آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Tuesday 7 November 2017

Ghazal - Kamil Quadri

غزل
کامل  القادری

ابر گھر آتا ہے جب رازِچمن کھلتا ہے
برق لہراتی ہے غنچے کا دہن کھلتا ہے

اب بھی ہے کوئی سر بزم غزل خواں اے دوست
لب وابستہ بہ زنجیر کہن کھلتا ہے

برق خاطف سے کہو چشم عنایت ہو ادھر
پھول جھڑتے ہیں لب سوختہ تن کھلتا ہے

آبلہ پائی کا یاروں کو صلہ مل ہی گیا
نقش پا ہم صفت رنگ چمن کھلتا ہے

صورت دوست وہ پہلو سے لگے بیٹھے ہیں
کون دشمن ہے یہاں اہل وطن کھلتا ہے

بے خبر تھے تو زمانے کی خبر رکھتے تھے
اب تو خود پر بھی کہاں اپنا چلن کھلتا ہے

نالہ کرتا ہوں تو ہنس پڑتے ہیں غنچے کامل
مسکراتا ہوں تو بلبل کا دہن کھلتا ہے

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری