آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday 11 September 2022

Mir Baqir Ali Dastango-Shahid Ahmad Dehlvi

میر باقر علی داستان گو

 سوال 1: مصنف نے میر باقر علی کا جو حلیہ بیان کیا ہے اسے اپنے لفظوں میں لکھئے؟ 

جواب:مصنف نے میر باقر علی کا حلیہ اس انداز میں بیان کیا ہے ۔ ’دبلے پتلے سے آدمی تھے ۔سفید چھوٹی سی داڑھی، سر پر دو پلی ، پاؤں میں دیسی جوتی ، انگرکھا اور چست پاجامہ پہنتے تھے ۔ عمر ساٹھ اور ستر کے درمیان ، کھلتا ہوا رنگ ،سواسی ناک ، میانہ قد ، با تیں کرتے تو منہ سے پھول جھڑتے ۔“

سوال2: میر باقر علی داستان کس طرح سنایا کرتے تھے؟ 

جواب:میر صاحب بزم اور رزم کو اس انداز سے بیان کرتے کہ آنکھوں کے سامنے پورا نقشہ کھینچ جاتا۔ داستان کہتے جاتے اور موقع بہ موقع ایکٹنگ کرتے جاتے ۔ آواز کے زیروبم اور لب و لہجے سے بھی اثر بڑھاتے ۔ امیر حمزہ اور عیاروں کا جب بیان کرتے تو ہنساتے ہنساتے لٹادیتے ۔ ہتھیاروں کے نام گنانے شروع کرتے تو سوڈیڑھ سو نام ایک سانس میں لے جاتے ۔ پھر کمال یہ کہ نا م صرف طوطے کی طرح رٹے ہوۓ نہیں ہوتے تھے بلکہ آپ جب چاہیں ، ٹوک کر کسی ہتھیار کی شکل اور اس کا استعمال دریافت کر سکتے تھے۔ میر صاحب پو چھنے سے چڑتے نہ تھے بلکہ خوش ہوتے اور تفصیل سے بتاتے ۔ مثلا منجنیق کو بیان کرنے ہی میں  پندرہ منٹ صرف کر دیتے ۔عورت کا حسن بیان کرنے پر آئیں تو زمین آسمان کے قلابے ملا دیں اور کچھ نہیں تو چال کی ہی سیکڑوں قسمیں بتاتے ۔ بیگم بن سنور کر ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں آ رہی ہیں ۔ ڈیڑھ گھنٹہ ہو گیا ، بیگم دہلیش نہیں پھلانگتی ۔ پھر کیا مجال کہ آپ میر صاحب کے بیان سے اپرانے یا اکتانے لگیں ۔

سوال3: میر باقر علی کی داستان سننے کیلئے کیا کیا اہتمام کیا جا تا تھا؟

 جواب:میر صاحب کی داستان جہاں ہوتی وہاں اجلی چاندنیوں کا فرش بچھا یا جاتا ۔ میر صاحب کے لئے تخت بچھا یا جا تا۔ جس پر قالین اور گاؤ تکیہ لگا ہوتا ۔ مہمانوں کے لئے بھی گاؤ تکیوں کا اہتمام کیا جا تا تھا۔ گرمیوں میں شربت اور سردیوں میں چاۓ سے مہمانوں کی خاطر مدارات کی جاتی تھی ۔ میر صاحب افیون کا انٹا کھاتے اور چائے پی کر داستان گوئی کا آغاز کیا کرتے تھے۔

سوال4:میر باقر علی نے اپنے گھر پر داستانیں کہنی کیوں شروع کیں؟

 جواب : ایک دور ایسا آیا کہ لوگوں کو دوروپے بھی اکھر نے لگے تو میر صاحب نے اپنے گھر پر داستان کہنی شروع کر دی اور ایک آنہ ٹکٹ لگا دیا۔ دس بیس شائقین آجاتے اور میر صاحب کو روپیہ سوا روپیہ مل جاتا۔ جب میر صاحب دہلی میں کہیں داستان کہنے جاتے تو دو روپے لیا کرتے تھے۔ جب لوگوں کو دو رو پے بھی اکھر نے لگے تو میر صاحب نے گھر پر ہی داستان کہنی شروع کر دی ۔کسی ایک داستان کا میر صاحب کو رو پیہ سوا رو پیہ مل جا تا ۔

سوال5 میر باقر علی نے کون کون سی کتابیں لکھیں؟

جواب:میر باقر علی نے گاڑے خان نے ململ جان کو طلاق دے دی‘’ پاجی پڑوس‘’مولا بخش ہاتھی“ جیسی کتابیں لکھیں ۔

سوال6: چاۓ کی خوبی یہ ہے کہ وہ لب بند ،لب ریز اورلب سوز ہو، ان الفاظ کی وضاحت کیجئے 

جواب: لب بند سے مراد میٹھی ،لب ریز سے مراد بھری ہوئی پیالی اورلب سوز سے مراد بہت زیادہ گرم ہے ۔ مراد یہی ہے کہ صاحب بھری ہوئی پیالی میں میر میٹھی اور گرم چائے پیا کرتے تھے

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری