آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 18 March 2020

Dr. Bheem Rao Ambedkar - NCERT SOLUTIONS CLASS 10 URDU

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر
Courtesy NCERT
ڈاکٹر امبیڈ کر کا اصل نام بھیم راؤ سکپال تھا۔ وہ 14 اپریل 1891 کو مدھیہ پردیش کےقصبے مہو میں پیدا ہوئے ۔ ان کا تعلق مہاراشٹر کے مہار خاندان سے تھا۔ اس زمانے میں چھوت چھات کی وبا عام تھی ۔ ڈاکٹر امبیڈکر کو بچپن ہی سے اس قسم کے بھید بھاؤ اور نا انصافی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک دفعہ وہ اسکول جارہے تھے کہ بہت زور کی بارش شروع ہوگئی ۔ وہ ایک مکان کی دیوار کے سہارے کھڑے ہونا چاہتے تھے۔ مکان کی ما لکہ نے انھیں ڈانٹا اور وہاں سے چلے جانے پر مجبور کر دیا۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ چھوٹی ذات کا کوئی فرد اس کے مکان کی دیوار کے پاس کھڑارہے۔

ڈاکٹر امبیڈکر اپنے استادوں کا بے حد احترام کرتے تھے۔ ستارا کے ایک اسکول میں امبیڈکر نامی ایک استاد تھے جو ذات پات کی تفریق کو نہیں مانتے تھے ۔ وہ سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرتے تھے۔ وہ بھیم راؤ کو بہت چاہتے تھے۔ استاد اور شاگرد کا یہ رشتہ ایسا مضبوط ہوا کہ آگے چل کر وہ بھیم راؤ سکپال سے بھیم راؤ امبیڈکر بن گئے۔

تعلیم حاصل کرنے کے لیے امبیڈ کر کوکئی رکاوٹوں کا سامنا کر نا پڑا۔ مگر ان کے دل میں علم حاصل کرنے کا شوق اور محنت کا جذ بہ تھا، اس لیے وہ آگے ہی بڑھتے گئے۔ آخر کار اعلیٰ تعلیم کے لیے انھیں انگلستان جانے کا موقع مل گیا۔ انگلستان سے واپسی کے بعد ڈاکٹر امبیڈکر نے ملک سے چھوت چھات اور ذات پات کی تفریق مٹانے کے لیے کوششیں شروع کر دیں ۔ چھوت چھات کی اس لعنت نے ملک کو کافی نقصان پہنچایا۔ اس کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا طبقہ غربت اور جہالت کا شکار رہا۔

امبیڈکر نے اپنے جیسے کمزور انسانوں پر ہونے والے ظلم اور ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھائی ۔ گاؤں گاؤں اور شہر شہر جا کر لوگوں کو بیدار کیا۔ ان کے دل سے خوف دور کیا اور ان میں خود اعتمادی پیدا کی۔

ڈاکٹر امبیڈکر کا خیال تھا کہ سماج میں باعزت زندگی گزارنے کے لیے تعلیم بے حد ضروری ہے۔ تعلیم بہت سی برائیوں کو ختم کردیتی ہے۔ انھوں نے کمزور طبقوں کی تعلیم کے لیے کئی ادارے قائم کیے، اسکول اور کالج کھولے ۔ مردوں کے ساتھ عورتوں کی ترقی پر بھی توجہ دی۔ ان کے لیے سماج میں برابری کے حقوق کی وکالت کی۔

ڈاکٹر امبیڈکر نے ہمیشہ قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔ ان کا اہم کارنامہ ہمارے ملک کا دستور ہے۔ جب ہمارا ملک آزاد ہوا تو اس کا دستور بنانے کی ذمہ داری ڈاکٹر امبیڈکر کو سو نپی گئی۔ اسی لیے انھیں بھارت کے دستور کا معمار کہا جا تا ہے۔ بھارت کا عظیم رہنما 6 دسمبر 1954 کو اس دنیا سے چل بسا۔
مشق
معنی یاد کیجیے :
تفریق : فرق کرنا
خود اعتمادی : اپنے آپ پر بھروسا
 حقوق : حق کی جمع
معمار : تعمیر کرنے والا،بنانے والا
عظیم : بڑا
ذات : برادری ، طبقہ
اعلیٰ : اونچا، بڑا، عمدہ
آخر کار : نتیجے کے طور پر
لعنت : ناپسندیدہ چیز، برائی ،خرابی
بیدار کرنا : جگانا
دستور : آئین، قانون


خلاصہ:
ڈاکٹر امبیڈکر کا اصل نام بھیم راؤ سکپال تھا۔ وہ 14 اپریل 1891 کو مدھیہ پردیش کے قصبے مہو میں پیدا ہوۓ ۔ مہاراشٹر کے مہار خاندان سے ان کا تعلق تھا۔ اس وقت چھوت چھات کی وبا عام تھی اور ڈاکٹر امبیڈکر کو بچپن ہی سے اس کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک بار‌ وہ اسکول جا رہے تھے کہ بہت زور کی بارش شروع ہوگئی۔ وہ ایک مکان کی دیوار کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے تھے کہ مکان کی مالکہ نے انہیں وہاں سے بھگا دیا۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ چھوٹی ذات کا کوئی شخص اس کے مکان کی دیوار کے پاس کھڑا ہو۔ ستارا کے ایک اسکول میں ڈاکٹر امبیڈکر نام کے ایک استاد تھے۔ وہ چھوت چھات اور ذات پات کی تفریق کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرتے تھے۔ وہ بھیم راؤ کو بہت پسند کرتے تھے۔ استاد اور شاگرد کے درمیان ایک ایسا رشتہ قائم ہوا کہ بھیم راؤ سکپال بھیم راؤ امبیڈکر بن گئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے دوران ان کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر ان کے دل میں علم حاصل کرنے کا شوق اور محنت کا جذبہ تھا۔ وہ آگے بڑھنا چاہتے تھے۔ آخر کار انہیں انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔ انگلستان سے واپس آکر ڈاکٹر امبیڈکر نے ملک سے چھوت چھات اور ذات پات کی تفریق مٹانے کی کوشش کی ۔ وہ جانتے تھے کہ ملک کا بڑا طبقہ غربت اور جہالت کا شکار ہے۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے گاؤں گاؤں اور شہر جا کر لوگوں کو بیدار کیا۔ انہوں نے کمزور طبقوں کی تعلیم کے لئے کئی ادارے قائم کئے ، اسکول اور کالج کھولے،مردوں کے ساتھ عورتوں کی ترقی پر توجہ دی۔ان کے لئے سماج میں برابری کے حقوق کی وکالت کی ۔ جب ہمارا ملک آزاد ہوا تو اس کا دستور بنانے کی ذمہ داری ڈاکٹر امبیڈکر کو دی گئی ۔ بھارت کے دستور کا یہ معمار 6 دسمبر 1954 کو اس دنیا سے چل بسا۔
غور کیجیے:

* ہر انسان برابر ہے۔ سماج میں سبھی کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ قانونی طور پر کسی کو کسی پر برتری حاصل نہیں ہے۔

سوچئے اور بتایئے:

1۔ ڈاکٹر امبیڈکر کا پورا نام کیا تھا؟ ان کا تعلق کس خاندان سے تھا؟
جواب: ڈاکٹر امبیڈکر کا اصل نام بھیم راؤ سکپال تھا اُن کا تعلق مہاراشٹر کے مہار خاندان سے تھا۔

2۔ بھیم راؤ کے نام میں امبیڈکر کیوں شامل ہوا؟
جواب:ستارہ کے ایک اسکول میں امبیڈکر نامی استاد تھے  جو ذات پات کی تفریق کو نہیں مانتے تھے وہ سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرتے تھے وہ بھیم راؤ کو بہت چاہتے تھے استاد اور شاگرد کا یہ رشتہ ایسا مضبوط ہوا کے آگے چل کر بھیم راؤ سكپال سے بھیم راؤ امبیڈکر بن گئے۔

3۔ چھوت چھات سے ملک کو کیا نقصان پہنچا؟
جواب: چھوت چھات کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصّہ غربت اور جہالت کا شکار رہا۔

4۔ بھیم راؤ امبیڈکر کا سب سے اہم کارنامہ کیا ہے؟
جواب:جب ہمارا ملک آزاد ہوا تو اس کا دستور بنانے کی ذمہ داری ڈاکٹر امبیڈکر کو سونپی گئی۔ اور انہوں نے بڑی محنت سے بھارت کا دستور لکھا۔

قواعد:
بے جان چیزوں میں کبھی مذکر اور مؤنث کا فرق پایا جاتا ہے۔ جیسے ”دروازہ کھلا ہے“، ”کھڑکی کھلی ہے“،”دیوار اونچی ہے“، ”مکان بڑا ہے“۔ ان میں دروازہ، مکان، مذکر کے طور پر اور کھڑ کی، دیوار مؤنث کے
طور پر استعمال ہوئے ہیں۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں میں مذکر اور مؤنث چھانٹ کر لکھیے:

مذکر: راستہ،  موقع، ظلم،خوف

مونث: مصیبت،  تعلیم، رکاوٹ،محنت، جہالت، قوم


خالی جگہوں کو مناسب لفظوں سے بھریے:

1۔ امبیڈکر کا اصل نام ......بھیم راؤ سکپال..... تھا۔ ( بھیم راؤ امبیڈکر/ بھیم راؤ سکپال)
2۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امبیڈ کر کوکئی .....رکاوٹوں..... کا سامنا کرنا پڑا۔ (رکاوٹوں ، مجبوریوں)
 3۔ چھوت چھات کی .......لعنت....... نے ملک کو کافی نقصان پہنچایا۔ (لعنت، پھٹکار)
4۔ سماج میں باعزت زندگی گذارنے کے لیے...... تعلیم....... بے حد ضروری ہے۔ (تعلیم، ترقی)

عملی کام:
ڈاکٹر امبیڈکر کی زندگی کے حالات پر مختصر مضمون لکھیے ۔
بھیم راؤ امبیڈکر مغربی ہندوستان کے دلت مہار کنبے میں پیدا ہوئے ، جب وہ کمسن ہی تھے کہ  اسکول میں  اعلی ذات کے لوگوں نے انہیں ذلیل کیا تھا۔ ان کے والد ہندوستانی فوج میں افسر تھے۔ امبیڈکر کو بوروڈا (اب وڈوڈرا) کے گائیکور (حکمران) کے ذریعہ اسکالرشپ سے نوازا گیا ، انہوں نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ ، برطانیہ اور جرمنی کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے گائیکور کی درخواست پر بڑودہ پبلک سروس میں داخلہ لیا ، لیکن  اعلی ذات کے ساتھیوں کے ذریعہ ایک بار پھر بد سلوکی کے بعد ، وہ قانونی مشق اور تعلیم کی طرف متوجہ ہوگئے۔ اپنی زندگی میں متعدد بار انہیں چھوت چھات کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈاکٹر امبیدکر ہندو سماج میں ذات پات کی بنیادوں پر پروان چڑھنے والی نفرت کے باوجود اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔ اسکول میں جہاں دوسرے اچھوت لڑکے اونچی ذات کے ہندو لڑکوں کی نفرت کا نشانہ بن کر راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئے وہیں پر ڈاکٹر امبیدکر نے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہائی اسکول پاس کر لیا۔ڈاکٹر امیبدکر جب کولمبیا یونیورسٹی سے پڑھ کر واپس آئے تو بڑودا ریاست کے شودر مہاراجہ نے انہیں ایک عہدہ دے دیا لیکن انہیں یہاں بھی قرار نہ آیا اور پھر وہ انگلستان میں مزید تعلیم کے لیے چلے گئے۔

کلک برائے دیگر اسباق

4 comments:

  1. Please can you post khulasa of this chapter

    ReplyDelete
  2. Please khulasa of this chapter

    ReplyDelete
  3. Khulasa of this chapter pleaseee

    ReplyDelete

خوش خبری