آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 13 February 2019

Rabindra Nath Tagore - NCERT Solutions Class VI Urdu

رابندر ناتھ ٹیگور

رابندر بابو 7 مئی 1861 ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد بزرگوار مہارشی دیوندر ناتھ ٹیگور کے چودھویں اور سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ گھر والے محبت سے انھیں "رابی" کہتے تھے۔
آپ کے والد مہارشی ایک صوفی منش بزرگ تھے۔ ان کی ساری زندگی ایشور بھکتی اور غریبوں کی مدد کرنے میں گزری ۔ اپنے زمانے کے مشہور عالم تھے۔ بنگالی، سنسکرت اور ہندی کے ساتھ ساتھ اردو اور فارسی زبانیں بھی اچھی خاصی جانتے تھے۔ سچے دیش بھگت تھے اور شب و روز قوم و ملک کی بہبودی کی فکر میں لگے رہتے تھے۔
ٹیگور کے خاندان میں بچّوں کی تعلیم و تربیت اسی مخصوص ڈھنگ سے دی جاتی تھی جس پر صدیوں ہندوستان کی تہذیب و تمدن کو فخر رہا ہے۔ صبح سویرے اٹھنا منھ ہاتھ دھو کر درشن کے لیے اکھاڑے پر پہنچ جانا، اکھاڑے سے نکلتے ہی اسکول چلا جانا۔
تمام دن اسکول میں گزار کر سہ پہر کو جب یہ بچّے واپس آتے تو گھر پر پڑھانے والوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا اور رات 9 بجے انھیں قید یوں کی طرح سونے پر مجبور کر دیا جاتا۔
ٹیگور بنگال کے ممتاز ترین امیر خاندان سے تعلق رکھتے تھے مگر اس خاندان میں اپنے بچوں کی تربیت کا ڈھنگ بھی بس نمونے کا تھا۔ بچّوں کے لیے نہ تو قیمتی کپڑوں کا اہتمام تھا، نہ اچّھے اچّھے مرغن کھانوں کا ، نہ عیش و آرام کا وہ تمام سامان فراہم کیا گیا تھا جس نے آج نسلوں کو برباد کر دیا ہے۔ خود ٹیگور معمولی قمیص اور پاجامہ پہنتے۔ عام طور سلیپروں کا ایک جوڑا ملا کرتا تھا۔ گھر پر زیادہ تر ننگے پاؤں رہتے تھے۔
ابھی ٹیگور آٹھ ہی برس کے تھے کہ ان کے بڑے بھائی "جیوتی ناتھ" نے ان سے کہا "رابی تم شعر کیوں نہیں کہتے؟"
ٹیگور نے پہلی نظم "کنول" پر لکھی۔  نظم کیسی تھی کچھ پتہ نہیں لیکن ایسا ضرور تھا کہ اسے دیکھ کر جیوتی ناتھ کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو چھلک آئے۔ انھوں نے اپنے چھوٹے بھائی کی ہمت بڑھائی اور سب سے پہلے بنگالی بحروں کے اتار چڑھاؤ پر تعلیم دی۔
ٹیگور کی شاعری کی یہ ابتدا تھی۔ اس کے بعد جب نارمل اسکول پہنچے تو باقاعدہ سرخ رنگ کی کاپی پر شعر  لکھنے لگے۔ اکثر فرصت کے وقت یہ اپنے شعر جیوتی بابو کو سنایا کرتے تھے۔ جیوتی ، جب انھیں اپنے دوستوں سے ملاتے تو ہمیشہ شاعر کی حیثیت سے تعارف کراتے۔ اس ہمّت  افزائی کا یہ نتیجہ نکلا کہ یہ جلد شاعر کی حیثیت سے روشناس ہو گئے۔
بات کچھ اور آگے بڑھی ٹیگور کی شہرت نارمل اسکول کے سپرنٹنڈنٹ تک پہنچی۔ انھوں نے ٹیگور کے شعر سن کر انھیں اپنے خاص شاگردوں میں شامل کرلیا۔
ٹیگور کی زندگی جس ادھُوری تعلیم کے دور سے گزر رہی تھی وہ ٹیگور کے خاندان کے لیے کسی طرح اطمینان بخش نہ تھی۔ اپنے بڑے بھائی جیوتی ناتھ کے ساتھ انھیں انگلستان تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیج دیا گیا۔ یہ 1877ء کی بات ہے ٹیگور کو پہلےتو ایٹن کالج پھر یونیورسٹی کالج لندن میں داخل کرا دیا گیا۔ جہاں وہ کئی مہینے تک پڑھتے رہے لیکن جلد ہی ان کا دل اُچاٹ ہو گیا۔ تعصب ، کالے گورے کا فرق، غلام اور آقا کا امتیاز، ان سب باتوں کو ان کا دل برداشت نہ کر پایا اور ایک مرتبہ پھر انھوں نے اپنا سارا دھیان شعر و شاعری اور ادبی مشغلوں کی طرف لگا دیا۔ اس زمانے میں انھوں نے نظم سے زیادہ نثر لکھنے کی کوشش کی۔
انگلستان میں کچھ دن ٹھہرنے کے بعد جیسے گئے تھے ویسے واپس آئے کوئی ڈگری ساتھ نہ لائے۔ خاندان کے لوگ ناراض تھے۔ اس لیے،ان کوحکم ملا کہ شیلدان پہنچ کر جاگیر کا انتظام کریں۔
یہاں انھیں پہلی بار اس ہندوستان کی غریبی اور افلاس، گاؤں والوں کی بھل منساہٹ اور انسانیت کو گہری نظر سے دیکھنے کا موقع ملا۔ یہاں انھیں غریب کاشت کاروں کی سادہ زندگی سے سابقہ پڑا۔ یہاں وہ غریبوں اور مزدوروں کے دکھ درد میں شریک رہے اور جاگیر کا انتظام اتنا اچّھا کیا کہ سبھی مطمئن ہو گئے ۔ یہاں ان کی شاعری کو نئی زندگی ملی۔ ان کے بہت سے ڈرامے اور گیتوں کے مجموعے اسی شیلد ان کی پیداوار ہیں۔
ٹیگور کو موسیقی سے بھی قدرتی لگاؤ تھا۔ آپ نے بچپن سے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ۔ انھنوں نے نہ صرف گیت لکھے بلکہ انھیں دلکش دھنوں پرگا کر سنایا۔ انھوں نے اپنے گیتوں کی دھنیں خود بنائیں۔ ان کی بنائی ہوئی دھنیں
رفتہ رفتہ بنگال کی سب سے زیادہ مقبول سنگیت بن گئیں۔ انھیں رابندر سنگیت کا نام دیا گیا۔ بنگال کی موسیقی میں رابندر سنگیت کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔
ٹیگور کی ایک اور بات سن کر آپ کو بڑا اچنبھا ہوگا۔ انھوں نے ساٹھ سال سے زیادہ کی عمر میں مصوری سیکھی۔ بھلا اتنی عمر کو پہنچ کر انسان کسی نئے فن کو تو کیا سیکھتا اپنے اس فن سے بھی اکتا جاتا ہے جس کا وہ ماہر ہوتا ہے لیکن ٹیگور نے عمر
کے اسی حصّے میں ایک نئے فن کو سیکھا پوری توجہ اور محنت سے سیکھا اور ابھی اسے سیکھے ہوئے دس بارہ سال بھی نہ ہوئے تھے کہ مصوری کے ماہروں نے انھیں مصوری کے پیغمبر کا درجہ دیا۔ ٹیگور کی تصویریں زیادہ تر قدرتی مناظر پر ہیں، جنگل کے جانوروں پر ہیں اور پرندوں پر ہیں ۔ ان تصویروں کی تعداد لگ بھگ تین ہزار ہے۔
ٹیگور ہندوستان کے نہیں ، دنیا کے بہت بڑے شاعر تھے۔ بہت بڑے سنگیت کار تھے۔ بہت بڑے مصور تھے۔ سب باتوں کے ساتھ ساتھ انسان بھی تھے، بہت بڑے انسان، جس سے ملتے برابری سے ملتے۔ بہت اخلاق سے ملتے۔ جس کسی سے ملتے اس کی حیثیت کے مطابق باتیں کرتے۔
انھوں نے ایک زمین دار یا جاگیر دار کے گھر میں آنکھ کھولی تھی۔ لیکن ان کی سادہ زندگی قابل رشک تھی۔ ساده لباس پہنتے تھے۔ کھانے میں کسی قسم کی تکلف نہیں ۔ ہمیشہ سادہ غذا کھاتے تھے۔ اپنے شاگردوں کو بھی یہی مشورہ دیتے تھے۔ "سادہ اور قدرتی اصولوں پر زندگی بسر کرو‘‘
ٹیگور کو استاد کی حیثیت سے بہت اونچا مقام حاصل ہے۔ ہندوستان کے پرانے رشیوں کی طرح انھوں نے ہمارے لیے ایک لازوال تر کہ چھوڑا ہے اور وہ ہے شانتی نکیتن ۔ انھوں نے کلکتہ سے نوے 90 میل کے فاصلے پر ایک چھوٹے سے اسکول کی بنیاد ڈالی ۔ یہاں بچّوں کو مفت تعلیم دی جاتی تھی۔ اس اسکول کو چلانے میں انھیں بڑی مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پوری کا گھر بیچا، بیوی کے زیورات فروخت کیے اور تھوڑی بہت امداد باہر سے حاصل کی۔ خدا خدا کر کے اسے وشوا بھارتی کی شکل دی اور اب اس ادارے کو یو نیورسٹی کا درجہ حاصل ہے۔
  لافانی شاہ کار گتانجلی کا خالق اور قومی ترانہ       کا جنم داتا 7 اگست 1941ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گیا ۔ ارتھی کے ساتھ کئی میل لمبا جلوس تھا۔ اس جلوس میں ہندو بھی تھے، مسلمان بھی تھے، عیسائی بھی تھے اور سکھ بھی تھے۔ دوسرے ملکوں کے وہ لوگ بھی تھے جو کلکتہ میں رہتے تھے۔ اور یہ سب شاعر اعظم کے آخری درشن کے لیے بے تاب تھے، بے قرار تھے۔
سوچیے اور بتائیے
1. رابندر ناتھ ٹیگور کہاں پیدا ہوئے؟
جواب: رابندر ناتھ ٹیگور کلکتہ میں پیدا ہوئے۔

2. رابندر بابو کو گھر والے کس نام سے پکارتے تھے؟
جواب: گھر والے محبت سے انھیں رابی کہکر پکارتے۔

3.ٹیگور خاندان میں تعلیم و تربیت کا کیا طریقہ تھا؟
جواب: ٹیگور کے خاندان میں بچوں کی تعلیم وتربیت اسی مخصوص ڈھنگ سے دی جاتی تھی جس پر صدیوں ہندوستان کی تہذیب و تمدن کو فخر رہا ہے۔ صبح سویرے اٹھنا، ۔نہ ہاتھ دھو کر درشن کے‌لیے اکھاڑے پر پنچ جانا، اکھاڑے سے نکلتے ہی اسکول چلا جانا۔شام میں یہ بچے واپس آتے تو گھر پر پڑھانے والوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا اور رات ٩ بجے انھیں قیدیوں کی طرح سونے پر مجبور کردیا جاتا۔

4. ٹیگور نے شاعری کس کے کہنے پر شروع کی؟
جواب: ٹیگور نے اپنے بڑے بھائی جیوتی ناتھ کے کہنے پر شاعری شروع کی۔

5. انگلستان تعلیم حاصل کرنےکے لیے ٹیگور کو کیوں بھیجا گیا؟
جواب: ٹیگور کی ادھوری تعلیم ان کے گھر والوں کے لیے اطمینان بخش نہیں تھی اس لیے ان کو ان کے بڑے بھائی جیوتی ناتھ کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کے لئے انگلستان بھیج دیا گیا۔

