آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Monday 27 April 2020

Tahir Usmani - A proud ِSufi of Silsila e Firdausia

سلسلہ فردوسیہ کی ایک باوقار شخصیت
حضرت حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسیؒ کے وصال پر ممتاز شخصیتوں کا اظہار تعزیت

10 فروری 2005
خانقاہ مجیبیہ فردوسیہ، سملہ ضلع اورنگ آباد ( بہار) کے معمر اور بزرگ سجادہ نشیں ، پیر طریقت طبیب حاذق اور معروف صحافی تحسین عثمانی کے والد ماجد حضرت مولانا حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسی کی وفات پر ملک کی ممتاز شخصیتوں نے اظہار تعزیت کیا ۔
حضرت مولانا حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوی کا وصال 4 جنوری 2005 کو رات کے آخری پہر کولکتہ میں ہوا۔ وہ اپنے سنجھلے صاحبزادے مولانا شاہ تسنیم عثمانی فردوسی کو حج بیت اللہ کے لئے رخصت کرنے گئے تھے۔ آپ صاحب تصنیف و تالیف بزرگ تھے۔ حضرت مخدوم جہاں مخدوم الملک شیخ شرف الدین احمد یحیٰ منیری کے ملفوظ ”راحت القلوب“ کا ترجمہ آپ نے ہی فرمایا تھا۔ آپ کو شاعری کا بھی شغف حاصل رہا اور 60 کی دہائی میں آپ کی نظمیں اور غزلیں ملک بھر کے نامور جرائد و رسائل میں انتہائی آب و تاب سے شائع ہوتی رہیں۔ آپ ابتدا میں ندیم اور پھر تاج العرفان تخلص فرماتے تھے۔ آپ نے حمد، نعت، منقبت اور دیگر اصناف شاعری میں بھی طبع آزمائی کی۔
آپ کی وفات پر تعزیت کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سیّد رابع حسنی ندوی نے فرمایا کہ آج بہار اپنی ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گیا۔
حضرت مخدوم جہاں مخدوم الملک شیخ شرف الدین احمد یحیٰ  منیریؒ کی خانقاہ معظم بہار شریف کے سجاده نشیں حضرت مولانا سید شاد محمد سيف الدين فردوسی اور خانقاه منعمیہ میتن گھاٹ ،پٹنہ کے سجادہ نشیں حضرت سید شاہ شمیم الدین ا حمد منعمی نے آپ کے وصال کو دنیائے تصوف و انسانیت کا عظیم نقصان قرار دیا۔
آستانہ مخدوم حسین نوشۂ توحید بلخی فردوسیؒ کے سجادہ نشیں محمد علی ارشد شرفی البلخی نے فرمایا کے حضرت حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسیؒ سلسلہ فردوسیہ کی شان، محبوب بارگاه مخدوم جہاں، گو ہر تاج مجیبی، گل گلزارکبیری ، نمونه سلف، قاسم فیضان شرف ، برکت العصر اور مرشد وقت تھے۔ ایسے وقت میں جبکہ ہر طرف اکابر شخصیتوں سے خانقاہیں خالی ہوتی جا رہی ہیں ایک اور مربّی کا رخصت ہوجانا نہ صرف سلسلہ فردوسیہ بلکہ امت مسلمہ کا بہت بڑا نقصان ہے۔
خانقاہ حسینیہ اشرفیہ ، کچھوچھہ شریف کے مولانا سید ابو امیر جیلانی اشرف نے حضرت حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسیؒ سے اپنے دیرینہ  تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بندگان خدا کی فکری و روحانی تربیت کے لئے آپ کی خدمات کو یاد کیا۔
سی آئی ای ایف ایل کے شعبہ عربی کے صدر پروفیسرمحسن عثمانی نے فرمایا کہ اللہ تعالی آپ کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے ۔ ان کی نیکیاں ، ذکر عبادت جو آخرت کے اکاونٹ میں جمع ہوچکی تھیں اب کام آئیں گی۔ اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری امین عثمانی نے حضرت حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسیؒ کے انتقال پر اپنے دلی صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ محترم گوناگوں صفات کے حامل تھے۔ حسن سلوک ، بڑوں کی تکریم و عزت، منکسر المزاجی ، رواداری اور تواضع، مہمانوں کی ضیافت، بیماروں کی تیمار داری و علاج، اعزاء کی خبر گیری، یہ سب ان کی امتیازی شان تھی ۔ وہ نرم دلی و رقت قلبی کے ساتھ ساتھ محبت الہی سے سرشار دل رکھنے والے تھے۔ انہوں نے اکابر صوفیا کی روش پر چلتے ہوئے عزیمت کے ساتھ اپنی ساری عمر گزار دی۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے اور ان کی قبروں کو نور سے بھر دےاور انہیں بلند مقام عطا کرے ۔
ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی صدر شعبہ اردو انجمن آرٹس سائنس اینڈ کامرس کالج بھٹکل نے کہا کے آپ کی ذات خلوص ومحبت، ہمدردی ، نرمی ،خوش مزاجی اور رواداری کا مجموعہ تھی۔ آپ خاندان کی روش اور روایت کے مطابق ایک جمالی بزرگ تھے۔
دفتر امارت شرعیہ، پھلواری شریف پٹنہ میں ایک تعزیتی نشست میں حضرت امیر شریعت مولانا سید نظام الدین صاحب نے حضرت حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسیؒ کی رحلت پر اپنے دلی صدمے کا اظہار کیا اور فرمایا کہ حضرت حکیم صاحب بڑی خوبیوں کے مالک تھے۔ وہ عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ شیخ طریقت اور طبیبِ حاذق بھی تھے۔ امارت شرعیہ سے ان کا بڑا گہرا اور قدیم تعلق تھا ۔ قاضی مجاہد الاسلام قاسمی اور میں خود متعدد باران کے دولت کدہ پر تشریف لے جا چکا ہوں۔ وہ بڑے خلیق اور وضع دار انسان تھے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے ۔
ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمٰن صاحب قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں فرمایا کہ حکیم صاحب بڑے خوش مزاج ، ملنسار ، متواضع اور شریف الطبع انسان تھے۔ تعزیتی نشست سے مولانا مفتی ثناء الهدی قاسمی، نائب ناظم امارت شرعیہ ، مولانا مفتی جنید عالم قاسمی، مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی ،جناب مرزا حسین بیگ، جناب سمیع الحق، مولانا رضوان احمد ندوی اور دوسرے حضرات نے بھی خطاب کیا اور اپنے دلی صدمہ کا اظہار کیا۔
حضرت حکیم شاہ محمد  طاہر عثمانی فردوسیؒ کے مریدین و متوسلین اور معتقدین کا حلقہ بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں کافی دور دور تک پھیلا ہوا ہے۔ آپ کی نمازِ جنازہ میں 30 سے 35 ہزار افراد شریک تھے۔ نمازِ جنازہ سے قاتحہ چہلم تک آپ کے بڑے صاحبزادے شاہ صہیب عثمانی نے اپنی والدہ محترمہ کی دعاؤں کے سایہ میں اس عظیم صدمہ کے باوجود بڑی ہمت اور ثابت قدمی سے خانقاہ کی روایت کے مطابق تمام رسومات کی ادائیگی کی ۔ فریضۂ حج کی ادائیگی سے واپسی کے بعد حضرت شاہ تسنیم عثمانی فردوسی مدظلہ العالی کی رجب عرس کے موقع پر سجادگی عمل میں آئی۔
(بہ شکریہ ویوز ٹائمز)

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری