آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Tuesday 7 November 2017

حسرت موہانی ایک مجاہد آزادی ایک بے مثال شاعر

حسرتؔ موہانی
صحبہ عثمانی



حسرتؔ موہانی کااصل نام سید فضل الحسن تھا۔ وہ اترپردیش  کے قصبہ موہان ضلع اناؤ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک کامیاب شاعر اور بے باک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سر گرم سیاست داں اور مجاہد آزادی بھی تھے۔  ۱۹۰۳میں وہ اپنےباغیانہ خیالات کی  وجہ سے کالج سے نکالے گئے ان کی شادی ان کی چچا زاد بہن نشاط النسا بیگم سے ہوئی ۔جو ایک پڑھی لکھی ،با ہمت ،حوصلہ مند اور مستقل مزاج خاتون تھیں۔

اسی سال حسرتؔ موہانی نے ایک علمی وادبی رسالہ”اردوئے معلّیٰ“ جاری کیا۔اپریل ۱۹۰۸ کے ”اردو ئےمعلّیٰ“ میں ایک مضمون کی اشاعت پر مقدمہ چلا۔ عدالت نے انھیں دو سال قید بامشقت کی سزا سنائی اور پانچ سو روپے جرمانہ بھرنا پڑا۔حسرت موہانی  کا انتقال ۱۳ مئی ۱۹۵۱  کو لکھنؤمیں ہوا۔

حسرت موہانی ایک سچے اور صاف دل انسان تھے۔ ان کے اندر اپنے ملک کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ۔انہوں نے جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور ساتھ ہی شعر و سخن کا سلسلہ بھی جاری رہا۔کہتے ہیں

ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی

 حسرت موہانی کی زندگی بہت سادہ تھی۔ مزاج میں درویشی  تھی۔ان کاقلم آگ اگلتا۔ دل عشق و محبت کے نغمے گاتا۔ انہوں نے ایک ہی وقت میں انقلابی شاعری بھی کی اور عشقیہ شاعری بھی۔

(جاری)



  

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری