لائی حیات، آئے، قضا لے چلی، چلے
شیخ محمد ابراہیم ذوق
لائی حیات، آئے، قضا لے چلی،چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے
بہتر تو ہےیہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
کم ہوں گے اس بساط پہ ہم جیسے بد قمار
جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے
ہو عمر خضر بھی تو کہیں گے بوقت مرگ
ہم کیا رہے یہاں، ابھی آئے ابھی چلے
نازاں نہ ہو خرد پہ جو ہونا ہے، ہو وہی
دانش تری، نہ کچھ مری دانشوری چلے
دنیا نے کس کا راہ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یوں ہی جب تک چلی چلے
جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق
اپنی بلا سے باد صبا اب کبھی چلے
0 comments:
Post a Comment