/
میڈم ہر بات کا بتنگڑ بنا دیتی ہیں۔
پالا نہ پڑنا : بدمعاشوں کے لیے پولس سے پالا نہ پڑنا ہی اچھا ہے۔

نیچے لکھے ہوۓ لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے
فائدہ مند : صبح سویرے اٹھنا صحت  کے لیے فائدہ مند ہے۔
بیزاری(اُکتا جانا) : نیند سےجگانے پر اس نے بیزاری سے میری طرف دیکھا۔
صدمہ : اسرار جامعی کی موت کی خبر سن کر اسے گہرا صدمہ ہوا۔
قرولي : افسوس کے قرولی نہ ہوئی ورنہ سب کو ٹھیک کر دیتا۔
بسیرا : اس درخت پر چڑیلوں کا بسیرا تھا۔


کلک برائے دیگر اسباق

4 comments:

خوش خبری