آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Monday 4 May 2020

Pahad Aur Gilehri - NCERT Solutions Class 10 Urdu

پہاڑ اور گلہری

علامہ اقبال
 Courtesy NCERT
کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے
تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے
ذرا سی چیز ہے، اس پر غرور، کیا کہنا !
یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور، کیا کہنا
خدا کی شان ہے، ناچیز، چیز بن بیٹھیں
جو بے شعور ہوں، یوں با تمیز بن بیٹھیں
تری بساط ہے کیا، میری شان کے آگے
زمیں ہے پست، مری آن بان کے آگے
جو بات مجھ میں ہے، تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں
بھلا پہاڑ کہاں، جانور غریب کہاں
کہا یہ سن کے گلہری نے منہ سنبھال ذرا
یہ کچّی باتیں ہیں، دل سے انھیں نکال ذرا
جو میں بڑی نہیں تیری طرح تو کیا پروا
نہیں ہے تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا
ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اس کی حکمت ہے
بڑا جہان میں تجھ کو بنا دیا اس نے
مجھے درخت پر چڑھنا سکھا دیا اس نے
قدم اٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تجھ میں
نِری بڑائی ہے، خوبی ہے اور کیا تجھ میں
جو تو بڑا ہے، تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو
یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو
نہیں ہے چیز نِکمّی کوئی زمانے میں
کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں

علامہ اقبال
(1877-1938)
اقبال کا شمار اردو کے بلند مرتبہ شاعروں اور مفکروں میں ہوتا ہے۔ وہ سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ اپنے خیالات کی گیرائی اور شعری صلاحیت کی وجہ سے ان کا نام دنیا بھر میں مشہور ہے۔ انھوں نے بچوں کے لیے بھی نظمیں کہی ہیں۔ ان کی شاعری دنیا کی عظیم شاعری میں شمار کی جاتی ہے۔ اقبال اردو کے سب سے بڑے فلسفی شاعر ہیں۔ بچوں کے لیے انھوں نے جونظمیں لکھی ہیں ان میں” بچے کی دعا‘‘ ،’’قومی ترانہ“، ”پہاڑ اور گلہری“، ”جگنو“، ” ہمدردی‘‘، ’’ پرندے کی فریاد“ اور ”ماں کا خواب“ وغیرہ بہت مقبول ہوئیں۔
ان نظموں کے ذریعے اقبال نے بچوں میں بلند خیالی، ایمانداری، سچائی، محبت، بھائی چارہ، انصاف، بلند کرداری، ہمدردی، انسانی جذبہ، مل جل کر ساتھ رہنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے جیسی صفات پیدا کی ہیں ۔
اقبال کی کئی کتابیں اردو کے علاوہ فارسی اور انگریزی میں بھی شائع ہوچکی ہیں اور ان کی شاعری کے ترجمے دنیا کی بہت سی زبانوں میں کیے گئے ہیں۔

معنی یاد کیجیے:
شعور : عقل، سمجھ
ناچیز : معمولی ، حقیر
با تمیز : تمیزدار
بساط : حیثیت
پست : نیچی، کم درجہ
آن بان : شان ، بڑائی
حکمت : تدبیر
نِری : صرف
ہنر : کام کرنے کی صلاحیت، فن
نِکمّی : بے کار
غور کیجیے:
دنیا میں کوئی چیز اپنے قد کی وجہ سے اہم نہیں ہوتی ، اصل اہمیت کام کی ہے۔

سوچیے اور بتائیے:
سوال: پہاڑ نے گلہری سے ڈوب مرنے کو کیوں کہا؟
جواب: پہاڑ کے نظریے سے گلہری ایک ذرا سی چیز ہے پھر بھی اس کو بہت غرور ہے۔ساتھ ہی نہ اس کے پاس عقل ہے نہ شعور پھر بھی خود کو بہت بڑا سمجھتی ہے۔

سوال: گلہری نے پہاڑ کو کیا جواب دیا؟
جواب: گلہری نے پہاڑ کی باتیں سن کر پہاڑ کو منھ سبھالنے کے لیے کہا اور کہا کہ ان کچّی باتوں کو دل سے نکالے۔اس نے کہا کہ میں اگر تمہاری طرح بڑی نہیں ہوں تو کیا ہوا۔ خدا کے کارخانے میں کوئی بڑا کوئی چھوٹانہیں اس نے  سب کو الگ الگ کام کے لئے بنایا ہے۔

 سوال: پہاڑ نے اپنی بڑائی میں کیا کہا؟
جواب: پہاڑ نے اپتی بڑائی کرتے ہوئے گلہری کو نیچا دکھایا اور کہا کہ  پہاڑ کی آن بان کے آگےزمین بھی پست ہے۔تو اس کے آگے ایک گلہری  کی کیا حیثیت ہے۔

 سوال: گلہری ایسا کون سا کام کر سکتی ہے جو پہاڑ کے بس کا نہیں؟
 جواب: گلہری درخت پہ چڑھ سکتی ہے، چھالیا توڑ سکتی ہے لیکن پہاڑ یہ سب نہیں کر سکتا۔

 سوال: کن باتوں سے خدا کی قدرت کا پتہ چلتا ہے؟
جواب: دنیا کی ہر چیز سے خدا کی حکمت ظاہر ہوتی ہے، کوئی بھی چیز بیکار نہیں ، دنیا میں خدا کی بنائی ہوئی کوئی بھی چیز بری نہیں۔

عملی کا م:
* ”غرور/شعور“
* ”چیز/تمیز“
* ان لفظوں کو بلند آواز سے پڑھ کر معلوم کیجیے کہ ان کی آوازیں آخر میں کیسی ہیں۔ ایسے ہی ایک جیسی آوازوں پر ختم ہونے والے دوسرے الفاظ نظم سے تلاش کر کے اپنی کاپی میں لکھیے ۔ استاد سے پوچھیے کہ ایسے لفظوں کو کیا کہتے ہیں؟

کلک برائے دیگر اسباق

4 comments:

  1. گلہری نے حکمت کی کونسی بات بتائی؟

    ReplyDelete
  2. Thank you so much this was so helpful tomorrow my 10th boards for urdu all thanks to you for the notes of all chapters

    ReplyDelete
  3. Thank youyou.

    ReplyDelete

خوش خبری