آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Saturday 28 January 2017

میری بیاض سے


طالب علمی کے زمانے سے ہی مجھے مختلف شعرا کے پسندیدہ اشعار اپنی ڈائری میں نقل کرنے کا شوق رہا ہے۔ آج بھی مشاعروں میں کئی لوگ اشعار کو نوٹ کرتے ہوئے مل جائیں گے۔ دہلی کے ایک مشاعرے میں ۱۵۔۲۰ سال قبل پڑھی گئی
محترمہ تاجور سلطانہ کی ایک غزل باذوق قارئین کے لئے پیش ہے۔


غزل

تاجور سلطانہ

 ہم چپکے چپکے اشک بہانے سے بچ گئے
اک مہرباں کی بات میں آنے سے بچ گئے

کام آگئیں ہمارے تری بے وفائیاں
اب شمع انتظار جلانے سے بچ گئے

ایسا نہیں کہ سب ہی سزاوار تھے وہاں
کچھ لوگ میرا نام بتانے سے بچ گئے

آئے تو زندگی میں بہت مرحلے مگر
احسان ہم کسی کا اٹھانے سے بچ گئے۔

اے تاج سر ہمارا یہاں کٹ گیا تو کیا
اللہ گواہ سر کو جھکانے سے بچ گئے

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری