آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Tuesday 25 February 2014

میں مصور ہوں

آئینہ اپنے قارئین کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کی تخلیقات شائع کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے ۔آپ بھی بلا تکلف اپنے بچوں کی کاوش ہمیں بھیجیں ۔بھیجنے کا پتہ:
 merinazar2013@gmail.com

اقصیٰ عثمانی ، درجہ دوم، خدیجة الکبریٰ گرلس پبلک اسکول، نئی دہلی
















Monday 24 February 2014

صفائی نصف ایمان ہے !


कूड़ा सड़क पर न फेंकें


Sunday 23 February 2014

میں مصور ہوں



آئینہ اپنے ننھے قارئین کے لئے مصوری کا ایک خاص صفحہ لے کر آیا ہے۔آئینہ کے ننھے مصور اپنی تخلیقات ہمیں بھیجیں۔ہم ان کے نام اور پتے کے ساتھ شائع کریں گے


کے پتے پر ای میل کریں۔ merinazar2013@gmail.com آپ اپنی پینٹنگس

احمد ماحی عثمانی، ڈینوبلی اسکول،،جھریا، دھنباد 

آج وھاٹس ایپ کا سرور ڈاؤن ہوگیا۔!

 کل ہم نے گوگل کے ڈاؤن ہونے کی خبر دی تھی  آج وھاٹس ایپ کے ڈاؤن ہونے کی خبر آگئی۔
حال ہی میں فیس بک اور  وھاٹس ایپ  کے درمیان ڈیل ہوئی تھی ، جس میں فیس بک نے  وھاٹس ایپ  کو خرید لیا تھا . ابھی ڈیل ہوئے 3 دن ہی گزرے تھے کہ  وھاٹس ایپ کا سرور ڈاؤن ہو گیا جس سے دنیا بھر کے تقریبا 450 ملین یوزرس کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا . کچھ لوگ اپنے دوستوں سے  وھاٹس ایپ  پر رابطہ نہیں کر پا رہے تھے ، تو کچھ کا 
کہنا تھا کہ ان کے پیغام نہیں جا رہے ہیں . 

آئینہ نے کل گوگل کے سرور ڈاؤن ہونے اور اس کی جگہ یاہو کے لینے پر جن خدشات کا اظہار کیا تھا جو درست ثابت ہوئے۔بڑی کمپنیوں کے درمیان بلین ڈالرس کی ڈیل کو لے کر شروع ہونے والی چپقلش خطرناک رخ اختیار کرے اس سے پہلے ہی  ان کمپنیوں کو درمیانی راستہ تلاش کر لینا چاہئے ورنہ مسابقت کی اس جنگ میں صارفین کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ بہت سارے یوزرس کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اس ڈیل کو بریک کر دینا چاہئے۔

وھاٹس ایپ  نے ٹوئٹر پر لکھا تھا ، " ہمیں افسوس ہے کہ سرور ڈاؤن ہونے کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے . ہم جلد ہی اسے درست کر لیں گے اور آپ پھر سے سہولت کا لطف اٹھا پائیں گے ۔‘‘ 
تاہم، آج ایک ٹویٹ کے ذریعے واٹسےپ نے کہا کہ پیغام رسانی سروس میں آئی اس خرابی کو دور کر دیا گیا ہے . وھاٹس ایپ  نے اپنے ٹویٹ میں کہا ، " وھاٹس ایپ  کی سروسز کو صحیح کر دیا گیا ہے . سرور ڈاؤن ہونے سے آپ کو ہوئی پریشانی کے لئے ہمیں افسوس ہے۔‘‘

اسے معصومیت کہوں یا تیری ادا!

ہم سب حساس لوگ ہیں جیسے ہی  معلوم ہوا کہ یکم مارچ کو سی بی ایس ای کا امتحان ہے تو میں نے بہار بند کی تاریخ میں تبدیلی کرکے یکم مارچ کے بدلے دو مارچ کردیا. 

نیتیش کمار. 'وزیر اعلیٰ، بہار'

साले को खूब दौड़ाया

लेख : हसनैन मुबश्शिर उस्मानी

आज मुझे नानी  अम्मा के बगल में लेटकर सुनी गई वो कहानी याद आ रही है कि एक  तोते के मालिक किसी वजह से अपने तोते से नाराज था  और उसे सज़ा देना चाहता था . आखिर उसने उसे सजा देने का एक निराला तरीका निकाला . उसने सोचा आज मैं इस बदतमीज तोते को खूब दोड़ाउंगा  , इसलिए उसने तोते का पिंजरा उठाया और इसे लेकर खूब दौड़ा और जब थक हार कर बैठा  तो बोला " साले को खूब दौड़ाया . "
हाँ यही हाल हमारे राजनेताओं का है . अब बिहार के मुख्यमंत्री नीतीश कुमार को ही देखिए . बिहार को विशेष राज्य का दर्जा दिए जाने की मांग पर मुख्यमंत्री ने दो मार्च को बिहार बंद का ऐलान किया है . जरा सोचिए इस बिहार बंद से किसको कितना नुकसान किसको कितना लाभ  होगा . यह सही है कि मुख्यमंत्री अपने मांग में उचित है लेकिन अगर सरकार खुद ही बंद का ऐलान करेगी तो इससे राज्य को कितना नुकसान होगा  समीक्षक  बताते हैं कि एक बार बंद में सरकार को करोड़ों रुपये का नुकसान होता है इस पर यह भी  आवश्यक नहीं है कि केंद्र उनकी बात मान ले तो इस तरह वह कहावत भी सच हो जाएगा कि कड़की में आटा गीला  यानी न तो राज्य को विशेष राज्य का दर्जा मिल कर कर कोई वित्तीय लाभ  होगा  और उल्टे राज्य का जो नुकसान होगा सो अलग  .
. बंद चाहे सरकार हो या भाजपा की ओर से . दोनों ही स्थिति में सबसे अधिक परेशानी आम आदमी को उठानी पड़ेगी . चाहे 28  फरवरी भाजपा के रेल रोको आंदोलन हो या 2  मार्च को नितीश कुमार  का बिहार बंद   बीच में कुचल जाएगा तो आम आदमी . बंद के दौरान सार्वजनिक जीवन कैसे प्रभावित होता  है इसका अंदाजा नहीं लगाया जा सकता . आज असंवेदनशीलता  जो आलम है बंद से  अपना नुकसान होने के अतरिक्त और कोई लाभ  नहीं .
कोई भी बंद आम नागरिकों के लिए बवाल जान बन  जाता है . लोग अपने घरों में कैद हो जाते हैं . सबसे परेशानी मरीजों को होती है जिनका  अस्पताल पहुंचना मुश्किल हो जाता है बंद समर्थक बिना  भेद भाव बाजारों में दुकानों के शीशे तोड़ते नजर आते हैं और हिंसा का बाजार गर्म नज़र आता है लेकिन कोई भी ठंडे दिल से यह नहीं सोचता कि इस कदम से नुकसान किसका हो रहा है क्या सरकार के कानों पर इन सबसे ज्यों  रेंगने  वाली है या उन का  जिनकी भलाई का बीड़ा उसने उठा रखा है 
मुख्यमंत्री नीतीश कुमार ने कहा है कि उन्होंने पहली मार्च को यूपीएससी की परीक्षा होने के कारण दो मार्च की तारीख रखी लेकिन नीतीश जी आम आदमी के लिए जरूरी काम सिर्फ एक दिन नहीं होता उन के लिए एक एक पल इतना ही कीमती होता है. वह दिन भर काम करता है तो अपने बच्चों को दो वक्त की रोटी खिला  पाता है
वैसे तोते को पिंजरे में लेकर दौड़ाने में कोई किसी से पीछे नहीं हाँ अभी दिल्ली में पिछले डेढ़ महीने तक कांग्रेस केजरीवाल सरकार को पिंजरे में लेकर दौड़ती ही तो रही इस दौड़  में थक कौन गया  हमें  बताने कि जरूरत नहीं
चुनाव के आगमन के साथ ही हर राजनीतिक दल के हाथ में एक पिंजरा नज़र आ रहा है  जो बंद तोते को लेकर दौड़ लगा रहे हैं भाजपा भी किसी से पीछे नहीं अब देखना है चुनाव  तक कौन कितनी दौड़ लगाता है और इससे ' तोते ' को कितना नुकसान पहुंचता है  

Friday 21 February 2014

میں مصور ہوں ۔ اسریٰ عثمانی

آج ہم لائے ہیں ایک  خوبصورت پینٹنگ۔ پینٹنگ کے اس طرز کو ٹیکسچر پینٹنگ کہا جاتا ہے۔اس پینٹنگ کو 
اسکیچ کی مدد سے بنایا جاتا ہے۔اور اس میں پینٹنگ سے زیادہ ڈیزائننگ پر توجہ دی جاتی ہے۔


کیا هندوستانی راج مستری کسی سے کم ہیں!


 یہ ہیں سورج پور،  دیوریا کے شہری رادهے شیام یادو ، پیشے سے راج مستری ، اور یہ ماہر ہیں بلڈنگ لفٹنگ تکنیک کے.  ان کا نیا کارنامہ ہے اندر کمار جالان کے دو منزلہ مکان کو سڑک سے چار فٹ اوپر اٹھانا جسکے بعد ان کا مکان سڑک کے پانی سے محفوظ  ہو گیا. جالان  کا مکان  غلہ منڈی، رستم پور میں ہے. اس مکان کو اٹھا نے میں چار سو جیک  اور پچیس مزدور لگے ہیں.  رادهے شیام جی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ تکنیک  اپنے چچا مان چند سے سیکهی ہے، جنہوں نے سب سے پہلے یہ کام ہریانہ کے جمنا نگر میں شروع  کیا. گورکھپور سمیت پوروانچل میں اب تک اس تکنیک سے وہ سو سے زیادہ مکان اوپر اٹھا چکے ہیں. اس تکنیک میں مکان کو  تین فٹ تک اوپر اٹھانے میں 150 روپئے فی مربع فٹ خرچ آتا ہے.
 آخر وہ کرتے کیا ہیں جسے دیکھ کر بڑے بڑے قابل انجینئر بهی حیران رہجائیں . اس تکنیک میں سب سے پہلے  مکان کی بنیاد کے قریب  یہاں وہاں تین سے چار فٹ گہرا گڑھا کهودا جاتا ہے. پهر بنیاد کی دیوار کو کئی جگہوں سے کهول کر اس میں جیک لگایا جا تا ہے، چونکہ مکان کا وزن زیادہ ہوتا ہے اس وجہ سے گھر کے نیچے لوہے کے اینگل کا جال بچھا یا جاتا ہے جسکا وزن جیک پر ہوتا ہے . پهر مکان میں لگے سبھی جیک کو ایک ایک سنٹی میٹر کر کے برابر سے اٹھا یا جاتا ہے. ایک اونچائ تک اٹهنے کے بعد خالی جگہوں پر اینٹ کی جوڑائی کر مکان کا وزن بنیاد پر لے لیا  جاتا ہے پهر اینگل اور  جیک نکال کر باقی جگہوں کو بھی اینٹ سے بند کر دیا جاتا ہے، لیجیے مکان اونچا ہو گیا. اور حیران نہ ہوں اس تکنیک سے مکان  کو کهسکا یا بهی جا سکتا ہے۔

Thursday 20 February 2014

رانچی کے انوکھے سمندری بالک

آپ نے جل پریوں کی کہانی تو سنی ہوگی جی ہاں یہ ایک ایسی مخلوق ہے جس کا اوپری جسم انسان اور نچلا دھڑ مچھلی کا ہوتا ہے۔ لیکن اب یہ صرف قصے اور کہانی کی باتیں ہوکر رہ گئی ہے۔ حقیقی دنیا میں اس وقت رانچی کے ان دوبچوں کا ذکر زوروں پر ہو رہا جو اپنی سارا وقت پانی کے اندر گزارتے ہیں۔  جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم کے ڈوبرو باسا گاؤں میں یہ دونوں بچے چوبیس گھنٹے پانی میں ہی رہتے ہیں . وہ پانی میں ہی کھاتے پیتے ہیں اور پانی میں ہی سوتے  جاگتے ہیں . یہاں تک کہ یہ بچے اپنی ضروریات بھی پانی میں ہی  پوری کرتے ہیں . خاص بات یہ کہ پانی کے باہر نکالتے ہی یہ بچے مچھلی ۔کی طرح تڑپنے لگتے ہیں . بتایا جاتا ہے کہ رانچی کے اخبار پانی میں رہنے والے ان بچوں کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں .

یہ دونوں بچے اسی گاؤں میں رہنے والے مادھو سوي کے بیٹے ہیں . پانچ سال کا روہت سوي اور تین سال کی منگل سوي  کا معاملہ میڈیکل سائنس کے لئے تعجب کا موضوع بنا ہوا ہے . جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی واقع راجیندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( رمس ) کے ڈاکٹر ان بچوں پر ریسرچ کر رہے ہیں ۔

ان بچوں کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق یہ ایكٹوڈرمل ڈسپلیسيا نام کی بیماری سے متاثر ہیں . ان کے جسم میں پسینے کو باہر نکالنے والی مسام نہیں ہیں ، لہذا ان کے جسم کا درجہ حرارت بہت زیادہ رہتا ہے اور وہ پانی میں رہنا پسند ۔  کرتے ہیں . یہی وجہ ہے کہ پانی سے باہر نکالتے ہی دونوں بچے بے چین ہو جاتے ہیں۔ان کا علاج رانچی میں ہی چل رہا ہے۔

خوش خبری