6.ٹیگور تعلیم چھوڑ کروطن واپس کیوں آگئے؟
جواب: تعصب، کالے گورے کا فرق،غلام اور آقا کا امتیاز، انسب باتوں کو ان کا دل برداشت نہ کرپایا اور ان کا پڑھائی سے دل اچاٹ ہوگیا اور وہ وطن واپس آ گئے۔

7. موسیقی سے ٹیگور کی دلچسپی کس طرح ظاہر ہوتی ہے؟
جواب:ٹیگور کو موسیقی سے قدرتی لگاؤ تھا۔ انھوں نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی ۔انھوں نے نہ صرف گیت لکھے بلکہ انھیں گایا بھی۔ اور اپنے گیتوں کی دھنیں بھی خود بنائیں۔ ان کی بنائی ہوئی دھنوں کو رابندر سنگیت کا نام دیا گیا۔

8. شیلدان جاکر ٹیگور کو کیا دیکھنے کا موقع ملا؟
جواب: شیلدان میں ٹیگور کو پہلی بار ہندوستان کی غریبی اور افلاس دیکھنے کا موقع ملا یہاں ان کا سابقہ غریب کاشتکاروں کی سادہ زندگی اور ان کی انسانیت سے ہوا۔ یہاں وہ غریبوں اور مزدوروں کے دکھ درد میں شریک رہے۔

9. ٹیگور نے مصوری کس عمر میں سیکھی؟
جواب: ٹیگور نے 60 سال سے زیادہ کی عمر میں مصوری سیکھی۔

10. ٹیگور نے کیسی زندگی گزاری؟
جواب: ٹیگور نے سادہ زندگی گزاری وہ سادہ لباس پہنتے۔کھانے میں کسی طرح کا تکلف نہیں کرتے۔ ہمیشہ سادہ غذا کھاتے تھے۔

11. ٹیگور اپنے شاگردوں کو کیا مشورہ دیتے تھے؟
جواب: ٹیگور اپنے شاگردوں کو یہ مشورہ دیتے تھے کہ سادہ اور قدرتی طریقے پر زندگی بسر کرو۔

12. تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ٹیگور نے کیا کیا کام کیے؟
جواب: ٹیگور نے کلکتہ سے 90 میل کے فاصلے پر ایک چھوٹے سے اسکول کی بنیاد ڈالی۔ یہاں بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی تھی۔ آج شانتی نکیتن کو ایک لازوال مقام حاصل ہے اور اب وشوا بھارتی کی شکل میں یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہے۔
13. ہمارا قومی ترانہ کیا ہے اور اسے کس نے لکھا ہے؟
جواب: ہمارا قومی ترانہ جن گن من ہے اور اسے رابندر ناتھ ٹیگور نے لکھا ہے۔

14. رابندر ناتھ ٹیگور کا انتقال کب اور کہاں ہوا؟
جواب: رابندر ناتھ ٹیگور کا انتقال7 اگست 1941 کو کلکتہ میں ہوا۔

خالی جگہ کو صحیح لفظ سے بھریے
1. رابندر ناتھ ٹیگور کے لافانی شاہکارگیتانجلی کو نوبل پرائز کے لیے منتخب کیا گیا۔
2. رابندر بابو 7 مئی 1861کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔
3. آپ اپنے والد بزرگوار مہارشی دیویندر ناتھ ٹیگور کےچودھویں اور سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔
4.گھر والے محبت سے انہیں’’رابی‘‘ کہتے تھے۔
5.ٹیگور نے پہلی نظم کنول پر لکھی۔
6.انھوں نے60 سالسے زیادہ کی عمر میں مصوری سیکھی۔
7. انھوں نے ہمارے لیے ایک لا زوال ترکہ چھوڑا ہے اور وہ ہے شانتی نکیتن۔

نیچے دیے گئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
قومی ترانہ : ٹیگور نے بھارت کا قومی ترانہ لکھا۔
تعلیم و تربیت : ٹیگور کی تعلیم و تربیت روایتی طریقے سے ہوئی۔
ہمت افزائی : ٹیگور اپنے طلبہ کی ہمت افزائی کرتے۔
لازوال :  ٹیگور نے شانتی نکیتن کی شکل میں لازوال ترکہ چھوڑا۔
شب و روز : اس نے شب و روز محنت کی۔
تہذیب و تمدن : ہندوستانی تہذیب و تمدن کا کوئی جواب نہیں۔
واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیں
صوفی : صوفیا
فکر :  افکار 
خاندان : خاندانوں 
بحروں  : بحر 
اشعار  : شعر 
شعرا  : شاعر 
کاشتکاروں  : کاشتکار 
گیتوں  : گیت 
ڈراما  : ڈرامے 
فن  : فنون 
تصاویر  : تصویر 
مناظر  : منظر 
اصول  : اصولوں 
ملکوں  : ملک 
مشاغل  : مشغلہ 
ان لفظوں کے متضاد لکھیے۔
مغرب : مشرق
محبت : نفرت
زوال : عروج
ابتدا : انتہا
شاگرد : استاد
باقاعدہ : بےقاعدہ
فروخت : خرید
لافانی : فانی
صحیح جملے پرصحیح () اور غلط جملے پرغلط (X) نشان لگائیے
رابندر ناتھ یورکو احترام اور محبت سے گورودیو بھی کہا جا تا ہے ۔()
ٹیگور بنگال کے غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔(X)
ٹیگور کو ہندوستان کا قومی شاعر مانا جاتا ہے کیوں کہ ان کی لکھی ہوئی نظم جن گن من ہمارے ملک ہندوستان کا قومی ترانہ ہے۔()
ٹیگور نے انگلستان میں اپنی تعلیم  مکمل کی۔(X)
 ٹیگور نے شانتی نکیتن کی بنیاد ڈالی تھی۔( )
نیچے دیے ہوئے واقعات کو صحیح ترتیب سے لکھیے
1. ابھی ٹیگور آٹھ برس کے تھے کہ ان کے بڑے بھائی جیوتی ناتھ نے ان سے کہا ” رابی تم شعر کیوں نہیں لکھتے ؟
2. یہاں انھیں غریب کاشت کاروں کی سادہ زندگی سے سابقہ پڑا۔
3 .رابندر بابو 7 مئی 1861 ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ 
4. انگستان میں کچھ دن ٹھہرنے کے بعد جیسے گئے تھے ویسے واپس آئے کوئی ڈگری ساتھ نہ لائے۔
5. انھوں نے کلکتہ سے نوے ( 90 ) میل کے فاصلے پر ایک چھوٹے سے اسکول کی بنیادڈالی ۔ 
6. ٹیگور کو استاد کی حیثیت سے بہت اونچا مقام حاصل ہے۔
7. ٹیگور نے پہلی نظم کنول پر لکھی-

جواب:
3 .رابندر بابو 7 مئی 1861 ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔
1. ابھی ٹیگور آٹھ برس کے تھے کہ ان کے بڑے بھائی جیوتی ناتھ نے ان سے کہا ” رابی تم شعر کیوں نہیں لکھتے ؟
7. ٹیگور نے پہلی نظم کنول پر لکھی
2. یہاں انھیں غریب کاشت کاروں کی سادہ زندگی سے سابقہ پڑا۔
4. انگستان میں کچھ دن ٹھہرنے کے بعد جیسے گئے تھے ویسے واپس آئے کوئی ڈگری ساتھ نہ لائے۔
6. ٹیگور کو استاد کی حیثیت سے بہت اونچا مقام حاصل ہے۔
5. انھوں نے کلکتہ سے نوے ( 90 ) میل کے فاصلے پر ایک چھوٹے سے اسکول کی بنیادڈالی ۔

دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

3 comments:

خوش خبری