آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday 21 October 2018

Khwaja Qutubuddin Bakhtiyar Kaki (R) - NCERT Solutions Class VII Urdu

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی

CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کا تعلق کس سلسلے سے تھا؟
جواب:حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کا تعلق چشتیہ سلسلے سے تھا۔

2۔خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کی تربیت کس کی نگرانی میں ہوئی؟
جواب:خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کی تربیت ان کی والدہ نے کی۔

3۔قاضی حمید اللہ ناگوریؒ خواجہ بختیار کاکی ؒ کی کس بات پر حیران ہوئے؟
جواب:قاضی حمید اللہ ناگوریؒ بختیار کاکیؒ کی زبان سے قرآن شریف کی آیت سن کر حیران رہ گئے کہ چار برس کا یہ بچّہ چھوٹی سی عمر میں اس طرح کی آیت پڑھ سکتا ہے۔

4۔سفر کے دوران ایک بزرگ نے خواجہ بختیار کاکی ؒ  کو کیا نصیحت کی؟
جواب:سفر کے دوران ایک بزرگ نے یہ نصیحت کی کہ ''دنیا کی چیزوں کی خواہش نہ کرنا،مال و دولت جمع نہ کرنا،جو کچھ ملے اسے خدا کی راہ میں خرچ کر دینا اور اللہ کی عبادت کے سوا دوسرے فضول کاموں میں وقت نہ گنوانا۔

5۔ حضرت خضر نے مولانا ابو حفص کو کیا تاکید فرمائی؟
جواب:حضرت خضر نے مولانا ابو حفصؒ کو تاکید فرمائی کہ پوری توجہ سے انہیں پڑھائیے، ان سے بڑے بڑے کام لینے ہیں۔

6۔حضرت خواجہ بختیارؒ کو ’کاکی‘کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب:آپ دہلی میں قیام کے دوران ہمیشہ خدا کی یاد میں محو رہتےاور کسی سے نذرانہ وغیرہ قبول نہیں فرماتے تھے۔ اہل و عیال نہایت تنگی میں دن گزارتے تھے۔جب کبھی گھر میں کچھ نہیں ہوتا تھا تا آپ کی اہلیہ پڑوس میں رہنے والے بقال کی بیوی سے قرض لے کر کام چلاتی تھیں۔ پیسے آنے پر اس کا قرض ادا کر دیتی تھیں۔ روایت ہے کہ ایک روز بقال کی بیوی نے طعنہ دیا کہ اگر میں تمہیں قرض نہ دوں تو تمہارے بال بچوں کا پیٹ کیسے بھرے۔ اس بات سے حضرت کو سخت تکلیف پہنچی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ آئیندہ کسی سے قرض مت لینا۔ اگر ضرورت پیش آئے تو طاق میں سے کاک(روٹیاں) لے لیا کرو۔ اس کے بعد وہ ضرورت پڑنے پر طاق سے گرم گرم روٹیاں لے لیا کرتیں۔اسی سبب سے خواجہ قطب الدین بختیارکاکیؒ کہلانے لگے۔

7۔حضرت بختیار کاکیؒ کس بادشاہ کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے؟
جواب:حضرت بختیار کاکیؒ بادشاہ شمش الدین التمش کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے۔

8۔حضرت بختیار کاکیؒ، خواجہ معین الدین ؒ کے ساتھ اجمیر کیوں نہیں گئے؟
جواب:پورے شہر کے لوگ اور بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیریؒ کے پاس آئے اور ان سے گزارش کی کہ حضرت بختیار کاکی کو اجمیر نہ لے جائیں۔حضرت خواجہ اجمیری نے جب لوگوں کی یہ حالت دیکھی تو لوگ رنجیدہ نہ ہوں اس لیے حضرت خواجہ بختیار کاکی کو دہلی میں ہی رہنے کے لیے کہا۔

9۔بختیار کاکیؒ کا مزار دہلی میں کہاں واقع ہے؟
جواب:بختیار کا مزار دہلی کے مہرولی میں ہے۔

واحد جمع الگ الگ کرکے لکھیے
واحد : جمع
خاتون : آیتیں
مکتب : ہدایات
بزرگ : عبادتوں
خواہش : نذرانے
شعر :
محفل :

ان لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
درویش : بختیار کاکیؒ ایک درویش بزرگ تھے۔
نگرانی : بادشاہ نے وزیر کو نگرانی  کی ذمہ داری سونپی۔
حفظ : خالد نے قرآن حفظ کرلیا۔
مامور : درجنوں سپاہی سلطان کی خدمت پر مامور تھے۔
نصیحت : اس نے بادشاہ کو نصیحت کی۔
خوشبو : گلاب کی خوشبو پھیل گئی۔

صحیح جملے پر صحیح اور غلط جملے پر غلط(X)کا نشان لگائیں۔
1۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒچشتیہ خاندان کے کامل درویش تھے۔ü
2۔ ان کی بزرگی کی شہرت صرف بغداد میں تھی۔X
3۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اصفہان تشریف نہیں لے گئے۔X
4۔ بچپن سے ہی آپ نیک سیرت اور پاک دل انسان تھے۔ü
5۔ پورے شہر کے لوگ اور خود بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیری ؒ کے پاس آئے اور ان سے گذارش کی کہ حضرت بختیار کاکی ؒ کو اجمیر لے جائیں۔X
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Olympic Khel - NCERT Solutions Class VII Urdu

اولمپک کھیل
CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔  اولمپک کھیلوں کا آ غاز کیسے ہوا؟
جواب: یہ مقابلہ 884 قبل مسیح میں شروع ہوئے اور 776 ق م سے ہر چار سال کے بعد پابندی سے ہونے لگے۔

2۔  پرانے زمانے میں اولمپک کھیلوں کا اعلان کس طرح کیا جاتا تھا؟
جواب: پرانے زمانے میں اولمپک کھیل تہوار کے طور پر منائے جتے تھے۔ ان کے شروع ہونے سے قبل پورے یونان میں اعلان کیا جاتا تھا کہ اولمپیا کے مقابلے ہونے والے ہیں۔

3۔  اولمپک  کھیلوں میں شرکت کے لیے کھلاڑیوں کے لیے کیا شرطیں تھیں؟
جواب: ان کھیلوں میں حصّہ لینے والوں کے لیے یہ ضروری تھا کہ انہوں نے کوئی جرم نہ کیا ہو۔ ان کے اعمال اچھے اور پاکیزہ ہوں۔ انہوں نے کم سے کم دس مہینے مقابلے کی تیاری کی ہو اور آخری مہینہ اولمپیا میں گزارا ہو۔ 

4۔  اولمپک کھیلوں کو بین الاقوامی سطح پر شروع کرنے کی تحریک کس نے کی؟
جواب: ایک فرانسیسی نوجوان 'کوبے نین' نے اولمپک کھیلوں کو بین الاقوامی سطح پر شروع کرنے کی تحریک کی۔

5۔  عورتوں کو اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے کا موقع کب سے ملا؟
جواب: 1912 میں عورتوں کو اولمپک کھیلوں میں حصّہ لینے کا موقع ملا۔

6۔  اولمپک جھنڈا کس بات کی علامت ہے؟
جواب: اولمپک کے جھنڈے کےسفید، پیلے، کالے، سبز، نیلے اور لال دائرے پانچ بر اعظموں ایشیا ، آسٹریلیا، یوروپ، امریکہ ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ کی علامت ہیں۔

7۔  اولمپک کا موٹو کس زبان میں ہے اور اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب: اولمپک کا موٹو لاطینی زبان میں ہے جس کے معنی ہیں: 
اور تیز، اور اونچا، اور مضبوط

8۔  اولمپک کھیل کس جذبے سے کھیلے جاتے ہیں؟
جواب: کھیلوں کی اہم بات محض جیتنا نہیں، بلکہ ان میں حصّہ لینا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھیل کو کھیل کے جذبے کے ساتھ کھیلنے والا مقابلےمیں ہارنے کے باوجود لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔
منعقد کرنا : اولمپک کھیل ہر چار سال پر منعقد ہوتے ہیں۔
عہد کرنا : بہارتی کھلاڑی نے سونے کے تمغے جیتنے کا عہد کیا۔
سنگ تراش : سنگ تراش نے ایک خوبصورت مورتی تراشی۔
پاکیزہ : اس کے جذبات پاکیزہ تھے۔
مقبولیت : وہ مقبولیت کی بلندی پر پہنچ گیا۔
بین الاقوامی : پی ٹی اوشا نے بین الاقوامی مقابلوں میں حصّہ لیا۔
مشعل : اولمپک کی مشعل روشن ہو گئی۔
براعظم : اوشا اس بر اعظم کی سب سے بڑی کھلاڑی بن گئی۔
راجدھانی : اولمپک مقابلے چین کی راجدھانی میں منعقد ہوئے۔
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Hamari Tareekh - NCERT Solutions Class VII Urdu

ہماری تاریخ
جاں نثار اختر
CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے 
1. تاریخ لکھنے والوں کے خیال میں ہندوستان میں مختلف تیوہار کیسے منائے جاتے تھے؟
جواب: تاریخ لکھنے والوں کے خیال میں ہندوستان میں مختلف تیوہار ساتھ مل جل کر بہت اچھے سے منائے جاتے ہیں۔

2. اجنبی ہاتھوں سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
جواب: اجنبی ہاتھوں سے شاعر کی مراد انگریز ہیں۔

3. ہماری تاریخ کو کس طرح بدل دیا گیا ؟
جواب: انگریزوں نے ہماری تاریخ کو بدل دیا ۔ انگریزوں کے آنے سے پہلے ہمارا وطن مل جل کر رہتا تھا سارے تیوہار کو ساتھ مناتا تھا، ہندو اور مسلم میں فرق نہیں کر تا تھا، لیکن انگریزوں نے ان کے درمیان نفرت بھر دی اور جاتے جاتے ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت کا بیج بو دیا۔

4. ہمارے ملک کی تاریخ کیا رہی ہے ؟
جواب: ہمارے ملک کے لوگ ایک ساتھ مل جل کے رہتے ، ساتھ تیوہار مناتے اور آپسی بھائی چارے سے رہتے چلے آرہے ہیں ۔ ہماری تاریخ قران اور گیتا پر عمل کرنا ہے۔ ہم نے امن و آشتی اور اہنسا کے اصولوں کا سبق پڑھاہے۔ کوئی ہم سے مقابلہ کرنے والا نہیں اور کسی کے پاس گوتم ،چشتی اور نانک جیسا کوئی نہیں

5. آزادی ملنے کے بعد ہم خود کو کیسا محسوس کرتے ہیں؟ 
جواب: آزادی ملنے کے بعد ہم اپنی بات کھل کر کہ سکتے ہیں برا وقت چلا گیا ہے لوگوں کا ماننا ہے کہ ابچاروں جانب خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی۔

6. شاعر نے آخری بند میں ایکتا کی کیا پہچان بتائی ہے؟
جواب: ہم ایک ہی وطن میں رہتے ہے، ایک ہی زمین پر ہیں اور ہم ایک ہی ہیں، ہمارا فکر وعمل بھی ایک ہے اور جو کہتا ہے کہ ہم ایک نہیں وہ غلط ہے ”ہم ایک ہیں“۔

نیچے لکھے ہوئے بند کو مکمل کیجیے

تیری تاریخ ہے قرآن کا، گیتا کا ورق
آشتی، اَمن، اہنسا کے اصولوں کا سبق
دہر سے اپنا مُقابل کوئی اب تک نہ اٹھا
کوئی گوتم، کوئی چشتیؒ، کوئی نانک نہ اٹھا

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
اجالے : اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو۔
اجنبی : اجنبی شخص سے بے تکلف مت ہو۔
نفرت : غریبوں سے نفرت نہ کرو۔
چالاک : لومڑی ایک چالاک جانور ہے۔
وفا : ہم کو ان سے وفا کی ہے امید۔
امن : دنیا کو امن کا گہوارہ بناؤ۔
آزاد : 1947 میں ملک آزاد ہو گیا۔
ان لفظوں کی جمع لکھیے
تہمت : اتہام
فرنگی : فرنگیوں
فکر :  افکار
عمل : اعمال
جذبہ  : جذبات
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Saturday 20 October 2018

Aadi Basi - NCERT Solutions Class VII Urdu

آدی باسی
CourtesyNCERT
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔ آدی باسی کسے کہتے ہیں؟
جواب: دور دراز مقاات پر کچھ لوگ عام آبادی سے الگ اپنے پرانے ڈھنگ سے زندگی گزارتے ہیں انہیں آدی باسی کہتے ہیں۔

2۔ ہندوستان کے آدی باسی قبیلے کہاں کہاں آباد ہیں اور ان کی کیا خصوصیات ہیں؟
جواب: ہندوستان کے آدی اسی قبیلے تین بڑے خطّوں می بسے ہیں۔ ایک جنوبی ہند کے ساحلی سمندر کے پہاڑی علاقوں میں، دوسرے وسطی ہندوستان کے پہاڑوں اور جنگلوں میں اور تیسرے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں۔

3۔ آدی باسیوں کی عام غذا کیا؟
جواب:آدی باسیوں کی عام غذا جنگلی پیداوار اور شکار ہیں۔

4۔ جنوب مغربی ساحل پر آباد قبائل کس طرح زندگی گزارتے ہیں؟
جواب: جنوب مغربی ساحل میں آباد قبائل خانہ بدوش ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ آتے جاتے رہتے ہیں۔ دس بارہ خاندن کے لوگ اکٹھے رہتے ہیں۔ وہ پہاڑ کی اونچی چوٹیوں پر جھونپڑی بناتے ہیں۔ آدی باسیوں کی گزر بسر کا انحصار جنگلوں کی پیداوار اور شکار پر ہے۔

5۔ آدی باسی درختوں سے شہد کس طرح حاصل کرتے ہیں؟
جواب:شہد نکالنے کے لیے آدی باسی شہد کے چھتّے والے درختوں میں کھونٹیاں گاڑ دیتے ہیں تاکہ ان پر چڑھنے میں آسانی ہو۔ رات کے وقت یہ ہاتھ میں مشعل لے کر درختوں کے قریب جاتے ہیں تاکہ شعلے کی چمک اور دھنویں کی وجہ سے مکھیاں ڈنک نہ مار سکیں۔ شہد اکٹھا کرنے کا کام ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔

6۔ آدی باسی ہرن اورمچھلی کا شکار کس طرح کرتے ہیں؟
جواب: آدی باسی کتوں کی مدد سے ہرنوں کو تنگ گھاٹیوں کے راستے چشموں کے کنارے تک لے آتے ہیں اور پھر  ہر طرف سے ان کا راستہ بند کر دیتے ہیں۔ ہرنوں کو بچنے کے لیے پانی میں کودنا پڑتا ہے جہاں ہرنوں کی رفتار سست ہوجاتی ہے اور اس طرح آدی باسی ان کو پکڑ لیتے ہیں۔
یہ لوگ پانی کو گڑھوں میں روک لیتے ہیں ان میں مچھلیاں پل جاتی ہیں تو پانی میں کسی درخت کی چھال کا سفوف چھڑک دیتے ہیں۔ سفوف پانا میں ملتے ہی مچھلیاں بے دم ہونے لگتی ہیں اور یہ انہیں پکڑ لیتے ہیں۔

قدرت نے آدی باسیوں کو کس دولت سے نوازا ہے؟
جواب: قدرت نے آدی باسیوں کو قناعت کی بڑی دولت دی ہے۔

خالی جگہ کو بھریے
1۔نئے آنے والوں اور پُرانے بسنے والوں میں ٹکراؤ بھی ہوا۔
2۔جنوبی ہندوستان میں بھی آدی باسیوں کے بہت سے قبیلے آباد ہیں۔
3۔وہ پہاڑوں کی اونچی چوٹیوں پر پانی کے چشموں کے قریب جھونپڑی بناتے ہیں۔
4۔آدی باسیوں کے لیے جنگلی جانوروں کے شکار کی بڑی اہمیت ہے۔
5۔مچھلی کے شکار میں عورتیں اوربچّے بھی شوق سے حصّہ لیتے ہیں۔
6۔آدی باسی ہمارے ملک کی رنگا رنگ زندگی کانہایت اہم حصّہ ہیں۔

نیچے دیے گئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔
دور دراز : آدی باسی دوردراز حصّوں میں آباد ہیں۔
قد و قامت : وہ قدو قامت میں لمبے چوڑے ہوتے ہیں۔
خانہ بدوش : کچھ آدی باسی خانہ بدوش زندگی گزارتے ہیں۔
دارومدار : ان کا دارومدار جنگلی پیداواروں پر ہوتا ہے۔
دشوار گزار : اس بستی کا راستہ دشوار گزار ہے۔

صحیح بیان کے سامنے صحیح اور غلط کے سامنے غلط کا نشان لگائیے
1۔ بعض علاقے آبادیوں سے دور ہیں اور وہاں پہنچنا بہت مشکل ہے۔ü
2۔ جو لوگ عام آدمی کے ساتھ مل جل کر نئے ڈھنگ سےزندگی گزارتے ہیں انھیں آدی باسی کہتے ہیں۔X
3۔ وسطی ہندوستان کے قبیلے بڑی حد تک ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ü
4۔ زیادہ  تر قبائلی آبادی کھیتی باڑی کرکے اپنا پیٹ پالتی ہے۔ü
5۔ پانی میں تیرتے ہوئے ہرنوں کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے۔X
6۔پانی میں سفوف ملتے ہی مچھلیاں اُسے کھانے لگتی ہیں۔X
7۔ آدی باسیوں کے طور طریقے اور رسم و رواج قدیم ہندوستان کی یاد دلاتے ہیں۔ü


دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Friday 19 October 2018

Khwaab e Aazaadi - NCERT Solutions Class VIII Urdu

خوابِ آزادی
شوکت تھانوی

بہ شکریہ این سی ای آر ٹی

سوچیے اور بتائیے۔
1۔ شاعر نے خواب میں کیا دیکھا؟
جواب: شاعر نے خواب میں دیکھا کہ وہ اب آزاد ہے اور اپنی مرضی کا مالک ہے۔ اب وہ ہر کام کر سکتا ہے جس کا کرنا پہلے جرم تھا۔

2۔ شاعر کے بے خوف ہونے کی کیا وجہ تھی؟
جواب: شاعر اس لیے بے خوف تھا کہ اب وہ آزاد ہے اور قانون اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

3۔ "خود ہی کوزہ، خود ہی کوزہ گر وہی مضمون ہے" اس مصرعے میں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے؟
جواب: شاعر کی مراد یہ ہے کہ وہی قانون بنانے والا اور خود ہی اس پر عمل کرنے والا ہے۔یعنی وہی برتن ہے اور وہی برتن بنانے والا بھی اس لیے اب اسے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

4۔ شاعر نے اپنے آپ کو تھانیدار کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر کے خود کو تھانیدار کہنے سے یہ مراد ہے کہ آزاد ہونے کی وجہ سے اب وہ شہر کا حاکم ہے اور وہ خود ہی سرکار ہے لہذا اب وہ صرف نم کا تھانوی نہیں بلکہ تھانیدار ہے۔

5۔ چور بازاری اور شاہ بازاری سے کس طرح گھر بھرا جاسکتا ہے۔
جواب: چور بازاری کے معنی ہیں اشیا میں ملاوٹ کرنا اور شاہ بازاری سے مراد چیزوں کی زیادہ قیمت وصول کرنے سے ہے۔ مثلاً دوگنا تین گنا منافع وصول کرنا یا پھر گھی میں چربی ملانا۔ اس طرح شاعر کو لگتا ہے کہ وہ اپنا گھر بھر سکتا ہے۔

6۔ گاہک کی بربادی گھی میں چربی ملانے سے کیسے ہو سکتی ہے؟
جواب: چربی ملی ہوئی گھی کھا کر گاہک بیمار پڑسکتا ہے اس لیے کہ یہ چربی کسی بھی جانور کی ہو سکتی ہے۔ ملاوٹی کھانا اسے بیمار ڈال کر اسپتال پہنچا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کی جان بھی لے سکتا ہے۔

7۔ نیند سے بیدار ہونے کے بعد شاعر اپنے آپ کو کن پابندیوں میں گھرا پاتا ہے؟
جواب: شاعر نیند سے بیدار ہونے پر خود کو اپنی آزادی کی پابندیوں میں گھرا پاتا ہے۔ شاعر سمجھ جاتا ہے کہ آزادی کے بھی کچھ تقاضے ہوتے ہیں اور وہ ان سے چھٹکارا نہیں پا سکتا ہے۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے۔

ملک اپنا قوم اپنی اور سب اپنے غلام
آج کرنا ہے مجھے آزادیوں کا احترام

جس جگہ لکھا ہے مت تھوکو!میں تھوکوں گا ضرور
اب سزاوار سزا ہوگا نہ کوئی بھی قصور

میری سڑکیں ہیں تو میں جس طرح بھی چاہوں چلوں
جس جگہ چاہے رکوں اور جس جگہ چاہے مڑوں

کیوں نہ رشوت لوں کہ جب حاکم ہوں میں سرکار ہوں
تھانوی ہرگز نہیں ہوں اب میں تھانیدار ہو

ان لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے
احترام (عزت، حرمت، توقیر) ہمیں مسجد کا احترام کرنا چاہیے۔
 ہم سب اپنے اساتذہ کا احترام کرتے ہیں۔ 
سزاوار (مستحق، لائق، اہل، قابل)   وہ اپنے گناہوں کا سزاوار ہے۔ 
ترے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرت#اب آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے(حسرت موہانی 
رشوت (ناجائز نذرانہ، ناجائز معاوضہ)  رشوت لینا اور دینا دونوں گناہ ہے۔ 
چور بازاری (چیزوں کو مقررہ نرخ سے زیادہ قیمت پر چوری سے فروخت کرنا۔)  چور بازاری سے بچنا چاہیے۔

حقیر (مبتذل، ذلیل، خوار، معمولی، کمتر)   کوئی پیشہ حقیر نہیں ہے۔ 

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
آزادی : غلامی
قید : آزاد
زندہ باد : مردہ باد
غلام :  آقا
اسیر : آزاد
بربادی  : آباد 
کلک برائے دیگر اسباق

Wednesday 17 October 2018

Ek Makda Aur Makkhi - NCERT Solutions Class VII Urdu

مکڑا اور مکھی
علامہ اقبال
CourtesyNCERT
Courtesy NCERT


سوچیے اور بتائیے
1۔ مکڑا مکھی کو اپنے گھر کیوں بلانا چاہتا تھا؟
جواب: مکڑا مکھی کو اپنے گھر بلانا چاہتا تھا کیونکہ وہ بھوکا تھا اور وہ مکھی کو کھانا چاہتا تھا۔ 

2۔ ’’جو آپ کی سیڑھی پر چڑھا پھر نہیں اترا‘‘ سے کیا مراد ہے؟
جواب: اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی مکڑے کے گھر میں جاتا تھا وہ کبھی واپس نہیں آتا تھا۔

3۔ مکھّی نے مکڑے کو فریبی کیوں کہا؟
جواب: کیونکہ وہ مکڑے کی فطرت سے واقف تھی کہ وہ دھوکے سے بلاکر دوسروں کو کھا جاتا ہے۔

4۔ مکڑے نے اپنے گھر کی کیا کیا خوبیاں بیان کی ہیں؟
جواب: مکڑے نے کہا کہ اس کے گھر میں باریک پردے لگے ہیں، دیواروں پر شیشے لگے ہیں اور مہمانوں کے لیے نرم بچھونے بھی ہیں۔

5۔ مکھّی مکڑے کی باتوں میں کس طرح آگئی؟
جواب: مکڑے نے مکھی کی تعریفیں شروع کردیں اور اس کی خوشامدیں کیں یہاں تک وہ اس کی باتوں میں آگئی۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے
1۔ اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمہارا
2۔ اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا
3۔ اُڑتی ہوئی آئی ہو خُدا جانے کہاں سے
4۔ مکڑے نے کہا دل میں سُنی بات جو اس کی
5۔ مکھّی نے سنی جب یہ خوشامد تو پسیجی
6۔ آرام سے گھر بیٹھ کے مَکھّی کو اُڑایا

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
عزت : بے عزت
منظور : نا منظور
نادان : دانا
فائدہ : نقصان
آرام : تکلیف
حاضر : غیر حاضر
محبت : نفرت
خوبی : خرابی
انکار : اقرار

املا درست کیجیے
کسمت : قسمت
اِجّت : عزّت
منجور : منظور
کھاتر : خاطر
کلگی : کلغی
ھسن : حسن
سفائی : صفائی
کیامت : قیامت
آدت : عادت

واحد سے جمع بنائیں۔
ذرّہ : ذرّات
دنیا : جہان
شے : اشیا
منظر : مناظر
a5وادیوادیاں
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Tuesday 16 October 2018

Khalabaz Khwateen - NCERT Solutions Class VII Urdu

خلا باز خواتین
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔  خلا کسے کہتے ہیں؟
جواب: ہم کائنات کے ایک چھوٹے سے سیارے یعنی زمین پر رہتے ہیں۔ زمین سے 60 کلو میٹر تک تو خاصی ہوا ہے۔لیکن تقریباً 300 کلو میٹر کے بعد اس کی حدود ختم ہو جاتی ہیں۔ اس سے آگے ایک بے کنار اور سنسان کائنات ہے جہاں آواز، ہوا ، پانی ،روشنی کچھ بھی نہیں ہے۔یہی خلا ہے۔

2۔  خلائی پرواز کی ابتدا کب اور کس ملک نے کی؟
جواب: خلائی پرواز کی ابتدا4 اکتوبر 1957 کو روس نے کی تھی۔

3۔  سب سے پہلے خلا میں کسے بھیجا گیا تھا؟
جواب: سب سے پہلے لائیکا نام کی ایک کُتیا کو اسپوتنک اوّل کے ذریعہ روس نے خلا میں بھیجا۔

4۔  خلا میں جانے والی پہلی خاتون کس ملک کی تھیں اور ان کا نام کیا ہے؟
جواب: خلا میں جانے والی پہلی خاتون روس کی تھیں۔ ان کا نام ویلینٹنا ترشیکوا ہے۔

5۔ خلا میں جانے والی امریکی خاتون کون کون سی ہیں؟
جواب:امریکہ کی تین خواتین  خلا کا سفر کر چکی ہیں۔ ان کے نام  سیلی رائڈ،کیتھی سلیوان اورجوڈتھ ریجنک ہیں۔

6۔  ہندوستانی خلا باز خاتون کا کیا نام ہے؟
جواب: ہندوستانی خلا باز خاتون کا نام کلپنا چاولا ہے۔

7۔ کلپنا نے اپنے کس قول کو سچ کر دکھایا؟
جواب: کلپنا چاولا نے اپنا یہ قول سچ کر دکھایا کہ ’’میں خلائی مِشن کے لیے بنی ہوں اور اسی کے لیے مروں گی۔

خالی جگہ کو بھریے
1۔ یہ در اصل انسان کو خلا میں بھیجنے کی تیاری تھی۔
2۔ خلا بازی کی مہم میں عورتیں بھی پیچھے نہیں رہیں۔
3۔ امریکہ کی تین خواتین کامیابی کے ساتھ خلا کا سفر کر چکی ہیں۔
کلپنا چاولا پہلی ہندوستانی خلا باز ہیں۔
5۔ ان خوابوں کا پورا کرنا ہی کلپنا چاولہ نے اپنی زندگی کا مشن بنا لیا تھا۔
6۔ان کی اس بے مثال قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

نیچے لکھے محاوروں اور لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
پہل کرنا : نیک کام میں پہل کرنا چاہیے۔
خواب دیکھنا : کلپنا نے بچپن سے ہی خلا میں جانے کا خواب دیکھنا شروع کردیا۔
ٹھان لینا : کلپنا نے ہر حالت میں کامیابی حاصل کرنے کی ٹھان لی۔
خلا : وہ خلا میں پرواز کرنے لگی۔
پرواز : اس کی جہاز کے پرواز کا وقت ہوچکا تھا۔
آلات : خلائی جہاز کے آلات نے کام کرنا بند کردیا تھے۔

الف اور ب کے تحت دیے گئے لفظوں کے جوڑے بنائیے
اسپوتنک : لائیکا
ویلینٹنا ترشیکوا : روس
امریکہ : سیلی رائڈ
ہندوستان : کلپنا چاولا
اسپوتنک اوّل : 4 اکتوبر1957
یوری گگارین :12 اپریل 1961
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Sunday 14 October 2018

Ji Aaya Saheb - NCERT Solutions Class VIII Urdu

جی آیا صاحب
بہ شکریہ این سی ای آر ٹی

سوچیے اور بتائیے:
1۔ انسپکٹر صاحب کا رویہ قاسم کے ساتھ کیسا تھا؟
جواب: انسپکٹر صاحب کا رویہ قاسم  کے ساتھ  اچھا نہیں تھا۔

2۔  قاسم ، انسپکٹر صاحب کے ہر حکم پر کیا کہتا تھا؟
جواب: قاسم انسپکٹر صاحب کے ہر حکم پر جی آیا صاحب اور بہت اچھا صاحب کی گردان کرتا۔

3۔ گھر کا کام قاسم کس ڈھنگ سے کرتا تھا؟
جواب: قاسم گھر کا کام بہت سلیقے سے دل لگا کر کرتا تھا۔

4۔ قاسم کی نیند کس وجہ سے پوری نہیں ہوتی تھی؟
جواب: قاسم کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا تھا ۔ اسے اپنی عمر سے زیادہ کام کرنا پڑتا۔

5۔ قاسم نے پہلی بار کام سے بچنے کے لیے کیا کیا؟
جواب: کام سے بچنے کے لیے قاسم نے تیز دھار چاقو سے اپنی انگلی کاٹ لی تاکہ زخمی انگلی دیکھ کر اسے کام کے لیے نہیں کہا جائے اور وہ کچھ دن آرام کر سکے۔

6۔ چاقو سے انگلی کٹنے کے بعد قاسم کیوں مسکرایا؟
جواب: قاسم کو اپنی نیند صاف نظر آرہی تھی اور وہ اس بات سے خوش تھا کہ اب وہ اپنی نیند پوری کر سکے گا۔

7۔ انسپکٹر صاحب نے آخری مرتبہ انگلی کاٹنے پر اس کے ساتھ کیا کیا؟
جواب: آخری بار انگلی کاٹنے کے بعد انسپکٹر صاحب نے قاسم کو گھر سے نکال دیا اور اس کی بقایہ تنخواہ بھی نہیں دی۔

8۔ ڈاکٹروں نے قاسم کے زخم کے بارے میں کیا رائے دی؟
جواب: ڈاکٹروں نے کہا کہ زخم خطرناک صورت اختیار کر گیا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹنا پڑے گا۔

9۔ چارپائی سے لٹکے ہوئے چوبی تختے پر کیا لکھا تھا؟
جواب: نام محمد قاسم ولد عبد الرحمٰن مرحوم
عمر دس سال

واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیں
فاصلے
:
فاصلہ
لمحات :
لمحہ
حرکت
:
حرکات
گدھوں
:
گدھا
دوا
:
ادویات
کروٹیں
:
کروٹ
تختہ
:
تختے










ان لفظوں کے متضاد لکھیے
ناقابل : قابل
خفا : راضی
سیاہ : سفید
تیز : کند
فتح : شکست
غلیظ  : صاف ستھرا 

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے
مشغول(مصروف، کام میں لگا ہوا) قاسم اپنے کام میں مشغول رہتا۔
جنبش(حرکت، ہلنا)  وہ اپنی جگہ سے جنبش بھی نہ کر سکا۔ 
لمحات  یہ لمحات خوشگوار تھے۔ 
انتھک   قاسم انتھک محنت کرتا۔ 
غلیظ(گندا)  اس کے کپڑے غلیظ تھے۔ 
خفگی(ناراضگی)  میڈم نے خفگی سے دیکھا۔ 
نوخیز   قاسم نوخیز لڑکا تھا۔ 
کلک برائے دیگر اسباق

Tuesday 9 October 2018

Chand Ki Dulhan

چاند کی دُلہن

 چاند کی دُلہن

Monday 8 October 2018

Shaitaan Ka Darbaar

شیطان کا دربار
 شیطان کا دربار

خوش خبری