آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Saturday 15 August 2020

Safai - Ek Nemat Hae

 صفائی

1۔ تندرستی سے بڑھ کر دنیا میں کوئ نعمت نہیں سچ ہے کہ تندرست نہ رہنے سے آدمی کسی کام کا نہیں رہتا۔  ہر شخص اس بات کو اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہے مگر پھر بھی بعض لوگ اس سے اتنی غفلت کرتے ہیں کہ خود بھی مرض اور مصیبت میں مبتلا رہتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی وبال ہو جاتے ہیں۔

2۔  صحت قائم رکھنے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں ایک تو یہ کہ آ دمی جو کھانا کھائے وہ ایسا ہو کہ صحت کو نقصان نہ پہنچا ئے ۔ دوسرے ورزش سے اپنے بدن کو مضبوط رکھے۔ تیسری اور ان سب سے زیادہ ضروری چیز صفائی ہے۔

3۔ صفائی کے معنے ہیں صاف رہنا اور صاف رہنے میں سب ھی کچھ آ جاتا ہے ۔ سب سے پہلی چیز جس کو صاف رہنا اور رکھنا چاہیے وہ انسان کا جسم ہے۔ہمارے جسم میں بے شمار چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں جن کو مسام کہتے ہیں ان مساموں کا ہر وقت کھلا رہنا نہایت ضروری ہے کیونکہ انہی کے ذریعے پسینہ باہر نکلتا ہے جو اندر کا بہت میل کچیل اپنے ساتھ باہر لے آ تا ہے۔ اگر  جسم کو برابر دھوتے نہ رہیں اور اس پر گردو غبار جمتا رہے تو ظاہر ہے کہ مسام بند ہو جائیں گے اور پسینے کے باہر نہ نکلنے سے اندر کے خراب اور زہریلے مادّے اندر ہی رکے رہیں گے اور آ دمی کو بہت ہی نقصان پہنچا ئیں گے ۔ اندر کی صفائی کے لئے ضروری ہے کہ آدمی پانی خوب پیا کرے اور اس قسم کی غذا کھائے جو اندر رک کر خرابیاں نہ پیدا کرے۔ باہر کی صفائی کے لیے بدن کو پاک صاف رکھنا ضروری ہے بعض لوگ صبح کو اٹھ کر ایک بار ہاتھ منہ دھو لینا کافی سمجھتے ہیں مگر ان کا یہ خیال اور طریقہ غلط ہے۔ خود ہوا میں اس قدر گرد و غبار ہوتا ہے کہ گھر میں بیٹھے بیٹھے جسم کے مساموں کو بند کر دینے کے لیے کافی ہے اور باہر کا تو کچھ پوچھنا ہی نہیں آدمیوں ، جانوروں اور گاڑیوں کے چلنے پھر نے سے  جتنی گرد اور مٹی اڑتی ہے وہ سب جسم ہی پر پڑتی اور جمتی ہےاس کہ علا وہ مٹی گوبر اور کوڑے کر کٹ کے بے شمار نننھے نننھے زہر یلے کیڑے ہر وقت ہوا میں اڑتے پھرتے ہیں۔ سڑکوں اور گلیوں میں چلتے پھر تے یہ سب کیڑے بدن پر پڑ کر چمٹے رہ جا تے ہیں اور سانس کے ساتھ  اندر بھی چلے جا تے ہیں اس لیے یہ قائدہ بنا لو کہ جب کبھی با ہر سے چل پھر کر آؤ گھر پہنچتے ہی فوراً صا بن سے خوب اچھی طرح منہ ہاتھ دھو ڈالو اور خوب کلّیاں کرو تاکہ گرد و غبار دھل جائے ۔

4 ۔ مگر صرف منہ ہاتھ دھو ڈالنا ہی کافی نہیں، بلکہ اس سے بھی زیادہ فائدہ نہا نے سے ہوتا ہے کیونکہ اس سے پورے جسم کی صفائی ہو جاتی ہے ۔ ہر روز کم از کم ایک دفعہ ضرور نہانا چا ہیے ۔ جہاں تک ہو سکے سرد پانی ہی سے غسل کرنے کی عادت ڈالو لیکن میلے گدلے اور کھڑے ہوئے پانی میں ہرگز ہرگز نہ نہانا چاہئے اور ایسے مقام سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔ جہاں مویشی آکر پانی پیتے ہیں ایسی جگہ میں نہا نے سے بجائے صفائی کے اور غلاظت لگ جاتی ہے اور صحت کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔

5 ۔ جسم کی صفائی بے کار ہے جب تک کہ رہنے سہنے کی جگہ اور مکان صاف نہ ہو ۔ اپنے کمرے ، مکان اور اس کے آس پاس کی زمین کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔ ان کی صفائی کا خیال نہ رکھنا گویا بیماری کو بلانا ہے ۔ ہوا اور دھوپ صفائی  میں بہت مدد دیتے ہیں۔ اس لئے مکان  ایسا ہو نا چاہیے کہ ہوا اوردھوپ کا اچھی طرح گزر  ہو سکے۔مکان کے اندر باہر کسی جگہ ذرا سا بھی کوڑا کرکٹ پڑا نہ رہنا چاہیے۔ ہرہفتے تمام جالے صاف کردینے چاہئیں۔ روزمرّہ ہر چیز جھاڑنا اور اس کے نیچے کی جگہ صاف کردینی چاہیے۔

6. کپڑوں کو بھی صاف ستھرا رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہم تمہیں بتا چکے ہیں کہ پسینے میں بدن کے اندر کا میل اور زہر ہوتا ہے۔ جہاں تک ہو سکے پسینے میں بھیگے کپڑے مت پہنو۔ اس کے علاوہ پسینے کی بدبو سے طبیعت الٹتی ہے اور دوسروں کو بھی نفرت ہوتی ہے۔ میلے کچیلے کپڑے والے کو کوئی پسند نہیں کرتا۔اسی طرح نہا دھو کر میلے اور بدبودار کپڑے پہننا اور بھی زیادہ نادانی کی بات ہے۔ بدن اور کپڑے صاف ہوں تو آدمی خود بھی ہلکا پھلکا اور چست چالاک رہتا ہے اور دوسرے بھی اسے پسند کرتے ہیں۔یہی حال کتاب، کاپی، قلم، دوات، کاغذ کا ہے۔میلا کاغذ، غلیظ کتاب اور دوات بس یہ سمجھو کہ بیماری کا گھر ہیں۔ ان سے  بھی طرح طرح کی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ غرض یہ کہ انسان اگر صحت کے ساتھ رہنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی ہر چیز کو ہر وقت صاف سُتھرا رکھے ورنہ انسان سے حیوان ہی اچھے ہیں جو مقدور بھر اپنی صفائی کا خیال رکھتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری