آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Monday 11 February 2019

Ibn e Insha Germani Mein - NCERT Solutions Class VIII Urdu

ابن انشا جرمنی میں
Courtesy NCERT
خلاصہ:
اس انشائیہ میں مصنف نے اپنے دلچسپ انداز میں ایک غیر ملک میں وہاں کی زبان نہ جاننے کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں کا ذکر کیا ہے۔اور اس سلسلہ میں پیش آنے والے واقعات بیان کیے ہیں۔
 ایک مرتبہ مصنف جرمن کے ایک شہر ہمبرگ گئے۔ مصنف اپنے دوست مشتاق احمد یوسفی کے ساتھ اسٹشن پر کھڑے تھے تیز ہوا چل رہی تھی ، ابن انشا کے بال ہوا سے اڑ کر انہیں پریشان کر رہے تھے ، مصنف نے ایک دکان پرکنگھے کی خر یداری شروع کردی مصنف چونکہ ہندوستانی تھے ، اور اس وقت جرمن کے شہر ہمبرگ میں ان کی انگریزی کون سمجھتا۔ اس لئے انہوں نے کنگھا خریدنے کے لئے اشاروں کا استعمال کیا ۔ مصنف بڑے پریشان ہوئے اب کس طرح انہیں سمجھائیں اتنی دیر میں مسٹر کیدرلین آئے ان کے آتے ہی دکاندار نے جھٹ بہت سارے کنگھے نکال کر ان کے سامنے رکھ دیے، تب ان کا مسئلہ حل ہوا۔
 مصنف کے سفر کا دوسرا واقعہ ہے کہ مصنف برلن ہمبرگ اور میونخ سے ہوکر فرنیکفرٹ قیام پذیر تھے۔ اتوار کی صبح مصنف نے اٹھ کر شیو کا سامان نکالا تو بلیڈ نہ تھا، سارا سوٹ کیس چھان مارا ، بلیڈکا کہیں پتہ نہیں ، آخر کارسوچا کہ بلیڈ بازار سے خریدا جائے ، نیچے کاؤنٹر پر جا کر دریافت کیا کہ بلیڈ کہاں سے خریدے جاسکتے ہیں ؟وہ شخص ان کی بات نہ سمجھا اور بولا اچھا آپ جارہے ہیں تو آپ کا بل بنا دوں۔مصنف نے کہا نہیں بھائی ! ہماری صورت کیا اتنی بری معلوم ہوتی ہے جوہمیں جانے کے لئے کہہ رہے ہو۔ مصنف نے داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، ہم شیو کرنا چاہتے ہیں ، بولا ۔ اچھا۔ آج تو سب دکانیں بند ہیں ، ریلوے اسٹیشن چلے جا ؤ شاید وہاں کوئی مل جائے۔ اتنے میں ایک چھوٹی سی دکان پر ایک بڑی بی نظر آئیں مصنف نے پہلے Blatt یعنی بلیڈکا ترجمہ کہا پھر Rasieren یعنی شیو کرانے کے لئے کہا اور داڑھی پر ہاتھ پھیرا۔ بڑی بی فوراًسمجھ گئیں انہوں نے بلیڈ اٹھا کر مصنف کو دے دیا۔ 
 تیسرا واقعہ مصنف اس طرح بیان کرتے ہیں کہ شام کو ایک سوال کے جواب میں ٹیکسی والے نے انہیں گڈ ایوننگ کہہ کر انگریزی بولنی شروع کی ۔ مصنف نے کہا میاں خوب انگریزی بولتے ہو ۔بو لا میں لندن کا رہنے والا ہوں یہاں ٹیکسی چلاتا ہوں ۔ وہ جرمن ، فرنچ، اٹالین اور ہسپانوی زبانیں جانتا تھا۔ منزل آنے پر مصنف نے اسے پیسے دیے اور ٹیکسی والا تھینک یو کہہ کر چلا گیا۔
سوچیے اور بتائیے
1. ابن انشاکہاں گئے ہوئے تھے؟
جواب: ابن انشا جرمنی کے شہر ہیمبرگ گئے ہوئے تھے۔

2. ابن انشا نے کنگھا خریدنے کے لیے کیا کیا اشارے کیے؟
جواب:انہوں نے بالوں کی پٹیاں ہاتھ سے جما کر دکھائیں۔ ٹیڑھی مانگ نکالی۔سیدھی مانگ نکالی۔بالوں میں انگلیوں سے کنگھا کر کے دکھایا۔

3. ٹیکسی ڈرائیور کون تھا اور کون کون سی زبانیں جانتا تھا۔؟
جواب: ٹیکسی ڈرائیور لندن کا رہنے والا تھا۔ وہ برٹش آرمی میں افسر تھا۔وہ انگریزی ، اردو، جرمن، فرنچ،اٹالین اور ہسپانوی جانتا تھا۔

4.  بڑی بی نے بلیڈ خریدتے وقت ابن انشا کی کیا مدد کی؟
جواب: بڑی بی ابن انشا کا اشارہ جلد سمجھ گئیں اور انہیں بلی، کا پیکٹ نکال کر دے دیا۔

5. ابن انشا نے میونخ میں خاتون کو کس طرح خوش کیا؟
جواب: ابن انشا نے میونخ میں خاتون کو فیض کے دو تین اشعار کا ترجمہ سنایا جس سے وہ بہت خوش ہوئیں۔


خالی جگہوں کو صحیح الفاظ سے بھریے۔
COMB تو خیر وہ کیا سمجھتا۔ ہم نے بالوں میں انگلیوں سے کنگھا کرکے دکھایا۔ اس نے پہلے کریم کی ایک شیشی پیش کی۔ہم نے رد کردی تو شیمپو کی ایک ٹیوب دکھائی۔اس پر ہم نے ہامی نہ بھری تو وہ بالوں کی ایک وگ دکھانے لگا۔ہم نےبالوں کی پٹیاں ہاتھ سے جماکر دکھائیں۔ٹیڑھی مانگ نکالی سیدھی مانگ نکالی۔


نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملے میں استعمال کیجیے
قطار(لائن): لوگ قطار میں کھڑے تھے۔
مقصد(ارادہ): اس کا مقصد پورا نہ ہوسکا۔
مقام(جگہ): ابن انشا اس مقام تک پہنچ کر رک گئے۔
شائستہ: اس نے شائستہ لہجہ میں پوچھا۔
فروخت(بیچنا): دوکاندار نے کنگھا فروخت کر دیا۔

واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیں۔
ترکیب : تراکیب
دوکان : دوکانیں
انگلیوں : انگلی
تحریریں : تحریر
راہ : راہیں
مٹھائی : مٹھائیاں
زبانوں : زبان
خرابی : خرابیاں
خوبیوں : خوبی
خبر : خبریں

ان لفظوں کے متضاد لکھیے۔
بوڑھا : جوان
ہوشیار : بے وقوف
خوش : اداس
مغرب : مشرق
باقاعدہ : بے قاعدہ
کلک برائے دیگر اسباق

Rafi Ahmed Kidwai - NCERT Solutions Class VIII Urdu

رفیع احمد قدوائی
عبد الماجد دریا بادی

سوچیے اور بتائیے:
۱۔رفیع احمد قدوائی کون تھے؟
جواب: رفیع احمد قدوائی مجاہدِ آزادی تھے پھر آزاد ہندوستان کے وزیرِ مواصلات اور اس کے بعد وزیرِ غذا بنائے گا۔

۲۔رفیع احمد قدوائی کی سیاسی زندگی کا آغاز کیسے ہوا؟
جواب: علی گڑھ میں رفیع احمد قدوائی وزیرِ تعلیم تھے کہ تحریک ترک موالات میں حصہ لینے کے  باعث ایک سال کے لئے جیل بھیج دیے گئے۔یہیں سے ان کی سیاسی زندگی کا آغذ ہوتا ہے۔

۳۔رفیع احمد قدوائی نے کن رہنماؤں سے سیاسی تربیت پائی؟
جواب: رفیع احمد قدوائی نے پنڈت موتی لال نہرو کی رہنمائی اور جواہرلال نہرو کی رفاقت میں سیاسی تربیت پائی۔

۴.رفیع احمد قدوائی ملک و قوم کی خاطر کتنی بار جیل گئے؟
جواب: رفیع احمد قدوائی ملک وقوم کی خاطر پانچ مرتبہ جیل گئے۔

۵۔وزیرِ مواصلات کی حیثیت سے رفیع احمد قدوائی نے کیا کیا اصلاحات کیں؟
جواب: وزیرِ مواصلات کی حیثیت سے رفیع صاحب نے رات کی ہوائی ڈاک کاسلسلہ شروع کیا اور اسی طرح انہوں نے ڈاکیو‌ں کو اتوار کی چھوٹی دلوائی۔

۶۔رفیع احمد قدوائی کا سب سے اہم کارنامہ کیا تھا؟
جواب: رفیع صاحب کا سب سے اہم کارنامہ راشننگ ختم کروانا تھا۔

۷۔قدوائی صاحب لوگوں سے کس طرح پیش آتے تھے؟
جواب: قدوائ صاحب لوگوں سےسادگی اور خوش اخلاقی سے ملتے تھے۔

۸۔رفیع احمد قدوائی کا انتقال کب ہوا؟
جواب: رفیع احمد قدوائی کا انتقال 1954میں جب وہ ساٹھ سال کے تھے تب ہوا۔

ان الفاظ سے جملے بنائیے
عزم : میں نےکامیاب ہونے کا عزم کرلیا ہے۔
رفاقت : نہرو نے گاندھی کی رفاقت میں آزادی کی لڑائی لڑی۔
درہم برہم : بارش کی وجہ سے سارا نظام درہم برہم ہو گیا۔
غلّہ : کسان نے غلّہ پیدا کیا۔
وضعداری : نوابوں میں وضعداری باقی ہے۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
بہادر : بزدل
ابتدا : انتہا
نیک : بد
دوست : دشمن
ادنیٰ : اعلیٰ
ان لفظوں کے واحد جمع لکھیے
قوم  : اقوام 
بازار  : بازاروں 
شخصیات  : شخصیت 
ضرورت  : ضروریات 
عزیزوں  : عزیز 
خدمت  : خدمات 
کلک برائے دیگر اسباق

Falastini Bchche Ke Liye Lori - NCERT Solutions Class VIII Urdu

فلسطینی بچے کے لیے لوری
فیض احمد فیض
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
١۔"تیری امی کی آنکھ لگی ہے" اس مصرعے میں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے؟
جواب: ۔شاعر کہتا ہے کہ ابھی ابھی بچے کی ماں سوئی ہے۔

٢۔نظم میں "پردیس" جانے سے کیا مراد ہے؟
جواب: شاعر  کی "پردیس"سے یہ مراد ہے کہ وہ کسی دوسرے دیس گیا ہے یعنی دوسری دنیا میں۔

۳۔شاعر نے سورج اور چاند کن لوگوں کو کہا ہے؟
جواب: ۔شاعر نے بچے کے  بھائی، بہن اور امی ابو کو چاند اور سورج کہا ہے اور جو جنگ میں شہید ہوئے انہیں فلسطینی شہیدوں کو چاند اور سورج کہا گیا ہے۔

۴۔بچے کے  مسکرانے کا کیا اثر ہوگا؟
جواب: بچے کے ماں، باپ، بھائی، بہن ایک دن کسی دوسری شکل میں اس کے سامنے آئیں گے۔

۵۔کن لوگوں کے بھیس بدل کر لوٹ آنے کی بات کہی گئی ہے؟
جواب: بچے کے ماں،باپ، بھائی اور بہن کے بھیس بدل کر لوٹ آنے کی بات کہی گئی ہے۔

ان لفظوں کے جملے بنائیے
پردیس: ابا کل پردیس جا رہے ہیں۔
ڈولا: شادی میں لڑکی کا ڈولا اٹھتا ہے۔
آنگن: میرے گھر کا آنگن وسیع ہے۔
رخصت: چاچی کل کی ٹرین سے رخصت ہوں گی۔
بھیس: چور بھیس بدل کر گھوم رہا ہے۔
لوٹ: وہ اپنی ماں سے ملنے کے لئے لوٹ آیا۔

ان لفظوں کے متضاد الفاظ لکھیے
غم : خوشی
پردیس : دیس
رونا : ہنسنا
پرایا : اپنا
دن : شام، رات
ان لفظوں کے مذکر لکھیے
امّاں : ابا
رانی : راجا
مینا : مینا
بہن : بھائی
لڑکی : لڑکا
بیٹی  : بیٹا 


کلک برائے دیگر اسباق

Sunday 10 February 2019

Zarron Ko Bhi Insaan Bana Do - NCERT Solutions Class VI Urdu

ذرّوں کو بھی انسان بنا دو
سیماب اکبر آبادی
courtesy:NCERT


اے اہل وطن! جان وطن بن کے دکھا دو 
تم خاک کے ذروں کو بھی انسان بنا دو

 انسان وہ ہے علم کی جس میں ہو تجلی 
حیواں کو بھی علم ملا ہو تو بتا دو 

خود بھی پڑھو بنے کے لیے عالم و کامل 
اَن پڑھ کوئی مل جائے تو اس کو بھی پڑھا دو

 ہو علم تو پھر کیا نہیں امکاں میں تمھارے 
تم چاہو تو جنگل کو بھی گلزار بنا دو 

کانٹوں کو جہالت کے الگ کاٹ کے پھینکو
تم علم کے پھولوں سے نیا باغ کھلا دو

 ہے ملک میں تفریق جہالت کے سبب سے 
تم علم کی قوت سے یہ جھگڑا ہی مٹا دو

بے علم کا جینا بھی ہے اک قسم کا مرنا 
جیسے تن بے روح، جلا دو کہ دبا دو

سوچیے اور بتائیے
1.وطن کے لوگ جانِ وطن کیسے بن سکتے ہیں؟
جواب: وطن کے لوگ علم حاصل کر اور اسے بانٹ کے جانِ وطن بن سکتے ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ تم لوگوں کو علم سکھاؤ۔ اور اگر تم نے ان ذرّوں کو آفتاب بنا دیا تو تم جانِ وطن بن جاؤ گے۔

2.شاعر کے نزدیک انسان اور حیوان میں کیا فرق ہے؟
جواب: شاعر کے مطابق انسان اور حیوان میں بنیادی فرق یہی ہے کہ انسان علم حاصل کرتا ہے جب کہ حیوانوں کے پاس علم نام کی کوئی چیز نہیں۔

3.علم حاصل کرکے کیا کیا کام کیے جا سکتے ہیں؟
جواب: شاعر کا کہنا ہے کہ انسان علم حاصل کرلے تو وہ جنگلوں کو بھی گلزار بنا سکتا ہے، کانٹوں کے جہالت کو اکھاڑ پھینک سکتا ہے، علم کے پھولوں سے ایک نیا باغ کھلا سکتا ہے اور ملک سے جہالت کو دور کرکے آپسی تفریق کو مٹا سکتا ہے۔ 

4.کانٹوں اور پھولوں سے شاعر کا کیا مطلب ہے؟
جواب: کانٹوں سے شاعر کی مراد جہالت اور پھولوں سے شاعر کی مراد علم ہے۔

5.جہالت کی وجہ سے ملک کو کیا نقصان ہوتا ہے؟
جواب: جہالت کی وجہ سے ملک میں فرقہ پرستی پھیلتی ہے اور آپسی تفریق کی وجہ سے ملک کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

6.علم کی قوت ملک کی تعمیر و ترقی میں کیسے مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟
جواب: علم سے جہالت کے سبب ہونے والی تفریق کا خاتمہ ہوتا ہے اور سب مل جل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

7.آخری شعر میں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے؟
جواب: آخری شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بے علم کی زندگی ایک لاش کی مانند ہے چاہے تم اسے جلا دو یا دفن کردو۔ یعنی بے علم کا ہونا یا نہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔


نیچے دیےہوئے الفاظ کو جملوں میں استعمال
علم : علم ایک دولت ہے۔
تجلّی : علم کی تجلّی سے دل و دماغ روشن ہوجاتا ہے۔
گلزار : علم بنجر زمین کو گلزار بنا دیتا ہے
تفریق : جہالت کے سبب تفریق پیدا ہوتی ہے۔
قوّت : علم کی قوت ملک کی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔


ان لفظوں کے متضاد لکھیے
انسان : حیوان
عالم : ان پڑھ
پھول : کانٹا
جینا : مرنا
ان پڑھ : عالم
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Mehmaan - NCERT Solutions Class VIII Urdu

مہمان
ممتاز مفتی

سوچیے اور بتائیے
1. جمیل بار بار حساب کیوں جوڑ رہا تھا؟
جواب:جمیل بار بار اس لیے حساب جوڑ رہا تھا کہ وہ مہینے بھر کے خرچ کے لیے اس کے پاس کتنا پیسہ بچ رہا ہے یہ جان سکے۔

2. ثریا کی تجویز سے خوش ہوکر جمیل نے کیا کہا؟
جواب: ثریا کی تجویز سے خوش ہو کر جمیل نے کہا کہ وہ کل ہی آفس میں چھٹی کے لیے بات کرے گا۔

3. جمیل کے گھر مہمان بن کر کون لوگ آئے۔
جواب: جمیل کے گھر مہمان بن کر ثریا کی سہیلی ناز اور اس کے شوہر آئے۔

4. جمیل اور ثریا نے اکبر اور ناز کا استقبال کس طرح کیا؟
جواب: جمیل اور ثریا نے ناز اور اکبر کا استقبال بڑی بے دلی سے کیا۔ انہیں لگا جیسے ایک اور مصیبت ان کے گھر آگئی۔

5. اکبر اور ناز کی ترکیب کیا تھی؟
جواب: اکبر اور ناز کی ترکیب یہ تھی کہ وہ ثریا کے گھر مہمان بن کر بہت سارے پیسے بچالے گی۔ جس سے وہ نازلی کے لیے کپڑے اور شادی میں لین دین کر سکے گی۔

6. ثریا کی ترکیب کیوں ناکام رہی؟
جواب: ثریا کی ترکیب اس لیے ناکام ہوگئی کہ وہ اپنی جس سہیلی ناز کے گھر مہمان بن کر جانا چاہتی تھی وہ خود اپنے شوہر کے ساتھ اس کے گھر آگئی۔

7.''اب تو لینے کے دینے پڑگئے" جمیل نے یہ کیوں کہا؟
جواب: جمیل نے ایسا اس لیے کہا کہ ایک تو پہلے ہی کئی خرچ اس کے سر پر تھے اب مزید مہمان بھی آگئے۔

8. ثریا نے مہمانوں سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا ترکیب سونچی؟
جواب: ثریا نے مہمانوں سے بچنے کے لیے اپنی خالہ کے گھر جانے کا پروگرام بنایا۔

9. ثریا کی ترکیب ناکام کیسے ہوئی؟
جواب: ثریا کی ترکیب اس لیے ناکام ہو گئی کہ اس کی خالہ مہمان بن کر اس کے گھر آگئیں۔

خالی جگہ کو صحیح الفاظ سے بھریے
1. بار بار گننے سے ان رقموں کی میزان کم ہوجائے گی کیا۔
2. کیوں نہ آئے، اللہ کےفضل سےکھاتا پیتا گھر ہے۔
3. تمام بل ادا کردیں تو خود یتیم خانے میں داخل ہوجائیں یا پیٹ پر باندھ لیں۔
4. میں ابھی سونگھنے کی دوا کی شیشی لاتا ہوں۔
5. جی نہیں علی گڑھ والی خالہ آئی ہیں۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔
میزان : کسان پیداواروں کی میزان کرتے ہیں۔
گزارہ : اتنے کم پیسے میں گزارہ مشکل ہے۔
تجویز : ثریا کے شوہر نے تجویز پیش کی۔
فراخ : میزبان کو فراخ دل ہونا چاہیے۔
مہمان : مہمان کا استقبال کرو۔
فضل : اللہ کے فضل سے ہر کام آسانی سے ہوگیا۔
پروگرام : اس نے اپنی بہن کے گھر جانے کا پروگرام بنایا۔
حیرانی : وہ اپنے دوست کو دیکھ کر حیرانی ہوئی۔

املا درست کرکے لکھیے۔
مزاک
:
مذاق
ڈیوڑی
:
ڈیوڑھی
بکایا
:
بقایہ
فجل
:
فضل
غلتی
:
غلطی

کلک برائے دیگر اسباق

Saturday 9 February 2019

Watan Ki Taraf Wapsi - NCERT Solutions Class VIII Urdu

وطن کی طرف واپسی
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
سوال: گاندھی جی جنوبی افریقہ میں کیا کام کرتے تھے؟
جواب: گاندھی جی جنوبی افریقہ میں وکالت کیا کرتے تھے۔ اور تعلیمی انجمن چلایا کرتے تھے۔

سوال: جہاز کے سفر میں گاندھی جی کی کن لوگوں سے دوستی ہوئی؟
جواب: جہاز کے سفر میں گاندھی جی کی ملاقات دو انگریزوں سے ہوئی۔ ان میں سے ایک کے ساتھ وہ اردو پڑھتے اور دوسرے کے ساتھ روزانہ ایک گھنٹے شطرنج کھیلا کرتے تھے۔

سوال: گاندھی جی نے اردو زبان سیکھنے کے لیے کس سے مدد لی؟
جواب: گاندھی جی نے اردو زبان سیکھنے کے لیے تیسرے درجے میں سفر کر رہے ایک منشی سے مدد لی۔

سوال: جنوبی افریقہ کی لڑائی کن لوگوں کے لیے تھی؟
جواب: جنوبی افریقہ کی لڑائی غریبوں کے لیے تھی اور غریب اس لڑائی میں دل و جان سے شریک تھے۔

ان لفظوں کے جملے بنائیے
عزت: ہمیں اپنے استاد کی عزت کرنی چاہئے۔
اخلاق: گاندھی جی بلند اخلاق کے مالک تھے۔
عزیز: مجھے میری کتابیں عزیز ہیں۔
عقیدت: چاچا نہرو کو گاندھی جی سے عقیدت تھی۔
خوشگوار: آج موسم خوشگوار ہے۔
معاوضہ: اس نے زمین کا معاوضہ ادا کردیا۔

واحد  جمع بنائیں
تاجروں : تاجر
کارکن : کارکنان
ہم وطنوں : ہم وطن
نقصان : نقصانات
اختیارات : اختیار
خیال : خیالات
امید  : امیدیں 
حرف جار کی تعریف لکھیے:
حمید نے متحیر لہجے میں پوچھا۔
وہ لفظ جن کی مدد سے جملے بنتے ہیں حرف جار کہلاتے ہیں

کلک برائے دیگر اسباق

Payaam e Amal - NCERT Solutions Class VI Urdu

پیامِ عمل


سوچیے اور بتائیے
1.قوم کی خدمت کس جذبے سے کرنی چاہئے؟
جواب:  قوم کی خدمت محبت اور لگن کے جذبے سے کرنی چاہیے۔اپنے قوم کی خدمت کرنا کسی پر احسان کرنا نہیں بلکہ یہ آپ کا فرض ہے۔

2.وقت برباد کرنے کا کیا  انجام ہوتا ہے؟
جواب. وقت برباد کرنے والے کو رونا پڑتا ہے ۔ان کے پاس سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں بچتا۔

3.نظم کے تیسرے بند میں شاعر نے کیا کہا ہے؟
جواب: نظم کے تیسرے بند میں شاعر نے کہا ہے کہ جو لوگ موقع پاکر اسے کھو دیتے ہیں وہ اپنے آنسوؤں سے منہ دھوتے ہیں۔ سونے والے کو رونا پڑتا ہے اور کاٹتا وہی ہے جو کچھ بوتا ہے۔ شاعر نصیحت کرتا ہے غافلوں سوو نہیں۔ جو ہونا ہے وہ ہوگا پہلے تو ہمت کرکے اپنی کمر کس پھر دیکھ خدا کس طرح تیری مدد کرتا ہے۔

4..وقت پر کام نہ کرنے کا کیا انجام ہوتا ہے؟
جواب: وقت پر کام نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ موقع ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور  پھر پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں بچتا۔

5 ہمت کی جولانی سے شاعر کا کیا مطلب ہے؟
جواب: شاعر کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی ہمت عروج پر ہے تو پھر آپ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں۔

 6. پتھر کے پانی ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب: پتھر کے پانی ہونے سے مراد آپ کے کام کا آسان ہو جانا ہے۔  یعنی آپ کا کام مشکل نہیں رہ جاتا۔

لکھیے
''اشکوں سے منھ دھونا'' محاورہ ہے اس کے معنی رونا اور آنسو بہانا ہے۔ نیچے کچھ محاورے اور اس کے معنی دیے گئے ہیں ان محوروں کو جملوں میں استعمال کیجی

محاورہ
معنی
احسان دھرنا : کسی پر احسان دھرنا اچھی بات نہیں۔
دم بھرنا : طالبات اپنی استانی کا دم بھرتی ہیں۔
کمر باندھنا : اس نے سفر کے لیے کمر باندھ لی۔
ہاتھ نہ آنا: : بے وفائی کرکے اس کے ہاتھ کچھ بھی نہ آیا۔
پتھر پانی ہونا :  اس کی محنت و لگن سے پتھر بھی پانی ہوگیا۔



دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Saturday 17 November 2018

Begum Hazrat Mahal - NCERT Solutions Class VIII Urdu

بیگم حضرت محل
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔ حضرت محل کون تھیں اور ان کا اصلی نام کیا تھا؟
جواب: حضرت محل تاجدار نواب واجد علی شاہ کی ملکہ تھیں اور مجاہد آزادی بھی تھیں۔انہوں نے اودھ پر حکومت کی۔ وہ ایک غیرت دار خاتون تھیں۔ ان کا اصل نام محمدی بیگم تھا۔

2۔حضرت محل پارک کو پہلے کیا کہا جاتا تھا؟
جواب: حضرت محل پارک کو پہلے وکٹوریہ پارک کہا جاتا تھا۔

3۔ انگریزوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے میں ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت کس نے کی؟
جواب: انگریزوں کے خلاف ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت بیگم حضرت محل نے کی۔

4۔ حضرت محل نے راجہ مان سنگھ کو کیا اور کیوں انعام دیا؟
جواب: حضرت محل نے عالم باغ کے معرکے میں راجہ مان سنگھ کو ان کی غیر معمولی شجاعت کے اعتراف میں خلعت کے علاوہ فرزند خاص کا خطاب دیا اور ملبوس خاص سے اپنا دوپٹہ انعام میں دیا اور وعدہ کیا کہ فتحیابی پر اس سے کہیں کچھ بڑھ کر دیا جائے گا۔

5۔ آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز کون کون سے تھے اور وہ کس کے قبضے میں تھے؟
جواب: آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز دلی، جھانسی اور اودھ تھے۔ دلی کے بہادر شاہ ظفر، جھانسی کی رانی لکشمی بائی اودھ کی بیگم حضرت محل کے قبضے میں تھے۔

6۔حضرت محل کی آخری آرام گاہ کہاں پر ہے؟
جواب: نیپال کے کٹھمنڈو کی ہندوستانی مسجد میں حضرت محل کی ابدی آرام گاہ ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملے میں استعمال کیجیے
منسوب یہ کتاب بہادر شاہ ظفر سے منسوب ہے۔
جبرواستداد ہندوستانی انگریزوں کے جبر و استعداد کے شکار تھے۔
خطاب بیگم حضرت محل نے راجہ مان سنگھ کو فرزند خاص کا خطاب دیا۔
سر فروش ہندستانی فوج میں سرفروش سپاہیوں کی کثیر تعداد تھی۔
لشکر جرار وہ لشکر جرار لے کر دشمن پر ٹوٹ پڑیں۔
پیش کش انگریزوں نے صلح کی پیش کش کی۔
صلح نامہ انگریزوں نے صلح نامہ پر دستخط کر دی
نیچے لکھے لفظوں کی جمع لکھیے
خاتون : خواتین
عقیدہ : عقیدے
تحریک : تحریکات
معرکہ : معرکے
خطاب : خطابات
مرکز : مراکز
مجاہد  : مجاہدین 
ان لفظوں کے متضاد لکھے
فتح : شکست
آزادی : غلامی
جدید : قدیم
عارضی : مستقل
پائیدار : ناپائیدار
کلک برائے دیگر اسباق

Sunday 21 October 2018

Khwaja Qutubuddin Bakhtiyar Kaki (R) - NCERT Solutions Class VII Urdu

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی

CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کا تعلق کس سلسلے سے تھا؟
جواب:حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کا تعلق چشتیہ سلسلے سے تھا۔

2۔خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کی تربیت کس کی نگرانی میں ہوئی؟
جواب:خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کی تربیت ان کی والدہ نے کی۔

3۔قاضی حمید اللہ ناگوریؒ خواجہ بختیار کاکی ؒ کی کس بات پر حیران ہوئے؟
جواب:قاضی حمید اللہ ناگوریؒ بختیار کاکیؒ کی زبان سے قرآن شریف کی آیت سن کر حیران رہ گئے کہ چار برس کا یہ بچّہ چھوٹی سی عمر میں اس طرح کی آیت پڑھ سکتا ہے۔

4۔سفر کے دوران ایک بزرگ نے خواجہ بختیار کاکی ؒ  کو کیا نصیحت کی؟
جواب:سفر کے دوران ایک بزرگ نے یہ نصیحت کی کہ ''دنیا کی چیزوں کی خواہش نہ کرنا،مال و دولت جمع نہ کرنا،جو کچھ ملے اسے خدا کی راہ میں خرچ کر دینا اور اللہ کی عبادت کے سوا دوسرے فضول کاموں میں وقت نہ گنوانا۔

5۔ حضرت خضر نے مولانا ابو حفص کو کیا تاکید فرمائی؟
جواب:حضرت خضر نے مولانا ابو حفصؒ کو تاکید فرمائی کہ پوری توجہ سے انہیں پڑھائیے، ان سے بڑے بڑے کام لینے ہیں۔

6۔حضرت خواجہ بختیارؒ کو ’کاکی‘کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب:آپ دہلی میں قیام کے دوران ہمیشہ خدا کی یاد میں محو رہتےاور کسی سے نذرانہ وغیرہ قبول نہیں فرماتے تھے۔ اہل و عیال نہایت تنگی میں دن گزارتے تھے۔جب کبھی گھر میں کچھ نہیں ہوتا تھا تا آپ کی اہلیہ پڑوس میں رہنے والے بقال کی بیوی سے قرض لے کر کام چلاتی تھیں۔ پیسے آنے پر اس کا قرض ادا کر دیتی تھیں۔ روایت ہے کہ ایک روز بقال کی بیوی نے طعنہ دیا کہ اگر میں تمہیں قرض نہ دوں تو تمہارے بال بچوں کا پیٹ کیسے بھرے۔ اس بات سے حضرت کو سخت تکلیف پہنچی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ آئیندہ کسی سے قرض مت لینا۔ اگر ضرورت پیش آئے تو طاق میں سے کاک(روٹیاں) لے لیا کرو۔ اس کے بعد وہ ضرورت پڑنے پر طاق سے گرم گرم روٹیاں لے لیا کرتیں۔اسی سبب سے خواجہ قطب الدین بختیارکاکیؒ کہلانے لگے۔

7۔حضرت بختیار کاکیؒ کس بادشاہ کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے؟
جواب:حضرت بختیار کاکیؒ بادشاہ شمش الدین التمش کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے۔

8۔حضرت بختیار کاکیؒ، خواجہ معین الدین ؒ کے ساتھ اجمیر کیوں نہیں گئے؟
جواب:پورے شہر کے لوگ اور بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیریؒ کے پاس آئے اور ان سے گزارش کی کہ حضرت بختیار کاکی کو اجمیر نہ لے جائیں۔حضرت خواجہ اجمیری نے جب لوگوں کی یہ حالت دیکھی تو لوگ رنجیدہ نہ ہوں اس لیے حضرت خواجہ بختیار کاکی کو دہلی میں ہی رہنے کے لیے کہا۔

9۔بختیار کاکیؒ کا مزار دہلی میں کہاں واقع ہے؟
جواب:بختیار کا مزار دہلی کے مہرولی میں ہے۔

واحد جمع الگ الگ کرکے لکھیے
واحد : جمع
خاتون : آیتیں
مکتب : ہدایات
بزرگ : عبادتوں
خواہش : نذرانے
شعر :
محفل :

ان لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
درویش : بختیار کاکیؒ ایک درویش بزرگ تھے۔
نگرانی : بادشاہ نے وزیر کو نگرانی  کی ذمہ داری سونپی۔
حفظ : خالد نے قرآن حفظ کرلیا۔
مامور : درجنوں سپاہی سلطان کی خدمت پر مامور تھے۔
نصیحت : اس نے بادشاہ کو نصیحت کی۔
خوشبو : گلاب کی خوشبو پھیل گئی۔

صحیح جملے پر صحیح اور غلط جملے پر غلط(X)کا نشان لگائیں۔
1۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒچشتیہ خاندان کے کامل درویش تھے۔ü
2۔ ان کی بزرگی کی شہرت صرف بغداد میں تھی۔X
3۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اصفہان تشریف نہیں لے گئے۔X
4۔ بچپن سے ہی آپ نیک سیرت اور پاک دل انسان تھے۔ü
5۔ پورے شہر کے لوگ اور خود بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیری ؒ کے پاس آئے اور ان سے گذارش کی کہ حضرت بختیار کاکی ؒ کو اجمیر لے جائیں۔X
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Olympic Khel - NCERT Solutions Class VII Urdu

اولمپک کھیل
CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔  اولمپک کھیلوں کا آ غاز کیسے ہوا؟
جواب: یہ مقابلہ 884 قبل مسیح میں شروع ہوئے اور 776 ق م سے ہر چار سال کے بعد پابندی سے ہونے لگے۔

2۔  پرانے زمانے میں اولمپک کھیلوں کا اعلان کس طرح کیا جاتا تھا؟
جواب: پرانے زمانے میں اولمپک کھیل تہوار کے طور پر منائے جتے تھے۔ ان کے شروع ہونے سے قبل پورے یونان میں اعلان کیا جاتا تھا کہ اولمپیا کے مقابلے ہونے والے ہیں۔

3۔  اولمپک  کھیلوں میں شرکت کے لیے کھلاڑیوں کے لیے کیا شرطیں تھیں؟
جواب: ان کھیلوں میں حصّہ لینے والوں کے لیے یہ ضروری تھا کہ انہوں نے کوئی جرم نہ کیا ہو۔ ان کے اعمال اچھے اور پاکیزہ ہوں۔ انہوں نے کم سے کم دس مہینے مقابلے کی تیاری کی ہو اور آخری مہینہ اولمپیا میں گزارا ہو۔ 

4۔  اولمپک کھیلوں کو بین الاقوامی سطح پر شروع کرنے کی تحریک کس نے کی؟
جواب: ایک فرانسیسی نوجوان 'کوبے نین' نے اولمپک کھیلوں کو بین الاقوامی سطح پر شروع کرنے کی تحریک کی۔

5۔  عورتوں کو اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے کا موقع کب سے ملا؟
جواب: 1912 میں عورتوں کو اولمپک کھیلوں میں حصّہ لینے کا موقع ملا۔

6۔  اولمپک جھنڈا کس بات کی علامت ہے؟
جواب: اولمپک کے جھنڈے کےسفید، پیلے، کالے، سبز، نیلے اور لال دائرے پانچ بر اعظموں ایشیا ، آسٹریلیا، یوروپ، امریکہ ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ کی علامت ہیں۔

7۔  اولمپک کا موٹو کس زبان میں ہے اور اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب: اولمپک کا موٹو لاطینی زبان میں ہے جس کے معنی ہیں: 
اور تیز، اور اونچا، اور مضبوط

8۔  اولمپک کھیل کس جذبے سے کھیلے جاتے ہیں؟
جواب: کھیلوں کی اہم بات محض جیتنا نہیں، بلکہ ان میں حصّہ لینا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھیل کو کھیل کے جذبے کے ساتھ کھیلنے والا مقابلےمیں ہارنے کے باوجود لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔
منعقد کرنا : اولمپک کھیل ہر چار سال پر منعقد ہوتے ہیں۔
عہد کرنا : بہارتی کھلاڑی نے سونے کے تمغے جیتنے کا عہد کیا۔
سنگ تراش : سنگ تراش نے ایک خوبصورت مورتی تراشی۔
پاکیزہ : اس کے جذبات پاکیزہ تھے۔
مقبولیت : وہ مقبولیت کی بلندی پر پہنچ گیا۔
بین الاقوامی : پی ٹی اوشا نے بین الاقوامی مقابلوں میں حصّہ لیا۔
مشعل : اولمپک کی مشعل روشن ہو گئی۔
براعظم : اوشا اس بر اعظم کی سب سے بڑی کھلاڑی بن گئی۔
راجدھانی : اولمپک مقابلے چین کی راجدھانی میں منعقد ہوئے۔
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

خوش خبری