آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Thursday 7 July 2022

Allah Ke Khalil: Hazrat Ibrahim Alaihissalam ke Halat e Zindagi (Day-7)

 اللہ کے خلیل
حضرت ابراہیم علیہ السلام 
کےحالاتِ زندگی

سیده با جرہ کو خود سیدہ سارہ نے حضرت ابراہیم کی زوحبت میں دیا تھا۔ نکاح کے پہلے سال ہی حضرت اسماعیل کی ولادت باسعادت ہوئی۔ ابھی آپ شکم مادری میں تھے کہ اللہ تعالی نے فرشتہ کے ذریہ بشارت دی اور فرشتے نے رو برو آ کر یہ خوش خبری دی کہ آپ کے ہاں بیٹا تولد ہو گا۔ بحکم الہی اس کا نام اسماعیل رکھنا اور یہ بھی خوش خبری سنائی کہ اس کی اولا داس کثرت سے پھیلے گی کہ گنی نہ جا سکے گی۔
تعمیرِکعبہ
حںضرت ابراہیم پہلی دو بار جب حضرت اسماعیل کے گھر گئے تب خیریت پوچھی اور واپس ہو گئے لیکن تیسری باری آئے تو اس خدائی حکم کے ساتھ کہ ملہ میں قیام کر کے خانہ کعبہ کی تعمیر کریں ۔ مکہ آئے تو حضرت اسماعیل کو ایک درخت کےنیچے زم زم کے قریب اس حال میں دیکھا کہ بیٹھے تیر بنارہے ہیں حضرت اسماعیل باپ کو دیکھتے ہی فورا کھڑے ہو گئے اور سلام کے بعد گلے ملے ۔ حضرت ابراہیم نے کہا:-
بیٹا ! اللہ تعالی نے مجھے ایک حکم دیا ہے۔ 
عرض کیا۔ تو اطاعت کہیے۔
 فرمایا، تم میری مدد کرو گے؟
عرض کیا، کیوں نہیں
فرما یا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے، کہ یہاں ایک گھر بناوں جس میں خدا کی عبادت کی جائے۔ عرض کیا ضرور۔
 تعمیر کی کیفیت
اس گفتگو کے بعد خانہ کعبہ کی تعمیر شروع کر دی گئی۔حضرت اسماعیل  پتھر اٹھا اٹھا کر لاتے اور حضرت ابراہیم خدا کا گھر بناتے جاتے ۔ جب دیوار ذرا اونچی ہو گئی تو حضرت اسماعیل ایک بڑا سا پتھر اٹھا کر لائے اور دیوار کے پاس رکھ دیا۔ تاکہ حضرت ابرا ہیم اس پر کھڑے ہو کر تعمیر کا کام انجام دیں۔ اسی پتھر کا مع اس جگہ کے جہاں یہ پتھر رکھا گیا تھا، ”مقام ابراہیم“ نام ہے ۔ تعمیر کے وقت باپ بیٹے کی زبان پر یہ دعا
”اے ہمارے پالن ہار! ہم سے قبول فرما ، تو سنے والا، جاننے والا ہے“۔
اس تعمیر میں مٹی چونے کا استعمال نہیں ہوا تھا، بس پتھر پر پتھر رکھ دیے گئے تھے ، چھت بھی نہیں تھی ، تعمیر کے وقت حضرت اسماعیل کی عمر بیس سال کی تھی حضرت ابراہیم نے کعبہ سے متصل مقام حجر میں، حضرت اسماعیل کی بکریوں کے لیے باڑا بنا دیا تھا۔ اس پر پیلو کی لکڑیوں کی چھت تھی تعمیر سے پہلے کعبہ ایک سرخ ٹیلا تھا، جسے سیلاب ادھر ادھر سے کاٹتا رہتا تھا۔
حجر اسود کی حقیقت
جب تعمیر کعبہ اختتام کو پہنچ رہی تھی ، توحضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل سے کہا کوئی ایسا پتھر لا‎‎‎ؤ جسے طواف کرنے والوں کے لیے بطور علامت رکھ دوں، تاکہ وہیں سے طواف کا آغاز کیا جائے ۔ کہا جاتا ہے کہ اس پتھر کو حضرت جبریل علیہ السلام جبل بو قبیس سے لائے تھے، یہ بھی روایت ہے کہ یہ بہت روشن تھا، غرض کہ یہ پھر حضرت ابراہیم نے دیوار کعبہ میں اس مقام پر رکھ دیا جہاں وہ اب بھی موجود ہے۔


0 comments:

Post a Comment

خوش خبری