آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Saturday 14 July 2018

یا رب بس است مارا ایک دلربا محمد


نعت
از:  مولانا شاہ وصی احمد نعمتی پھلواروی
ترجمہ: حضرت مولاناسید  شاہ ہلال احمد قادری پھلواروی

یا رب بس است مارا ایک دلربا محمد
صل علی محمد صل علی محمد
(اے رب ہمارے لیے ایک ہی دلربا محمد کافی ہیں صل علی محمد صل علی محمد)

برماوجملہ عالم رحمت بودچوذاتش
ارحم علی محمدارحم علی محمد
(ہم پر اور تمام عالم پر ان کی ذات رحمت ہے اے اللہ محمد پر رحم کر اے اللہ محمد پر رحم فرما)

چوں او سلام خواندہ برما تو نیزاے دل
سلم علی محمد سلم علی محمد
(جب انہوں نے(یعنی رسالت مآب  صلی اللہ علیہ وسلم نے) ہم پرسلام بھیجا ہے تواے دل تو بھی سلام بھیج محمد پرتوبھی سلام بھیج محمد)

اے دل اگر تو خواہی بینی جمال مطلق
انظر الی محمد انظرالی محمد
(اے دل اگر تو جمال مطلق (یعنی جمال الٰہی )دیکھنا چاہتا ہے تو دیکھ محمد کو دیکھ محمد کو)

در وصف او چہ خوانم از نور اوچہ گویم
شمس الضحی محمد  شمس الضحی محمد
(ان کی تعریف میں میں کیا کہوں   ان کے نور کے بارے میں کیا بولوں؟ محمد تو شمس الضحی  ہیں (چڑھتے دن کا سورج جو بلند کی طرف مائل رہتا ہو )محمد تو شمس الضحی)

خوش آنکہ بردر  او خوانم چوبے نوایاں
یا  مصطفی محمد یا  مصطفی محمد
(کتنا اچھا ہوتا کے انکے در پر میں بینواو کی طرح صدا لگاتا اے مصطفی ٰمحمد اے مصطفیٰ محمد)

خوش دعوتے نمودی اے صد چومن فدایت
لبیک یا محمد لبیک یا محمد
(کتنی اچھی دعوت دی آپنے اے وہ کے جیسے سینکڑوں آپ پر فدا ہوں (یعنی دعوت  دین حق ) میں حاضر ہوں اے محمد  میں حاضر ہوں اے محمد (یعنی میں آپ کی  دعوت حق پر لبیک کہتا ہوں اس کو قبول کرتا ہوں)

یا رب زناب پاکش ہر جاوصی سخن زد
صل علی محمد صل علی محمد
 (اے رب وصی ہر جگہ ان  کے نام  سے سخن طرازی کرتا ہے  اے اللہ حضرت سیدنا محمد  پر درود بھیج اے اللہ حضرت سیدنا محمد  پر درود بھیج)


Sunday 1 July 2018

خود نمائی ۔۔۔۔۔۔ شاہ ہلال احمد قادری


حضرت مولانا سید شاہ ہلال احمد قادری پھلواروی مدظلہ العالی کی ایک بے باک نظم قارئین آئینہ کی نذر۔



Saturday 10 February 2018

Urdu Shayeri mein rang e tassauf


اردو شاعری میں رنگ تصوف

شاہ رشاد عثمانی


اردو شاعری میں رنگ تصوف کے عنوان سے ماہنامہ پیش رفت  کے فروری ۲۰۱۸ کے شمارہ میں شاہ رشاد عثمانی کا اداریہ آئینہ کے قارئین کے لئے پیش ہے۔

Wednesday 10 January 2018

khilal

خِلال

وسیم چشتی

ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی گاؤں میں کلّو نام کا ایک کسان رہتا تھا۔ ایک دن اس نے نئے داروغہ صاحب  کی جو نئے نئے شہر سے آئے تھے، دعوت کرنی چاہی۔ گاؤں کے لوگوں نے اسے سمجھایا کہ دیکھ وہ شہر کے رہنے والے ہیں ان کی دعوت نہ کرو۔ ہو سکتا ہے کہ تم سے کوئی بات ایسی ہو جائے جو ان کو ناگوار گزرے۔ لیکن اس کسان نے کسی کی کوئی بات نہ سنی اور اس نے داروغہ صاحب کو دعوت پر مدعو کیا اور بیوی کو ہدایت کردی کہ خوب اچھے اچھے کھانے تیار کرے۔ داروغہ صاحب جب آئے اور کھانا کھا چکے تو انھوں نے ایک خِلال مانگا۔ کسان نے سمجھا یہ بھی کوئی کھانے کی چیز ہے۔ گھر میں گیا اور بیوی سے کہا۔ تم نے خلال پکایا ہے، جلدی سے دو داروغہ صاحب مانگ رہے ہیں۔ کسان کی بیوی نے کہا میں نے یہ چیز تو نہیں پکائی ہے۔ یہ سنتے ہی کسان اپنی بیوی پر بہت ناراض ہوا اور اس نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ سب چیزیں پکا کر رکھنا۔ وہ باہر آیا اور داروغہ صاحب کے سامنے کھڑا ہوکر عاجزی سے کہنے لگا”داروغہ صاحب خِلال تو ہمارے یہاں پکا نہیں ہے۔“ یہ سنتے ہی داروغہ صاحب نے ایک زوردار قہقہہ لگایا اور کافی دیر تک ہنستے رہے۔جب ان کی ہنسی رکی تو وہ بولے ارے بھائی خِلال کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے وہ تو دانت کریدنے کے تنکے کو کہتے ہیں ۔ یہ سن کر کسان بہت شرمندہ ہوا۔ اس نے داروغہ صاحب کی فرمائش کو فوراً پورا کردیا۔
(بہ شکریہ آج کل)

ہماری گھریلو زبان سے کچھ الفاظ رفتہ رفتہ متروک ہوتے جارہے ہیں۔ اس کہانی کا مقصد اپنے بچوّں کو ان چھوٹی چھوٹی
چیزوں سے روشناس کرانا ہے۔

آئینۂ اطفال میں اور بھی بہت کچھ

Saturday 6 January 2018

Aaina-Youtube Channel

گزشتہ ہفتہ آئینہ کی ٹیم نے پینٹنگ کے میدان میں کچھ کر دکھانے کی ٹھانی اور اس نے یو ٹیوب پر اپنی پینٹنگس کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا۔ گرچہ یہ ایک ابتدائی کوشش تھی لیکن اسے جس طرح آپ سب کی پذیرائی ملی اس سے اس ٹیم کو کافی تقویت حاصل ہوئی اور اس نے اس سلسلہ کو مزید جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ آپ آئینہ کے اس یو ٹیوب چینل کو راست سبسکرائب کر سکتے ہیں۔ آئینہ کی اس ٹیم کو آپ کے بیش قیمت مشوروں کا انتظار رہے گا۔ ہم آئینہ کو اپنے بچّوں کے لئے مزید کار آمد اور فعال بنانا چاہتے ہیں۔ آپ بھی ہمیں اپنی پینٹگس اور دیگر تخلیقات ہمارے ای میل پر ارسال کریں ۔انہیں شائع کرکے ہمیں خوشی ہوگی۔ آئینہ کو آپ سب کا قلمی تعاون درکار ہے۔آئینہ آپ کی ہر کاوش کی قدر کرتا ہے اور اسے بہتر سے 
بہتر طریقہ پر پیش کرنے میں فخر محسوس کرتا ہے۔

آئینہ کے یو ٹیوب چینل پر پیش چند کاوشیں آپ کی نذر ہیں۔

 Aaina-Youtube Channel

:ہمارا ای میل پتہ
merinazar2013@gmail.com

Saturday 16 December 2017

Winter Carnival at Khadijatul Kubra Girls Public School

خدیجتہ الکبریٰ گرلس پبلک اسکول میں سرمائی میلہ کا انعقاد

نئی دہلی، 16دسمبر 2017
آج خدیجتہ الکبریٰ گرلس پبلک اسکول، جوگا بائی، نئی دہلی میں سرمائی میلہ کا انعقاد کیا گیا جس میں طالبات اور ٹیچر نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہر سال کی طرح اس سال بھی مختلف ریاستوں کی جھلکیاں پیش کی گئیں۔ مختلف قسم کے کھانوں  کے
بھی اسٹال لگائے گئے تھے  جن کا طالبات اور ان کی ماوؤں نے خوب لطف اٹھایا۔
اس سال میلہ کا تھیم ساؤتھ اور نارتھ ریاستوں پر مشتمل تھا۔ طالبات نے ان ریاستوں کی مشہور اشیا کی نمائش پیش کی۔ طالبات کے بنائے ہوئے تاریخی مقامات کے ماڈل  ان کی فن   کاری کا ثبوت پیش کر رہے تھے۔ ایک رقاصہ کی خوبصورت پینٹگ طالبات میں آرٹ کے تئیں ان کی دلچسپی اور ان کی بہترین صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہے۔
نیچے رکھے گئے پکوانوں سے ان کے حقیقی ہونے کا گمان ہوتا ہے۔
ساؤتھ کا اسٹال درجہ سات بی کی کلاس ٹیچر پنیت کور اور کلثوم میم نے اپنے کلاس کی طالبات صحبہ عثمانی، فبیہ، صائبہ، شاذدہ، انعم، ضحی'،سہانا، اریبہ، صابرین وغیرہ کی مدد سے سجایا۔ جسے کافی پسند کیا۔
کھانے پینے کا اسٹال میلہ گھومنے والوں کی توجہ کا خاص مرکز تھا۔ اپنی ٹیچرس کے ہاتھوں بنائی گئی پکوانیں طالبات کی خوشی دوبالا کر رہی تھی اور طالبات انہیں شوق سے خرید کر اپنی کلاس کی سہیلیوں کے ساتھ کھا رہی تھیں۔ کچھ طالبات اپنی ٹیچرس کے ساتھ تصویریں بھی کھنچوا رہی تھیں۔ طالبات اور ٹیچرس کے درمیاں دوستانہ اور مہذب ماحول اسکول میں دی جانے والی بہترین تربیت کا ثبوت پیش کر رہی تھیں۔
اسکول کی پرنسپل شبانہ خان نے میلہ کی تیاریوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ دیگر ٹیچرس نے بھی تیاری میں ان کا پورا  ساتھ دیا۔عام طور سے سادہ اسکول ڈریس میں ملبوس رہنے والی طالبات آج خوش رنگ اور جدید لباسوں میں کافی خوش نظر آرہی تھیں ۔ طالبات کے ذریعہ کی گئی سجاوٹ بھی قابل دید تھی۔
ہر سال سال کے آ خر میں منایا جانے والا یہ میلہ طالبات میں کافی مقبول ہے۔ اور اس سے طالبات کو اپنی صلاحیتیں دکھانےکا موقع ملتا ہے۔
میلہ میں بنایا گیا انڈیا گیٹ سب کی توجہ کا مرکز تھا۔ طالبات اس کے سامنے تصویریں کھنچواتی دیکھی گئیں۔
میلہ صبح دس بجے شروع ہوکر شام تین بجے ختم ہوا۔

 تصاویر: اقصیٰ عثمانی

Friday 15 December 2017

Khairat by Ghayas Ahmad Gaddi

خیرات

غیاث احمد گدی

رات سرد تھی۔ بے حد سرد۔ بارش کی ہلکی ہلکی پھوار پڑ رہی تھی۔باہر اندھیرا تھا۔ اور پر اسرار ہوا کے تیز جھونکے  چیختے ہوئے گزر رہے تھے۔ اندر آتش دان میں لکڑیاں دہک رہی تھیں اور سارے ماحول پر ایک غم انگیز کیفیت طاری تھی۔  یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے ابھی ابھی کوئی موت ہونے والی ہے۔ حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی۔

مکمل کہانی پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Monday 11 December 2017

Amrood Badshah

امرود بادشاہ
مائل خیر آبادی
   ہاں بھئی آج کون سی کہانی ہوگی ؟ امیّ جان نے آتے ہی ہم سب سے پوچھا۔ سدّو شاید سوچے  ہوئے بیٹھا تھا بولا آج میں وہ کہانی سناؤں گا جس میں  ہے کہ ایک شخص نے سورج کو نگل لیا تھا۔
ہش ایسی جھوٹی کہانی  امیّ جان نے کہا ٹنی بولا ملتانہ ڈاکو  کی کہانی سناؤ ساتھ ہی رفو  باجی کہنے لگیں نہیں الہ دین کا چراغ  والی اورپھر سب اپنی اپنی پسند کی کہانی کا نام لینے لگے۔ سعیدہ بی ابھی  تک چپ  تھیں   وہ چمک کر بولی امیّ جان امرود بادشاہ کی کہانی سناؤ۔
 امرود بادشاہ یہ نام ہم نے کہیں نہیں سنا تھا ۔سعیدہ  بی سے پوچھا گیا بھئی امرود بادشاہ کون تھا ؟ امیّ جان نے سعیدہ کی طرف دیکھا اورفرمایا  اچھا  آج سعیدہ کہانی کہیں۔ اجازت پاکر سعیدہ بی امرود بادشاہ کی کہانی اس طرح کہنے لگیں۔
 دیکھیے نا امیّ جان  وہ جو ایک بادشاہ تھا نا چار پانچ ہزار برس پہلے ۔
جی ہاں!  چار پانچ برس ہوئے اس  زمانے میں  اس کی ٹکر کا کوئی بادشاہ نہ  تھا لاو  لشکر، فوج، سپاہی پیادے سب اس کے پاس تھے  لوگ اس سے ڈرتے تھے وہ بادشاہ بڑا گھمنڈی  تھا۔  جی ہاں !ایسا گھمنڈی امی ّجان  ایسا گھمنڈی کہ بس کیا کہوں توبہ توبہ، وہ اپنےکو خدا کہتا تھا۔جی ہاں! خدا
سعیدہ بی سانس لینے کو رکیں تو ہم نے پوچھا  اسی کا نام امرود بادشاہ تھا؟
ارے ہاں میں اس کا نام بتانا تو بھول ہی گئی ۔جی ہاں! اسی کا نام تھا !
"امرود بادشاہ "
"کیا وہ امرود بہت زیادہ کھاتا تھا ؟"ہم سب نے پھر پوچھا ۔
نہیں یہ اس کا نام ہی تھا۔
اچھا پھر کیا ہوا؟
پھر یہ ہوا کہ ڈرکے مارے لوگوں نے اس کو خدا مان لیا  لیکن اللہ  میاں کے ایک بہت بڑے نبی اس زمانے میں تھے کیا نام تھا ان کا ۔سعیدہ بی سوچنے لگی  پھر خود ہی پوچھنے لگی امی جان  اسمعٰیل بھائی کے ابا جان  کا نام کیا ہے؟
"ابراہیم !"
جی ہاں جی ہاں ان کا نام تھا ابراہیم،  حضرت ابراہیم ؑ امی جان میں نے ٹھیک سے نام لیا۔
تو حضرت ابراہیم علیہ السلام  نے امرود بادشاہ کو خدا مان نے سے انکار کردیااچھا تو اللہ کہ نبی نے اس کو خدا نہ مانا  تو وہ بہت خفا ہوا۔ اپنے دربار میں طلب کیا   ۔سپاہی حضرت ابراہیم ؑکو پکڑ لے گئے۔ توبہ توبہ اس کا گھمنڈ تو دیکھیے وہ اللہ کہ نبی سے جھگڑنے لگا۔  پوچھا!
"تمہارا خدا کیا کرتا ہے ؟"
"میرا خدا مارتا اور جلاتا ہے" حضرت ابراہیم ؑنے جواب دیا ۔
یہ تو میں بھی کر سکتا  ہوں اور یہ کہہ کر امرود بادشاہ نے جیل سے دو قیدی بلائے ایک کو قتل کردیا دوسرے کو چھوڑ دیا اور کہنے لگا
دیکھو ہے نا میرے بس میں موت اور زندگی جس کو چاہوں مار ڈالوں جس کو چاہوں زندہ رکھوں۔
حضرت ابراہیمؑ نے یہ سنا تو بولے
"میرا خدا پورب سے سورج نکالتا ہے اور پچھم میں  لے جاتا ہے اگر تو خدا ہے  پچھم سے سورج نکال  دے اور پورب کی طرف لے جا ۔"
یہ سنا تو امرود بادشاہ بھوت بن گیا
بھوت ہم سب ہنسنے لگے بھوت کیسے بن گیا؟
اب سعیدہ بی بھی چپ۔ وہ جواب نہ دے سکیں تو امیّ جان نے بتایا  کہ بی سعیدہ نے کہانی سچی اور مزیدار سنائی مگر ان کو بادشاہ کا نام یاد نہ رہا ۔
دراصل وہ بادشاہ تھا نمرود ۔
جی ہاں! جی ہاں! سعیدہ بی بولیں جی ہاں!نمرود بادشاہ  ۔اس کا نام نمرود بادشاہ ہی تھا۔
اور سنو سعیدہ بی ؟  تم نے جو کہا کہ وہ بھوت بن کر رہ گیا  تو وہ لفظ بھوت نہیں ہے  تم نے جس سے کہانی سنی اس نے کہا ہوگا کہ نمرود  بادشاہ مبہوت ہو گیا تم مبہوت کو بھوت سمجھیں ۔
امیّ جان مبہوت کے معنی کیا ہے ہم سب نے پوچھا
مبہوت کے معنی ہے ہکا بکا رہ جانا  اس کا منھ کھلا کا کھلا رہ گیا  وہ کوئی جواب نہ دے سکا اس کی سمجھ بیکار سی ہوگئی سمجھے تم سب ۔
جی ہاں! سمجھیں ہم سب  کو سعیدہ  بی نے کہانی تو پرانی سنائی پر  واہ ری ان کی بھول  مزہ دے گئی۔ ان کی بھول، آہا، کیا مزیدار ہے امرود بادشاہ کی کہانی۔ واہ واہ ۔
سعیدہ بی بھی خوش ہو رہی تھیں اس کے بعد ہم جا جا کر اپنے اپنے بستروں میں گھس گئے۔



آئینۂ اطفال کی دیگر مشمولات

Tuesday 28 November 2017

حضرت شاہ کمال علی کمال ؒ

شاہ کمال

از ڈاکٹر امین چند شرما


حضرت شاہ کمال علی کمال ؒ پر ڈاکٹر امین چند شرما کا یہ مضمون ماہنامہ سب رس  میں اپریل 1972 میں شائع ہوا ہے۔ مضمون نگار حضرت شاہ کمال علی کے مقام وفات سے ناواقف ہیں۔  حضرت شاہ کمال علیؒ کا مزار  بہار کے ضلع گیا کے ایک گاؤں حضرت دیورہ  میں مرجع خلائق ہے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ تذکرہ ان کا نہیں ہے۔ بہرحال مضمون علمی ہے اس لیے قارئین کے لیے پیش ہے۔


Saturday 25 November 2017

عالمی تجارتی میلہ 2017


عالمی تجارتی میلہ میں خریداروں  کی بھیڑ سے دوکانداروں کے چہرے کھلے
عالمی تجارتی میلہ جیسے جیسے اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے میلے میں لوگوں کی بھیڑ بڑھتی جارہی ہے۔ ہر سال کے مقابلے آدھے سے بھی کم رقبے میں لگائے جانے کے باوجود میلے سے لوگوں کی دلچسپی کم نہیں ہوئی اور دور دراز سے لوگ اس میلے کو دیکھنے کے لئے آئے اور انہوں نے یہاں جم کر خریداری کی۔

پرگتی میدان کے پویلینوں میں تعمیری کام ہونے کی وجہ سے ریاستوں کو ہینگروں میں منتقل کردیا گیا  جس کی وجہ سے ریاستوں کے روائتی سجاوٹوں میں کمی نظر آئی اور دوکانداروں کے اسٹال بھی ہر سال کی بہ نسبت کم نظر  آئے۔
اڑیسہ کے ہینگر میں کٹک کی خالص چاندی کے زیورات لوگوں کو پسند آرہے تھے۔
اتر پردیش ، کرناٹک، بہار ، جھارکھنڈ  جیسی ریاستیں  ہینگر میں اپنی روائتی آن بان دکھانے میں ناکام رہیں لیکن لوگوں کی ان ریاستوں سے دلچسپی  ویسے ہی برقرار تھی اور یہاں عام دنوں میں بھی چلنے کی جگہ نہیں تھی۔ اسکولی طلبہ بڑی تعداد میں یہاں میلے کالطف اٹھاتے دیکھے گئے۔
Lakshadeep hanger in International Trade fair 2017, Pragati Maidan , New Delhi
 لکشدیپ کے ہینگر کے باہر بنے خوشنما منظر نے لوگوں کو اپنی  جانب  متوجہ کیا  اور بچّے یہاں سیلفی لیتے نظر آئے۔ ہنر ہاٹ  میں بھی میلہ گھومنے والوں کی زبردست بھیڑ نظر آئی ۔ یہاں کاریگری کے نمونوں نے شائقین کا دل جیت لیا اور  لوگ ان کی محنت سے متاثر نظر آئے۔ 

Women entrepreneurs are showcasing there work in India International trade fair 2017.
تمل ناڈو کے ہینگر میں جے للتا کی تصویر لوگوں کو ان کی یاد دلاتی نظر آئی۔ مغربی بنگال میں ہاتھی اور بنگال ٹائیگرکے مجسمے لوگوں  کی دلچسپی کا مرکز تھے اور ان کے ساتھ سیلفی لینے کے لئے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے پر سبققت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
Mahatma Bodha's  statue at India international Trade Fair 2017
میلے کے لئے آن لائن ٹکٹ کی فروخت سے بھی لوگوں کو کافی آسانی ہوئی اور پرگتی میدان پہنچ کر کسی کو ٹکٹ کے لئے پریشان نہیں ہونا پڑا۔








عالمی تجارتی میلہ 2017 کی مزید تصاویر دیکھنے کے لئے کلک کریں۔


Click here to see India International Trade Fair Photos

خوش خبری