آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Saturday 6 August 2016

حضرت کمالؒ حیات اور شاعری

نام کتاب : حضرت کمالؒ حیات اور شاعری
مصنف: ڈاکٹر شاہ حسن عثمانی
صفحات : 240
قیمت : 100 روپے
پبلشر: مجلس مصنفین اسلامی، بیت الرشاد، شانتی باغ، نیو کریم گنج، گیا
مبصر: ت ع
حضرت کمال ؒ (1720 تا 1803 ء) عہد میر کے ایک باکمال صوفی شاعر گزرے ہیں۔جن کے حالات زندگی اور شاعری پر آج تک تفصیلی و تنقیدی روشنی نہیں ڈالی جاسکی تھی اور ان کی شاعری و حیات ِ زندگی اب تک پردۂ خفا میں تھی۔مشہور محقق قااضی عبد الودود نے حضرت کمال ؒ کی حیات اور شاعری پر چند مضامین اور ان کے 100 منتخب اشعار مرتب کرکے''معاصر" پٹنہ میں شائع کیے تھے لیکن تفصیلی طور پر اس سلسلہ میں مزید تحقیق و جستجو کی اشد ضرورت تھی۔ڈاکٹر شاہ حسن عثمانی نے اس اہم موضوع پر تحقیقی کام کرکے اردو ادب میں بیش بہا اضافہ کیا ہے۔مصنف نے اپنی اس کتاب میں نہ صرف حضرت کمال ؒکی زندگی کے ہر گوشے پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہےبلکہ ان کی شاعری کے معنوی و فنی محاسن کا بھی نہایت عمدہ تجزیہ کیا ہے۔ساتھ ہی حضرت کمالؒ کی شاعری کے گوہر آبدار کو ''کلام کمال'' کے تحت شامل کرکے زمانے کی دست برد سے محفوظ کردیا ہے۔
مصنف نے اس کتاب کو تین حصوں میں منقسم کیا ہے۔حیات کمال،کمال شاعری اور کلام کمال۔حصّہ اول میں حضرت کمالؒ کے حالات زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہےاو ربہار کے صوفیائے کرام کے سلاسل اور صوفی خانوادوں کا ذکر کرتے ہوئےبہ حیثیت صوفی بزرگ حضرت کمال کے مقام کا ذکر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ عبدالعلی بحر العلوم لکھنوی ؒ کی شاگردی اور مشہور شاعر حزیں سے ملاقات جیسے تاریخی واقعات کا بھی تذکرہ شامل ہے۔
حصہ دوم میںحضرت کمال ؒ کی شاعری کے معنوی اور فنّی محاسن پر بحث کی گئی ہے اور مصنف نے ان شاعری ، تغزل اور غزل گوئی کے عناصر ترکیبی پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ حضرت کمال کی مثنوی کا تفصیلی مطالعہ بھی کیا ہے۔اور یہ ثابت کیا  ہے کہ زبان کی خوبی و دلکشی اور انداز بیان کے بانکپن اور جوش خروش میں یہ کسی بھی طرحاقبال کی شعری خصوصیات و خوبیوں سے کم نہیں۔ اور حضرت کمالؒ18 ویں صدی میں20 ویں صدی کا دل و دماغ اور ذہن و فکر لے کر آئے تھے۔اپنے مخصوص  انداز تحریر میںمصنف نے حضرت کمال ؒکی عظمت اور شاعرانہ خوبیوں کا ذکر یوں کیا ہے
''حضرت کمال ؒ اپنےوقت کے بڑے باکمال بزرگ تھے۔ ان کی علمیت اور ادبیت اپنی جگہ مسلم تھی۔ علوم طاہری و باطنی کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔دین و دنیا حقیقت و مجاز دونوں کے اسرار و رموز ان کے سامنے عیاں تھے۔یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں فنی لطافت کے ساتھ ساتھ بڑی معنویت ملتی ہے۔انہوں نے اچھی شاعری کی تخلیق ہی نہیں کی بلکہ اچھی شاعری کے امکانات کو روشن کیا۔ زبان و بیان میں ایسی سادگی، برجستگی اور شگفتگی ملتی ہے کہ بسا اوققات گمان ہوتا ہے جیسے بیسویں صدی کا کوئی شاعر ہو۔"
حصہ سوم میں حضرت کمال ؒ کی شاعری کے بیش بہا سرمایہ کو شامل کیا گیا ہے جو 100 سے زاید غزلوں  اور ایک طویل مثنوی پر مشتمل ہے۔
نمونہ کلام
آہ زنّار بن دیکھ مجھے            بہت حیرت سوں برہمن رویا
آہ ایماں سوں اس قدر گزرا              کفر پر میرے برہمن رویا
۔۔۔۔
کبھی سنے جو کوئی سینہ اس کا جل جاوے
اثر رکھے ہے فغاں میری آہ کے مانند
۔۔۔
جز مشت خاک کچھ نہ رہے گا نشان ِعمر
ملک عدم کو جاتا ہے یہ کاروانِ  عمر
۔۔۔
تو ننگ و نام کی کیا بات پوچھے ہے زاہد
کہیں کسی کا محبت میں ننگ و نام رہا
۔۔۔۔
کھڑا ہے قافلہ حیرت سے مثل سنگ نشاں
خدا کرے کہ ابھی میر کارواں آئے
۔۔۔
ڈاکٹر شاہ حسن عثمانی نے ایک گمنام صوفی شاعرکو پردہ خفا سے باہر لاکر یقیناً ایک قابل تحسین کارنامہ  انجام دیا ہے۔کتاب مجلد، سرور جاذب نظر اور گیٹ اپ نہایت عمدہ ہے۔ یہ کتاب مجلس مصنفین اسلامی کی ایک عمدہ اور مستحسن پیش کش ہے
(8رمضان المبارک1415ھ مطابق 10 جنوری 1995ء)

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری