ایک جانب جہاں تاریخی ناولوں کے پڑھنے کا رجحان کم ہو رہا ہے وہیں دوسری جانب مسلم حکمرانوں سے متعلق نئی نسل کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے۔ مسلم حکمرانوں کے وقار سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔اس سلسلہ میں سبھی ٹی وی چینلز پیش پیش ہیں۔۔
زی ٹی وی پر ان دنوں ایک سیریل جودھا اکبر دکھایا جا رہا ہے۔اس سیریل کے خلاف راجپوتوں نے زور دار احتجاج کیا لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اس سیریل میں شہنشاہ اکبر کو جس مضحکہ خیز انداز میں پیش کیا گیا وہ تاریخ دانوں کے لئے قابل اعتراض ہونا چاہئے تھا۔ہندوستان کے تاریخی ورثہ کی حفاظت کرنے والوں کا فرض ہے کہ وہ اس ملک کے سابق حکمرانوں کی اصل تاریخ کی بھی حفاظت کریں۔ اگر اس طرح ہندوستان کے شاندار ماضی سے کھلواڑ کیا جاتا رہا تواس ملک کے تابناک ماضی کی یہ مضحکہ خیز پیش کش ہمارے لئے شرمناک ہو جائے گی۔
سیریل بنانے والوں کو چاہئے کہ وہ اگر کسی تاریخی موضوع پر کام کر رہے ہیں تو وہ اس کے وقار کو بھی باقی رکھیں۔ صرف آغاز میں اس بات کا اعتراف کرلینے سے اپنی ذمہ داریوں سے دامن نہیں جھازا جا سکتا کہ اس سیریل کا تاریخی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سوال کسی طبقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں بلکہ تاریخی حقائق سے متعلق حقیقت بیانی سے گریز کرنے اور ملک کے سابق حکمرانوں کے وقار سے کھلواڑ کرنے کا ہے۔
سیریل جودھا اکبر میں جہاں بہت ساری کمیاں ہیں وہیں اس کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس کی زبان انتہائی ناقص ہے۔جن لوگوں نے فلم مغل اعظم دیکھی ہے ان کے سامنے تو یہ سیریل جہالت اور کٹھ پتلی کے ایک تماشے سے زیادہ کچھ نہیں۔
0 comments:
Post a Comment