Sunday 12 March 2017
Saturday 11 March 2017
Friday 10 March 2017
Wednesday 8 March 2017
Tuesday 7 March 2017
Monday 27 February 2017
Sunday 26 February 2017
Saturday 28 January 2017
میری بیاض سے
Saturday 28 January 2017
No comments
طالب علمی کے زمانے سے ہی مجھے مختلف شعرا کے پسندیدہ اشعار اپنی ڈائری میں نقل کرنے کا شوق رہا ہے۔ آج بھی مشاعروں میں کئی لوگ اشعار کو نوٹ کرتے ہوئے مل جائیں گے۔ دہلی کے ایک مشاعرے میں ۱۵۔۲۰ سال قبل پڑھی گئی
محترمہ تاجور سلطانہ کی ایک غزل باذوق قارئین کے لئے پیش ہے۔
محترمہ تاجور سلطانہ کی ایک غزل باذوق قارئین کے لئے پیش ہے۔
غزل
تاجور سلطانہ
ہم چپکے چپکے اشک بہانے سے بچ گئے
اک مہرباں کی بات میں آنے سے بچ گئے
کام آگئیں ہمارے تری بے وفائیاں
اب شمع انتظار جلانے سے بچ گئے
ایسا نہیں کہ سب ہی سزاوار تھے وہاں
کچھ لوگ میرا نام بتانے سے بچ گئے
آئے تو زندگی میں بہت مرحلے مگر
احسان ہم کسی کا اٹھانے سے بچ گئے۔
اے تاج سر ہمارا یہاں کٹ گیا تو کیا
اللہ گواہ سر کو جھکانے سے بچ گئے