آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday 7 June 2020

Hindu Musalman By Tilok Chand Mehroom NCERT Class IX Chapter 1

ہندو مسلمان
تلوک چند محروم

ہندو مسلمان، ہیں بھائی بھائی
تفریق کیسی، کیسی لڑائی 
ہندو ہو کوئی یا ہو مسلماں
 عزت کے قابل ہے بس وہ انساں 
نیکی ہو جس کا کار نمایاں 
اوروں کی مشکل ہو جس سے آساں
ہر اک سے نیکی ، سب سے بھلائی
ہندو مسلمان سب بھائی بھائی 
دونوں کا مسکن ہندوستاں ہے
 دوو بلبلیں ہیں اک گلستاں ہے
 اک سر زمیں ہے اک آستاں ہے
 دونوں کا یک جا سود و زیاں ہے
نا اتفاقی آزار جاں ہے
مل جل کے رہنا ہے کامرانی
 ہندو مسلمان، قومیں پرانی

تلوک چند محروم
(1887 – 1966)
تلوک چند محروم ، دریائے سندھ کے مغربی کنارے تحصیل عیسیٰ خیل، ضلع میاں والی میں پیدا ہوئے۔ وہیں ابتدائی تعلیم پائی۔ پھر بی۔ اے کی سند حاصل کی۔ 1908 میں مشن ہائی اسکول، ڈیرہ اسماعیل خاں میں استاد کے عہدے پر تقرر ہوا۔ 1944 سے 1947 تک کا رڈن کالج، راولپنڈی میں اردو ، فارسی کے لیکچرر رہے۔ 1948 میں کیمپ کا لج دہلی میں اردو کے لیکچرر بنے۔ شعر و شاعری کا شوق بچپن سے تھا۔ محروم قادر الکلام شاعر تھے۔ انھوں نے کئی شعری اصناف میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کلام رباعیات محروم، گنج معانی کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔

مشق
معنی یاد کیجیے:
تفریق : فرق
کارِ نمایاں : وہ کام جس سے سب واقف ہوں،بڑا اور تعاریف کے قابل کام
مسکن : رہنے کی جگہ،گھر
گلستاں : باغ
سرزمیں : زمین،وطن
یک جا : ایک جگہ
سود و زیاں : فائدہ اور نقصان
نا اتفاقی : میل جول نہ ہونا
آزارِ جاں : جان کا دکھ
کامرانی : کامیابی
سوچیے اور بتائیے:
1.عزت کے قابل کون ہیں؟
جواب : شاعر نے عزت کے قابل اُسے بتایا ہے جو نیک ہو اور دوسروں کا بھلا چاہتا ہو۔  اور جس کی وجہ سے اوروں کا کام آسان ہوتا ہو۔
2.نظم میں بلبلیں اور گلستان کے الفاظ کس کے لیے استعمال کیے گئے ہیں؟
جواب: اس نظم میں بلبلیں سے مراد اس ملک میں رہنے والے  ہندو اور مسلماان ہیں اور گلستان سے مراد ہندوستان ہے۔ جس طرح دو بلبلیں ایک باغ کو خوش نما بناتی ہیں  ویسے ہی ہندو اور مسلمان  ہندوستان کی شان بڑھاتے ہیں۔ شاعر نے ہندو اور مسلم کے لیے بلبل کی مثال دی ہے اور گلستاں یعنی ہندوستان کو ان کا مسکن قرار دیا ہے۔ 
3. نااتفاقی کو آزارِ جاں کیوں کہا گیا ہے؟
جواب: شاعر نے نااتّفاقی کو آزارِ جان اس لیے کہا ہے کہ اس سے انسان کے لیے بہت ساری مشکلیں پیدا ہوتی ہیں۔ اگر آپس میں اتفاق نہ ہو تو دشمن آپ پر بہت جلد قابو پا لیتا ہے اور آپ کبھی ترقی نہیں کر سکتے۔
4. کامرانی کا راز کیا ہے؟
جواب: آپس میں مل جل کر رہنا ہی کامرانی کا راز ہے۔ شاعر نے اس نظم میں ہندوؤں اور مسلمانوں سے آپس میں مل جل کر رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اسی میں ملک کی کامیابی کا راز چھپا ہوا ہے۔ شاعر نے دونوں ہی قوموں کو بھائی چارے کا سبق سکھایا ہے۔
غور کیجیے:
٭ مل جل کر رہنے میں ہی کامیابی ہے۔لڑائی جھگڑے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ تمام قوموں کو مل جُل کر رہنا چاہیے۔
نیچے لکھے ہوئے لفظوں کے واحد بنائیے:
اَوروں : اَور
بلبلیں : بلبل
قومیں : قوم
نیکیاں : نیکی

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کے متضاد لکھیے:
اتفاق : نااتفاقی، نفاق 
آسان : مشکل
آسماں : زمیں
کامرانی :ناکامی
عزت : ذلت

عملی کام
* اس نظم کو زبانی یاد کیجیے۔

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری