آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 1 April 2020

Ham hain mata e koocha o bazaar ki tarah - Majrooh - NCERT Solutions Class IX Urdu

Ham Hain Mata e Koocha o Baar Ki Tarah by Majrooh Sultanpuri  Chapter 15 NCERT Solutions Urdu
(اس صفحہ پر ابھی کام جاری ہے)
غزل
مجروح سلطان پوری

ہم ہیں متاع کوچہ و بازار کی طرح
 اٹھتی ہے ہر نگاه خریدار کی طرح

 وہ تو کہیں ہے اور اگر دل کے آس پاس
 پھرتی ہے کوئی شے نگہ یار کی طرح

 سیدھی ہے راو شوق پہ یوں ہی کہیں کہیں
خم ہوگئی ہے گیسوئے دل دار کی طرح

بے تیشے نظر نہ چلو راه رفتگاں
 ہر نقش پا بلند ہے دیوار کی طرح

 اب جا کے کچھ کھلا ہنر ناخن جنوں
 زخم جگر ہوئے لب و رخسار کی طرح

مجروح لکھ رہے ہیں وہ اہل وفا کا نام
 ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہ گار کی طرح


مجروح سلطان پوری
اسرارحسن خاں مجروح سلطان پوری ، سلطان پور، اتر پردیش میں پیدا ہوئے ۔ ان کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ پھر انھوں نے لکھنؤ سے طلب کی سند حاصل کی اور طبابت کا پیشہ اختیار کیا لیکن بچپن سے ہی انھیں شاعری سے لگاؤ تھا اور بہت جلد وہ طبابت چھوڑ کر صرف شاعری کرنے لگے ۔ بعد میں ممبئی چلے گئے اور انھوں نے فلم کے لیے بہت سے مقبول اورمشہور گیت لکھے۔ ان کا شعر پڑھنے کا انداز ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔ ان کا شمار ترقی پسند غزل کے نمائندہ شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کے کلام کے مجموعے غزل اور مشعل جان کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔
مجروح کو اقبال اعزاز (جسے عام طور پر اقبال سمان کہتے ہیں) اور دادا صاحب پینا کے ایوارڈ کے علاوہ بھی دیگر کئی انعامات و اعزازات سے نوازا گیا۔
Ham Hain Mata e Koocha o Baar Ki Tarah by Majrooh Sultanpuri  Chapter 15 NCERT Solutions Urdu
لفظ ومعنی
متاع : سامان، پونجی
کوچہ : گلی
راہ شوق : محبت کا راستہ
خم : ٹیڑھ، بل، پیچ
گیسوئے دلدار : محبوب کی زلفیں
تیشہ : کدال، لہذا بے تیشہ نظر نہ چلو کے معنی ہوئے غور کرنے والی نگاه کو اس طرح استعمال کرو جس طرح کدال استعمال کی جاتی ہے۔ یعنی پرانے خیالات جو دیوار کی طرح ہیں، انھیں اپنے غور وفکر کی طاقت سے برابر اور ہموار کر دو۔
رفتگاں : گزرے ہوئے لوگ
نقش پا : قدموں کے نشان
اہل وفا : وفاکرنے والے لوگ

غور کرنے کی بات
* اس غزل کے اشعار میں انسان کی مختلف حیثیتوں کو ظاہرکیا گیا ہے۔ بہ حیثیتیں ہیں : عاشق،انقلا بی، نئی راہیں نکالنے والا
* مجروح کا شمار اس دور کے اہم ترین غزل گو شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق انجمن ترقی پسند مصنفین سے تھا۔ ان کا کلام پر اثر ہے اورتصنع سے پاک ہے۔

 سوالوں کے جواب لکھیے:
1.  راہِ شوق سے کیا مراد ہے؟ ایک جملے میں لکھیے۔
جواب:

2.  د دوسرے شعر میں وہ تو کہیں ہے اور کس کی طرف اشارہ ہے؟
جواب:

 3. غزل کے مقطعے میں شاعر نے کیا بات کہی ہے؟
جواب:


عملی کام
* غزل کو بآواز بلند پڑھیے۔
* غزل کے اشعار کو خوش خط لکھیے
* اس غزل کوزبانی یاد کیجیے۔
* غزل میں استعمال کی گئی تشبیہات اور استعارات کی نشاندہی کیجیے۔

مطلب لکھیے۔
 ہم ہیں متاع کوچہ و بازار کی طرح
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح

سیدھی ہے راہ شوق پہ یوں ہی کہیں کہیں
خم ہو گئی ہے گیسوئے دلدار کی طرح


کلک برائے دیگر اسباق

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری