آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 13 February 2019

Lalach - NCERT Solutions Class VIII Urdu

لالچ
 رام آسرا راج
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے:
1. مشکوب کو اجنبی مسافر پر کیوں رحم آیا؟
جواب: مشکوب کو مسافر پر رحم آگیا اس لیے کہ وہ ایک لمبا سفر طے کر کے آیا تھا اور وہ پیاسا اور بہت ہی تھکا ہوا تھا۔

2. مسافر نے مشکوب کو کیاہدایت دی؟
جواب: مسافر نے مشکوب ایک کتاب دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس میں دوا کی تیاری کا نسخہ اور طریقہ درج ہے اس پر عمل کیجیے اور یاد رکھیے کہ کسی بھی غریب آدمی سے دوا کی قیمت نہ لیجیے ورنہ دوا کا اثر جاتا رہے گا۔ 

3. مشکوب حکیم مشکوب کیسے بنا؟
جواب: مسافر نے مشکوب کو نسخہ کی کتاب دی جس سے دوا بناکر وہ لوگوں کو دوائیں دینے لگا۔اس طرح وہ مشکوب سے حکیم مشکوب بن گیا۔

4. دواؤں کا اثر کیوں زائل ہوگیا؟
جواب: مشکوب نے ایک نہایت غریب آدمی سے اس کے بچّے کے علاج کے لیے پیسہ طلب کیا اور بڑی منت سماجت کے بعد بھی اسے فت میں دوا نہ دی جس کی وجہ سے دواؤں کا اثر زائل ہوگیا۔

5. سانڈنی سوار نے مشکوب کو اپنے بارے میں کیا بتایا؟
جواب: سانڈنی سوار نے مشکوب سے کہا کہ میں ایک بے یار و مددگار مسافر ہوں، رہنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے، اندھیرا چھانے کو ہے۔ ایک رات کے لیے مجھے اپنے گھر ٹھرنے کی اجازت دے دیں۔

6. قیمتی کتاب پتھر میں کیوں تبدیل ہو گئی؟
جواب: مشکوب نے مسافر کی بات نہ مانی اور خود اکیلے ہی سونا بنانے کی ٹھانی اس لیے اس کی قیمتی کتاب پتھر میں تبدیل ہو گئی۔

7. مسافر نے مشکوب سے گڑگڑاکر کیا کہا؟
جواب: مسافر نے گڑگڑاکر کہا کہ میں بھوکا پیاسا ایک بے یار و مددگار شخص ہوں مجھے ایک رات اپنے گھر میں ٹھہرنے کی جگہ دے دو۔

8. بو علی سینا کون تھے اور انہوں نے مشکوب سے کیا کہا۔
جواب: بوعلی سینا ایک نامی طبیب تھے انہوں نے کہا کہ میری زندگی غریبوں اور محتاجوں کے لیے وقف ہے۔ مگر تمہاری سنگ دلی نےمیری محنت پر پانی پھیر دیا اور دو قیمتی کتابوں کو پتھر بنا دیا۔ اب یہ پتھر قیمتی کتابوں میں اس وقت تک نہیں بدل سکتے جب تک تم جیسے سنگ دل لوگ اپنی زندگی غریبوں اور محتاجوں کی بھلائی کے لیے وقف نہ کر دیں۔ جو بھی شخص ایسا کرے گا اس کے دل کی گرمی ان پتھروں کو پگھلا سکے گی۔ علم ور عقل سونے سے نہیں خریدے جا سکتے بلکہ سونا حاصل کرنے کے لیےعلم اور عقل کے ساتھ ساتھ درد مند دل بھی پیدا کرنا پڑتا ہے۔ یہ کہہ کر بو علی سینا نظروں سے اوجھل ہو گئے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے:
مجرب : مسافر نے مشکوب کو مجرب نسخہ دیا۔
بادلِ ناخواستہ : مشکوب نے بادل ناخواستہ مسافر کی بات مان لی۔
کیمیاگری : مسافر نے مشکوب کو کیمیا گری سکھائی۔
مربی : وہ اس بچّے کا مربی بن گیا۔
جمع پونجی : ساری جمع پونجی ختم ہو گئی۔
اوجھل : مسافر نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
مسکین : وہ ایک مسکین و نادار شخص تھا۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے:
تندرست : بیمار
اجنبی : جاننے والا
خوش حال : بدحال
مستحق : غیر مستحق
نادار : حقدار 
محاوروں کو جملےمیں استعمال کیجیے:
عقل پر پردہ پڑجانا : میری عقل پر پردہ پڑگیا تھا کہ میں اس کی باتوں میں آگئی۔
نشہ ہرن ہونا  : شیر کو دیکھ کر اس کا نشہ ہرن ہوگیا۔ 
پتھر پگھلانا  :  کلاس ٹیچر کو منانا پتھر پگھلانے جیسا ہے۔ 
تھک کر چور ہونا  : امتحان کی تیاری میں طسلبات تھک کر چور ہو گئیں۔ 
صحیح جملے پر صحیح اور غلط پر غلط کا نشان لگائیے:

پیشے کی نسبت سے لوگ اسے مشکوب کہہ کر پکارتے تھے۔(صحیح)
مشکوب کو اجنبی مسافر پر رحم آگیا(صحیح)
مسافر نے مشکوب کو مجرب نسخہ نہیں دیا۔(غلط)
نسخہ پاکر بھی مشکوب سڑکوں پر پانی بیچتا رہا۔(غلط)
مشکوب کی دوائیں اثر والی نہیں تھیں۔(غلط)
لوگ مشکوب کے نام سے مخاطب کرنے لگے۔(صحیح)
ایک دن ایک غریب آدمی اپنے بیمار بچے کی دوا لینے آیا۔(صحیح)
مشکوب کی نسخے والی کتب غائب ہوگئی۔(صحیح)
اجنبی مسافر بوعلی سینا تھے۔(صحیح)

پڑھیے، سمجھیے اور لکھیے:

’’مسافر‘‘ کا مطلب ہے ''سفر کرنے والا‘‘ یہ اسم فاعل ہے یعنی ایسا اسم جس سے کسی کام کے کرنے کا پتہ چلے’’اسمِ فاعل‘‘ کہلاتا ہے۔ درج ذیل کواسمِ فاعل میں بدل کر لکھیے۔
طلب کرنے والا : طالب
شعر کہنے والا : ۔شاعر
شکر ادا کرنے والا : شاکر
عبادت کرنے والا  : عابد
حفظ کرنے والا : حافظ
کلک برائے دیگر اسباق

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری