حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی وصیت
آخر وقت میں آپ نے اپنی اولاد امجاد خصوصاً حضرات حسنین علی جدہما و علیہما الصلوة والسلام اور حضرت محمد بن حنفیہ رضی الله عنہ کو بلا کر جو وصیتیں فرمائیں ان میں سے کچھ بطور اختصار لکھی جاتی ہیں۔
خدا کو حاضر و ناظر جان کر اس سے ڈرتے رہنا۔ خوشی و ناخوشی میں حق بات کو نہ جانے دینا۔ تم دنیا کی محبت میں مبتلا نہ ہو جانا۔ اگرچہ وہ تم کو مبتلا کرنا چاہے۔ دنیا کے جانے پرغمگین نہ ہونا۔ یتیم پر رحم کرنا۔ بے کس و لاچار کی مدد کرنا۔ اس کی مدد اور دستگیری کو اپنے اوپرلازم کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار رہنا۔ کتاب الله پر عمل کرنا۔ احکام الٰہی کے بجالانے میں کسی کی ملامت سے نہ ڈرنا۔
ان تینوں بزرگوں کو آپس میں میل ملاپ محبت و الفت سے رہنے اور ایک کو دوسرے کی مدد واعانت کی بہ تاکید ہدایت فرمائی اور فرمایا :
اسلام سے بڑھ کر شرافت کسی میں نہیں۔ تقوے سے بڑھ کر کرامت، ورع سے زیادہ حفاظت کسی چیز میں نہیں۔ توبہ سے بڑھ کرشفاعت کرنے والا اور گناہوں کو مٹانے والا دوسرا نہیں ۔ بدترین توشہ آخرت بندگانِ خدا پرظلم وتعدی روارکھناہے۔ بشارت ہے اس شخص کو جس کے اعمال خالصتاًللہ ہوں۔ اس کا علم وعمل، بغض وحسد و محبت، کسی سے ملنا، کسی کو چھوڑ نا، بولنایا چپ رہناقول وفعل سب اللہ کے واسطے ہوں۔ حضرت سیدنا امام حسن مجتبیٰ علی جدہ وعلیہ الصلوۃ والسلام کی طرف خاص خطاب کر کے فرمایا :
اے بیٹے! تجھ کوخوفِ خدا کی وصیت کرتا ہوں ۔ نماز وقت پر ادا کرنا۔ زکوٰة اس کے موقع پر دیتے رہنا۔ وضو آداب وسنن کی رعایت کے ساتھ کرنا کیونکہ نماز بغیر طہارت کامل کے نہیں ہوتی ہے۔ لوگوں کی خطائیں معاف کرنا۔ غصہ کو ضبط کرنا قرابت مندوں کاحق ادا کرنا اور کرتے جاہل کے ساتھ حلم سے پیش آنا۔ اس کی جہالت کی پروا نہ کرنا۔ دین کے معاملات میں خوب غوروفکر کرنا ۔ اپنے ہر کام میں استقلال کا لحاظ رکھنا۔ قرآن شریف پر نظر رکھنا۔ اس کی تلاوت کرتے رہنا۔ ہمسایہ کے ساتھ نیکی کرنا اور نیک کاموں کی ترغیب دینا۔ بری باتوں سے روکتے رہنا اور خود بھی برے کاموں سے پرہیز کرنے کو اپنی عادت بنانا۔
(ماخوذ از مولائے کائنات، تالیف مبارکہ حضرت فیاض المسلمین بدر الکاملین مولانا سید شاہ محمد بدرالدین نورعالم قادری پھلواروی قدس سرہ)
0 comments:
Post a Comment