آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 13 February 2019

Shabnam - NCERT Solutions Class VIII Urdu

شبنم
روش صدیقی

سوچیے اور بتائیے
1.شاعر کو کن کن چیزوں پر شبنم کا گمان ہوتا ہے؟
جواب: شاعر کو تاروں،موتیوں ،ہیروں اور آنسوؤں پر شبنم کا گمان ہوتا ہے۔

2. شبنم کو رات کے آنسو کیوں کہا گیا ہے؟
جواب: کیوں کہ رات کے آخری پہر میں شبنم کے قطرے نظر آتے ہیں۔

3. زمین نے شبنم کے بارے میں کیا کہانی سنائی؟
جواب: زمین نے شبنم کے بارے میں یہ کہانی سنائی کہ جب ستاروں کا جھرمٹ رات کے پچھلے پہر اپنے گھر جاتا ہے تو اپنی ہنسی کے موتی بکھیرتا جاتا ہے جسے صبح سویرے سورج اپنے پلکوں سے چن لیتا ہے۔

4. کہکشاں پچھلے پہر لاکھوں گوہر پھینکتی جاتی ہے، یہ لاکھوں گوہر کیا ہیں؟
جواب: یہ لاکھوں گوہر شبنم کے قطرے ہیں۔

5. خورشید کی پلکوں سے کیا چنا جا رہا ہے؟
جواب:خورشید کی پلکوں سے شبنم کے قطرے چنے جاتے ہیں۔ شبنم کے قطروں کے چنے جانے کا مطلب ہے سورج کی گرمی سے ان غائب ہونا ہے۔

6. شبنم اور گوہر کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
جواب: شاعر کی نظر میں موتی اور شبنم ایک ہی طرح کی دو چیزیں ہیں۔

7.شبنم کے علاوہ اور کس کس کو اپنا وطن پیارا ہے؟
جواب: باغ کے پھولوں کو چمن، بن میں کھلنے والی کلیوں کو اپنا بن اسی طرح شبنم کو اپنا وطن پیارا ہے۔ یعنی ہر شخص کو اپنا وطن پیارا ہے۔

8. شبنم کو زمین کے دامن میں ہی سکون کیوں ملتا ہے؟
جواب: شبنم کو زمین کے دامن میں ہی سکون ملتا ہے اس لیے کہ اسے بھی اپنا وطن پیارا ہے۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے:
کیا یہ تارے ہیں زمیں پر جو اتر آئے ہیں
یا وہ موتی ہیں کہ جو چاند ے برسائے ہیں
نہ بہت دور پہنچ جائے مری بات کہیں
اپنے آنسو تو نہیں بھول گئی رات کہیں

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
دیے : منڈیروں پر دیے جل رہے تھے۔
شبنم(اوس) : پتوں پر شبنم کے قطرے ہیں۔
صحرا(جنگل) : وہ صحرا میں پیاسا گھوم رہا تھا۔
کہکشاں(ستاروں کا جھرمٹ) : آسمان میں کہکشاں بکھری ہوئی تھی۔
جل ترنگ : جلترنگ بج رہی تھی۔
خورشید(سورج/آفتاب) : وہ مثل خورشید چمک رہا تھا۔
کلک برائے دیگر اسباق

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری