آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday 10 February 2019

Zarron Ko Bhi Insaan Bana Do - NCERT Solutions Class VI Urdu

ذرّوں کو بھی انسان بنا دو
سیماب اکبر آبادی
courtesy:NCERT


اے اہل وطن! جان وطن بن کے دکھا دو 
تم خاک کے ذروں کو بھی انسان بنا دو

 انسان وہ ہے علم کی جس میں ہو تجلی 
حیواں کو بھی علم ملا ہو تو بتا دو 

خود بھی پڑھو بنے کے لیے عالم و کامل 
اَن پڑھ کوئی مل جائے تو اس کو بھی پڑھا دو

 ہو علم تو پھر کیا نہیں امکاں میں تمھارے 
تم چاہو تو جنگل کو بھی گلزار بنا دو 

کانٹوں کو جہالت کے الگ کاٹ کے پھینکو
تم علم کے پھولوں سے نیا باغ کھلا دو

 ہے ملک میں تفریق جہالت کے سبب سے 
تم علم کی قوت سے یہ جھگڑا ہی مٹا دو

بے علم کا جینا بھی ہے اک قسم کا مرنا 
جیسے تن بے روح، جلا دو کہ دبا دو

سوچیے اور بتائیے
1.وطن کے لوگ جانِ وطن کیسے بن سکتے ہیں؟
جواب: وطن کے لوگ علم حاصل کر اور اسے بانٹ کے جانِ وطن بن سکتے ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ تم لوگوں کو علم سکھاؤ۔ اور اگر تم نے ان ذرّوں کو آفتاب بنا دیا تو تم جانِ وطن بن جاؤ گے۔

2.شاعر کے نزدیک انسان اور حیوان میں کیا فرق ہے؟
جواب: شاعر کے مطابق انسان اور حیوان میں بنیادی فرق یہی ہے کہ انسان علم حاصل کرتا ہے جب کہ حیوانوں کے پاس علم نام کی کوئی چیز نہیں۔

3.علم حاصل کرکے کیا کیا کام کیے جا سکتے ہیں؟
جواب: شاعر کا کہنا ہے کہ انسان علم حاصل کرلے تو وہ جنگلوں کو بھی گلزار بنا سکتا ہے، کانٹوں کے جہالت کو اکھاڑ پھینک سکتا ہے، علم کے پھولوں سے ایک نیا باغ کھلا سکتا ہے اور ملک سے جہالت کو دور کرکے آپسی تفریق کو مٹا سکتا ہے۔ 

4.کانٹوں اور پھولوں سے شاعر کا کیا مطلب ہے؟
جواب: کانٹوں سے شاعر کی مراد جہالت اور پھولوں سے شاعر کی مراد علم ہے۔

5.جہالت کی وجہ سے ملک کو کیا نقصان ہوتا ہے؟
جواب: جہالت کی وجہ سے ملک میں فرقہ پرستی پھیلتی ہے اور آپسی تفریق کی وجہ سے ملک کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

6.علم کی قوت ملک کی تعمیر و ترقی میں کیسے مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟
جواب: علم سے جہالت کے سبب ہونے والی تفریق کا خاتمہ ہوتا ہے اور سب مل جل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

7.آخری شعر میں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے؟
جواب: آخری شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بے علم کی زندگی ایک لاش کی مانند ہے چاہے تم اسے جلا دو یا دفن کردو۔ یعنی بے علم کا ہونا یا نہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔


نیچے دیےہوئے الفاظ کو جملوں میں استعمال
علم : علم ایک دولت ہے۔
تجلّی : علم کی تجلّی سے دل و دماغ روشن ہوجاتا ہے۔
گلزار : علم بنجر زمین کو گلزار بنا دیتا ہے
تفریق : جہالت کے سبب تفریق پیدا ہوتی ہے۔
قوّت : علم کی قوت ملک کی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔


ان لفظوں کے متضاد لکھیے
انسان : حیوان
عالم : ان پڑھ
پھول : کانٹا
جینا : مرنا
ان پڑھ : عالم
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Mehmaan - NCERT Solutions Class VIII Urdu

مہمان
ممتاز مفتی

سوچیے اور بتائیے
1. جمیل بار بار حساب کیوں جوڑ رہا تھا؟
جواب:جمیل بار بار اس لیے حساب جوڑ رہا تھا کہ وہ مہینے بھر کے خرچ کے لیے اس کے پاس کتنا پیسہ بچ رہا ہے یہ جان سکے۔

2. ثریا کی تجویز سے خوش ہوکر جمیل نے کیا کہا؟
جواب: ثریا کی تجویز سے خوش ہو کر جمیل نے کہا کہ وہ کل ہی آفس میں چھٹی کے لیے بات کرے گا۔

3. جمیل کے گھر مہمان بن کر کون لوگ آئے۔
جواب: جمیل کے گھر مہمان بن کر ثریا کی سہیلی ناز اور اس کے شوہر آئے۔

4. جمیل اور ثریا نے اکبر اور ناز کا استقبال کس طرح کیا؟
جواب: جمیل اور ثریا نے ناز اور اکبر کا استقبال بڑی بے دلی سے کیا۔ انہیں لگا جیسے ایک اور مصیبت ان کے گھر آگئی۔

5. اکبر اور ناز کی ترکیب کیا تھی؟
جواب: اکبر اور ناز کی ترکیب یہ تھی کہ وہ ثریا کے گھر مہمان بن کر بہت سارے پیسے بچالے گی۔ جس سے وہ نازلی کے لیے کپڑے اور شادی میں لین دین کر سکے گی۔

6. ثریا کی ترکیب کیوں ناکام رہی؟
جواب: ثریا کی ترکیب اس لیے ناکام ہوگئی کہ وہ اپنی جس سہیلی ناز کے گھر مہمان بن کر جانا چاہتی تھی وہ خود اپنے شوہر کے ساتھ اس کے گھر آگئی۔

7.''اب تو لینے کے دینے پڑگئے" جمیل نے یہ کیوں کہا؟
جواب: جمیل نے ایسا اس لیے کہا کہ ایک تو پہلے ہی کئی خرچ اس کے سر پر تھے اب مزید مہمان بھی آگئے۔

8. ثریا نے مہمانوں سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا ترکیب سونچی؟
جواب: ثریا نے مہمانوں سے بچنے کے لیے اپنی خالہ کے گھر جانے کا پروگرام بنایا۔

9. ثریا کی ترکیب ناکام کیسے ہوئی؟
جواب: ثریا کی ترکیب اس لیے ناکام ہو گئی کہ اس کی خالہ مہمان بن کر اس کے گھر آگئیں۔

خالی جگہ کو صحیح الفاظ سے بھریے
1. بار بار گننے سے ان رقموں کی میزان کم ہوجائے گی کیا۔
2. کیوں نہ آئے، اللہ کےفضل سےکھاتا پیتا گھر ہے۔
3. تمام بل ادا کردیں تو خود یتیم خانے میں داخل ہوجائیں یا پیٹ پر باندھ لیں۔
4. میں ابھی سونگھنے کی دوا کی شیشی لاتا ہوں۔
5. جی نہیں علی گڑھ والی خالہ آئی ہیں۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔
میزان : کسان پیداواروں کی میزان کرتے ہیں۔
گزارہ : اتنے کم پیسے میں گزارہ مشکل ہے۔
تجویز : ثریا کے شوہر نے تجویز پیش کی۔
فراخ : میزبان کو فراخ دل ہونا چاہیے۔
مہمان : مہمان کا استقبال کرو۔
فضل : اللہ کے فضل سے ہر کام آسانی سے ہوگیا۔
پروگرام : اس نے اپنی بہن کے گھر جانے کا پروگرام بنایا۔
حیرانی : وہ اپنے دوست کو دیکھ کر حیرانی ہوئی۔

املا درست کرکے لکھیے۔
مزاک
:
مذاق
ڈیوڑی
:
ڈیوڑھی
بکایا
:
بقایہ
فجل
:
فضل
غلتی
:
غلطی

کلک برائے دیگر اسباق

Saturday 9 February 2019

Watan Ki Taraf Wapsi - NCERT Solutions Class VIII Urdu

وطن کی طرف واپسی
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
سوال: گاندھی جی جنوبی افریقہ میں کیا کام کرتے تھے؟
جواب: گاندھی جی جنوبی افریقہ میں وکالت کیا کرتے تھے۔ اور تعلیمی انجمن چلایا کرتے تھے۔

سوال: جہاز کے سفر میں گاندھی جی کی کن لوگوں سے دوستی ہوئی؟
جواب: جہاز کے سفر میں گاندھی جی کی ملاقات دو انگریزوں سے ہوئی۔ ان میں سے ایک کے ساتھ وہ اردو پڑھتے اور دوسرے کے ساتھ روزانہ ایک گھنٹے شطرنج کھیلا کرتے تھے۔

سوال: گاندھی جی نے اردو زبان سیکھنے کے لیے کس سے مدد لی؟
جواب: گاندھی جی نے اردو زبان سیکھنے کے لیے تیسرے درجے میں سفر کر رہے ایک منشی سے مدد لی۔

سوال: جنوبی افریقہ کی لڑائی کن لوگوں کے لیے تھی؟
جواب: جنوبی افریقہ کی لڑائی غریبوں کے لیے تھی اور غریب اس لڑائی میں دل و جان سے شریک تھے۔

ان لفظوں کے جملے بنائیے
عزت: ہمیں اپنے استاد کی عزت کرنی چاہئے۔
اخلاق: گاندھی جی بلند اخلاق کے مالک تھے۔
عزیز: مجھے میری کتابیں عزیز ہیں۔
عقیدت: چاچا نہرو کو گاندھی جی سے عقیدت تھی۔
خوشگوار: آج موسم خوشگوار ہے۔
معاوضہ: اس نے زمین کا معاوضہ ادا کردیا۔

واحد  جمع بنائیں
تاجروں : تاجر
کارکن : کارکنان
ہم وطنوں : ہم وطن
نقصان : نقصانات
اختیارات : اختیار
خیال : خیالات
امید  : امیدیں 
حرف جار کی تعریف لکھیے:
حمید نے متحیر لہجے میں پوچھا۔
وہ لفظ جن کی مدد سے جملے بنتے ہیں حرف جار کہلاتے ہیں

کلک برائے دیگر اسباق

Payaam e Amal - NCERT Solutions Class VI Urdu

پیامِ عمل


سوچیے اور بتائیے
1.قوم کی خدمت کس جذبے سے کرنی چاہئے؟
جواب:  قوم کی خدمت محبت اور لگن کے جذبے سے کرنی چاہیے۔اپنے قوم کی خدمت کرنا کسی پر احسان کرنا نہیں بلکہ یہ آپ کا فرض ہے۔

2.وقت برباد کرنے کا کیا  انجام ہوتا ہے؟
جواب. وقت برباد کرنے والے کو رونا پڑتا ہے ۔ان کے پاس سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں بچتا۔

3.نظم کے تیسرے بند میں شاعر نے کیا کہا ہے؟
جواب: نظم کے تیسرے بند میں شاعر نے کہا ہے کہ جو لوگ موقع پاکر اسے کھو دیتے ہیں وہ اپنے آنسوؤں سے منہ دھوتے ہیں۔ سونے والے کو رونا پڑتا ہے اور کاٹتا وہی ہے جو کچھ بوتا ہے۔ شاعر نصیحت کرتا ہے غافلوں سوو نہیں۔ جو ہونا ہے وہ ہوگا پہلے تو ہمت کرکے اپنی کمر کس پھر دیکھ خدا کس طرح تیری مدد کرتا ہے۔

4..وقت پر کام نہ کرنے کا کیا انجام ہوتا ہے؟
جواب: وقت پر کام نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ موقع ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور  پھر پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں بچتا۔

5 ہمت کی جولانی سے شاعر کا کیا مطلب ہے؟
جواب: شاعر کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی ہمت عروج پر ہے تو پھر آپ کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں۔

 6. پتھر کے پانی ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب: پتھر کے پانی ہونے سے مراد آپ کے کام کا آسان ہو جانا ہے۔  یعنی آپ کا کام مشکل نہیں رہ جاتا۔

لکھیے
''اشکوں سے منھ دھونا'' محاورہ ہے اس کے معنی رونا اور آنسو بہانا ہے۔ نیچے کچھ محاورے اور اس کے معنی دیے گئے ہیں ان محوروں کو جملوں میں استعمال کیجی

محاورہ
معنی
احسان دھرنا : کسی پر احسان دھرنا اچھی بات نہیں۔
دم بھرنا : طالبات اپنی استانی کا دم بھرتی ہیں۔
کمر باندھنا : اس نے سفر کے لیے کمر باندھ لی۔
ہاتھ نہ آنا: : بے وفائی کرکے اس کے ہاتھ کچھ بھی نہ آیا۔
پتھر پانی ہونا :  اس کی محنت و لگن سے پتھر بھی پانی ہوگیا۔



دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Saturday 17 November 2018

Begum Hazrat Mahal - NCERT Solutions Class VIII Urdu

بیگم حضرت محل
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔ حضرت محل کون تھیں اور ان کا اصلی نام کیا تھا؟
جواب: حضرت محل تاجدار نواب واجد علی شاہ کی ملکہ تھیں اور مجاہد آزادی بھی تھیں۔انہوں نے اودھ پر حکومت کی۔ وہ ایک غیرت دار خاتون تھیں۔ ان کا اصل نام محمدی بیگم تھا۔

2۔حضرت محل پارک کو پہلے کیا کہا جاتا تھا؟
جواب: حضرت محل پارک کو پہلے وکٹوریہ پارک کہا جاتا تھا۔

3۔ انگریزوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے میں ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت کس نے کی؟
جواب: انگریزوں کے خلاف ہندوستانی سپاہیوں کی قیادت بیگم حضرت محل نے کی۔

4۔ حضرت محل نے راجہ مان سنگھ کو کیا اور کیوں انعام دیا؟
جواب: حضرت محل نے عالم باغ کے معرکے میں راجہ مان سنگھ کو ان کی غیر معمولی شجاعت کے اعتراف میں خلعت کے علاوہ فرزند خاص کا خطاب دیا اور ملبوس خاص سے اپنا دوپٹہ انعام میں دیا اور وعدہ کیا کہ فتحیابی پر اس سے کہیں کچھ بڑھ کر دیا جائے گا۔

5۔ آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز کون کون سے تھے اور وہ کس کے قبضے میں تھے؟
جواب: آزادی کی تحریک کے بڑے مراکز دلی، جھانسی اور اودھ تھے۔ دلی کے بہادر شاہ ظفر، جھانسی کی رانی لکشمی بائی اودھ کی بیگم حضرت محل کے قبضے میں تھے۔

6۔حضرت محل کی آخری آرام گاہ کہاں پر ہے؟
جواب: نیپال کے کٹھمنڈو کی ہندوستانی مسجد میں حضرت محل کی ابدی آرام گاہ ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملے میں استعمال کیجیے
منسوب یہ کتاب بہادر شاہ ظفر سے منسوب ہے۔
جبرواستداد ہندوستانی انگریزوں کے جبر و استعداد کے شکار تھے۔
خطاب بیگم حضرت محل نے راجہ مان سنگھ کو فرزند خاص کا خطاب دیا۔
سر فروش ہندستانی فوج میں سرفروش سپاہیوں کی کثیر تعداد تھی۔
لشکر جرار وہ لشکر جرار لے کر دشمن پر ٹوٹ پڑیں۔
پیش کش انگریزوں نے صلح کی پیش کش کی۔
صلح نامہ انگریزوں نے صلح نامہ پر دستخط کر دی
نیچے لکھے لفظوں کی جمع لکھیے
خاتون : خواتین
عقیدہ : عقیدے
تحریک : تحریکات
معرکہ : معرکے
خطاب : خطابات
مرکز : مراکز
مجاہد  : مجاہدین 
ان لفظوں کے متضاد لکھے
فتح : شکست
آزادی : غلامی
جدید : قدیم
عارضی : مستقل
پائیدار : ناپائیدار
کلک برائے دیگر اسباق

Sunday 21 October 2018

Khwaja Qutubuddin Bakhtiyar Kaki (R) - NCERT Solutions Class VII Urdu

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی

CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کا تعلق کس سلسلے سے تھا؟
جواب:حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کا تعلق چشتیہ سلسلے سے تھا۔

2۔خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کی تربیت کس کی نگرانی میں ہوئی؟
جواب:خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کی تربیت ان کی والدہ نے کی۔

3۔قاضی حمید اللہ ناگوریؒ خواجہ بختیار کاکی ؒ کی کس بات پر حیران ہوئے؟
جواب:قاضی حمید اللہ ناگوریؒ بختیار کاکیؒ کی زبان سے قرآن شریف کی آیت سن کر حیران رہ گئے کہ چار برس کا یہ بچّہ چھوٹی سی عمر میں اس طرح کی آیت پڑھ سکتا ہے۔

4۔سفر کے دوران ایک بزرگ نے خواجہ بختیار کاکی ؒ  کو کیا نصیحت کی؟
جواب:سفر کے دوران ایک بزرگ نے یہ نصیحت کی کہ ''دنیا کی چیزوں کی خواہش نہ کرنا،مال و دولت جمع نہ کرنا،جو کچھ ملے اسے خدا کی راہ میں خرچ کر دینا اور اللہ کی عبادت کے سوا دوسرے فضول کاموں میں وقت نہ گنوانا۔

5۔ حضرت خضر نے مولانا ابو حفص کو کیا تاکید فرمائی؟
جواب:حضرت خضر نے مولانا ابو حفصؒ کو تاکید فرمائی کہ پوری توجہ سے انہیں پڑھائیے، ان سے بڑے بڑے کام لینے ہیں۔

6۔حضرت خواجہ بختیارؒ کو ’کاکی‘کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب:آپ دہلی میں قیام کے دوران ہمیشہ خدا کی یاد میں محو رہتےاور کسی سے نذرانہ وغیرہ قبول نہیں فرماتے تھے۔ اہل و عیال نہایت تنگی میں دن گزارتے تھے۔جب کبھی گھر میں کچھ نہیں ہوتا تھا تا آپ کی اہلیہ پڑوس میں رہنے والے بقال کی بیوی سے قرض لے کر کام چلاتی تھیں۔ پیسے آنے پر اس کا قرض ادا کر دیتی تھیں۔ روایت ہے کہ ایک روز بقال کی بیوی نے طعنہ دیا کہ اگر میں تمہیں قرض نہ دوں تو تمہارے بال بچوں کا پیٹ کیسے بھرے۔ اس بات سے حضرت کو سخت تکلیف پہنچی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ آئیندہ کسی سے قرض مت لینا۔ اگر ضرورت پیش آئے تو طاق میں سے کاک(روٹیاں) لے لیا کرو۔ اس کے بعد وہ ضرورت پڑنے پر طاق سے گرم گرم روٹیاں لے لیا کرتیں۔اسی سبب سے خواجہ قطب الدین بختیارکاکیؒ کہلانے لگے۔

7۔حضرت بختیار کاکیؒ کس بادشاہ کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے؟
جواب:حضرت بختیار کاکیؒ بادشاہ شمش الدین التمش کے زمانے میں ہندوستان تشریف لائے۔

8۔حضرت بختیار کاکیؒ، خواجہ معین الدین ؒ کے ساتھ اجمیر کیوں نہیں گئے؟
جواب:پورے شہر کے لوگ اور بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیریؒ کے پاس آئے اور ان سے گزارش کی کہ حضرت بختیار کاکی کو اجمیر نہ لے جائیں۔حضرت خواجہ اجمیری نے جب لوگوں کی یہ حالت دیکھی تو لوگ رنجیدہ نہ ہوں اس لیے حضرت خواجہ بختیار کاکی کو دہلی میں ہی رہنے کے لیے کہا۔

9۔بختیار کاکیؒ کا مزار دہلی میں کہاں واقع ہے؟
جواب:بختیار کا مزار دہلی کے مہرولی میں ہے۔

واحد جمع الگ الگ کرکے لکھیے
واحد : جمع
خاتون : آیتیں
مکتب : ہدایات
بزرگ : عبادتوں
خواہش : نذرانے
شعر :
محفل :

ان لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
درویش : بختیار کاکیؒ ایک درویش بزرگ تھے۔
نگرانی : بادشاہ نے وزیر کو نگرانی  کی ذمہ داری سونپی۔
حفظ : خالد نے قرآن حفظ کرلیا۔
مامور : درجنوں سپاہی سلطان کی خدمت پر مامور تھے۔
نصیحت : اس نے بادشاہ کو نصیحت کی۔
خوشبو : گلاب کی خوشبو پھیل گئی۔

صحیح جملے پر صحیح اور غلط جملے پر غلط(X)کا نشان لگائیں۔
1۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒچشتیہ خاندان کے کامل درویش تھے۔ü
2۔ ان کی بزرگی کی شہرت صرف بغداد میں تھی۔X
3۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اصفہان تشریف نہیں لے گئے۔X
4۔ بچپن سے ہی آپ نیک سیرت اور پاک دل انسان تھے۔ü
5۔ پورے شہر کے لوگ اور خود بادشاہ بھی حضرت خواجہ اجمیری ؒ کے پاس آئے اور ان سے گذارش کی کہ حضرت بختیار کاکی ؒ کو اجمیر لے جائیں۔X
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Olympic Khel - NCERT Solutions Class VII Urdu

اولمپک کھیل
CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔  اولمپک کھیلوں کا آ غاز کیسے ہوا؟
جواب: یہ مقابلہ 884 قبل مسیح میں شروع ہوئے اور 776 ق م سے ہر چار سال کے بعد پابندی سے ہونے لگے۔

2۔  پرانے زمانے میں اولمپک کھیلوں کا اعلان کس طرح کیا جاتا تھا؟
جواب: پرانے زمانے میں اولمپک کھیل تہوار کے طور پر منائے جتے تھے۔ ان کے شروع ہونے سے قبل پورے یونان میں اعلان کیا جاتا تھا کہ اولمپیا کے مقابلے ہونے والے ہیں۔

3۔  اولمپک  کھیلوں میں شرکت کے لیے کھلاڑیوں کے لیے کیا شرطیں تھیں؟
جواب: ان کھیلوں میں حصّہ لینے والوں کے لیے یہ ضروری تھا کہ انہوں نے کوئی جرم نہ کیا ہو۔ ان کے اعمال اچھے اور پاکیزہ ہوں۔ انہوں نے کم سے کم دس مہینے مقابلے کی تیاری کی ہو اور آخری مہینہ اولمپیا میں گزارا ہو۔ 

4۔  اولمپک کھیلوں کو بین الاقوامی سطح پر شروع کرنے کی تحریک کس نے کی؟
جواب: ایک فرانسیسی نوجوان 'کوبے نین' نے اولمپک کھیلوں کو بین الاقوامی سطح پر شروع کرنے کی تحریک کی۔

5۔  عورتوں کو اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے کا موقع کب سے ملا؟
جواب: 1912 میں عورتوں کو اولمپک کھیلوں میں حصّہ لینے کا موقع ملا۔

6۔  اولمپک جھنڈا کس بات کی علامت ہے؟
جواب: اولمپک کے جھنڈے کےسفید، پیلے، کالے، سبز، نیلے اور لال دائرے پانچ بر اعظموں ایشیا ، آسٹریلیا، یوروپ، امریکہ ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ کی علامت ہیں۔

7۔  اولمپک کا موٹو کس زبان میں ہے اور اس کا کیا مطلب ہے؟
جواب: اولمپک کا موٹو لاطینی زبان میں ہے جس کے معنی ہیں: 
اور تیز، اور اونچا، اور مضبوط

8۔  اولمپک کھیل کس جذبے سے کھیلے جاتے ہیں؟
جواب: کھیلوں کی اہم بات محض جیتنا نہیں، بلکہ ان میں حصّہ لینا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھیل کو کھیل کے جذبے کے ساتھ کھیلنے والا مقابلےمیں ہارنے کے باوجود لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔
منعقد کرنا : اولمپک کھیل ہر چار سال پر منعقد ہوتے ہیں۔
عہد کرنا : بہارتی کھلاڑی نے سونے کے تمغے جیتنے کا عہد کیا۔
سنگ تراش : سنگ تراش نے ایک خوبصورت مورتی تراشی۔
پاکیزہ : اس کے جذبات پاکیزہ تھے۔
مقبولیت : وہ مقبولیت کی بلندی پر پہنچ گیا۔
بین الاقوامی : پی ٹی اوشا نے بین الاقوامی مقابلوں میں حصّہ لیا۔
مشعل : اولمپک کی مشعل روشن ہو گئی۔
براعظم : اوشا اس بر اعظم کی سب سے بڑی کھلاڑی بن گئی۔
راجدھانی : اولمپک مقابلے چین کی راجدھانی میں منعقد ہوئے۔
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Hamari Tareekh - NCERT Solutions Class VII Urdu

ہماری تاریخ
جاں نثار اختر
CourtesyNCERT
سوچیے اور بتائیے 
1. تاریخ لکھنے والوں کے خیال میں ہندوستان میں مختلف تیوہار کیسے منائے جاتے تھے؟
جواب: تاریخ لکھنے والوں کے خیال میں ہندوستان میں مختلف تیوہار ساتھ مل جل کر بہت اچھے سے منائے جاتے ہیں۔

2. اجنبی ہاتھوں سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
جواب: اجنبی ہاتھوں سے شاعر کی مراد انگریز ہیں۔

3. ہماری تاریخ کو کس طرح بدل دیا گیا ؟
جواب: انگریزوں نے ہماری تاریخ کو بدل دیا ۔ انگریزوں کے آنے سے پہلے ہمارا وطن مل جل کر رہتا تھا سارے تیوہار کو ساتھ مناتا تھا، ہندو اور مسلم میں فرق نہیں کر تا تھا، لیکن انگریزوں نے ان کے درمیان نفرت بھر دی اور جاتے جاتے ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت کا بیج بو دیا۔

4. ہمارے ملک کی تاریخ کیا رہی ہے ؟
جواب: ہمارے ملک کے لوگ ایک ساتھ مل جل کے رہتے ، ساتھ تیوہار مناتے اور آپسی بھائی چارے سے رہتے چلے آرہے ہیں ۔ ہماری تاریخ قران اور گیتا پر عمل کرنا ہے۔ ہم نے امن و آشتی اور اہنسا کے اصولوں کا سبق پڑھاہے۔ کوئی ہم سے مقابلہ کرنے والا نہیں اور کسی کے پاس گوتم ،چشتی اور نانک جیسا کوئی نہیں

5. آزادی ملنے کے بعد ہم خود کو کیسا محسوس کرتے ہیں؟ 
جواب: آزادی ملنے کے بعد ہم اپنی بات کھل کر کہ سکتے ہیں برا وقت چلا گیا ہے لوگوں کا ماننا ہے کہ ابچاروں جانب خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی۔

6. شاعر نے آخری بند میں ایکتا کی کیا پہچان بتائی ہے؟
جواب: ہم ایک ہی وطن میں رہتے ہے، ایک ہی زمین پر ہیں اور ہم ایک ہی ہیں، ہمارا فکر وعمل بھی ایک ہے اور جو کہتا ہے کہ ہم ایک نہیں وہ غلط ہے ”ہم ایک ہیں“۔

نیچے لکھے ہوئے بند کو مکمل کیجیے

تیری تاریخ ہے قرآن کا، گیتا کا ورق
آشتی، اَمن، اہنسا کے اصولوں کا سبق
دہر سے اپنا مُقابل کوئی اب تک نہ اٹھا
کوئی گوتم، کوئی چشتیؒ، کوئی نانک نہ اٹھا

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
اجالے : اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو۔
اجنبی : اجنبی شخص سے بے تکلف مت ہو۔
نفرت : غریبوں سے نفرت نہ کرو۔
چالاک : لومڑی ایک چالاک جانور ہے۔
وفا : ہم کو ان سے وفا کی ہے امید۔
امن : دنیا کو امن کا گہوارہ بناؤ۔
آزاد : 1947 میں ملک آزاد ہو گیا۔
ان لفظوں کی جمع لکھیے
تہمت : اتہام
فرنگی : فرنگیوں
فکر :  افکار
عمل : اعمال
جذبہ  : جذبات
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Saturday 20 October 2018

Aadi Basi - NCERT Solutions Class VII Urdu

آدی باسی
CourtesyNCERT
Courtesy NCERT
سوچیے اور بتائیے
1۔ آدی باسی کسے کہتے ہیں؟
جواب: دور دراز مقاات پر کچھ لوگ عام آبادی سے الگ اپنے پرانے ڈھنگ سے زندگی گزارتے ہیں انہیں آدی باسی کہتے ہیں۔

2۔ ہندوستان کے آدی باسی قبیلے کہاں کہاں آباد ہیں اور ان کی کیا خصوصیات ہیں؟
جواب: ہندوستان کے آدی اسی قبیلے تین بڑے خطّوں می بسے ہیں۔ ایک جنوبی ہند کے ساحلی سمندر کے پہاڑی علاقوں میں، دوسرے وسطی ہندوستان کے پہاڑوں اور جنگلوں میں اور تیسرے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں۔

3۔ آدی باسیوں کی عام غذا کیا؟
جواب:آدی باسیوں کی عام غذا جنگلی پیداوار اور شکار ہیں۔

4۔ جنوب مغربی ساحل پر آباد قبائل کس طرح زندگی گزارتے ہیں؟
جواب: جنوب مغربی ساحل میں آباد قبائل خانہ بدوش ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ آتے جاتے رہتے ہیں۔ دس بارہ خاندن کے لوگ اکٹھے رہتے ہیں۔ وہ پہاڑ کی اونچی چوٹیوں پر جھونپڑی بناتے ہیں۔ آدی باسیوں کی گزر بسر کا انحصار جنگلوں کی پیداوار اور شکار پر ہے۔

5۔ آدی باسی درختوں سے شہد کس طرح حاصل کرتے ہیں؟
جواب:شہد نکالنے کے لیے آدی باسی شہد کے چھتّے والے درختوں میں کھونٹیاں گاڑ دیتے ہیں تاکہ ان پر چڑھنے میں آسانی ہو۔ رات کے وقت یہ ہاتھ میں مشعل لے کر درختوں کے قریب جاتے ہیں تاکہ شعلے کی چمک اور دھنویں کی وجہ سے مکھیاں ڈنک نہ مار سکیں۔ شہد اکٹھا کرنے کا کام ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔

6۔ آدی باسی ہرن اورمچھلی کا شکار کس طرح کرتے ہیں؟
جواب: آدی باسی کتوں کی مدد سے ہرنوں کو تنگ گھاٹیوں کے راستے چشموں کے کنارے تک لے آتے ہیں اور پھر  ہر طرف سے ان کا راستہ بند کر دیتے ہیں۔ ہرنوں کو بچنے کے لیے پانی میں کودنا پڑتا ہے جہاں ہرنوں کی رفتار سست ہوجاتی ہے اور اس طرح آدی باسی ان کو پکڑ لیتے ہیں۔
یہ لوگ پانی کو گڑھوں میں روک لیتے ہیں ان میں مچھلیاں پل جاتی ہیں تو پانی میں کسی درخت کی چھال کا سفوف چھڑک دیتے ہیں۔ سفوف پانا میں ملتے ہی مچھلیاں بے دم ہونے لگتی ہیں اور یہ انہیں پکڑ لیتے ہیں۔

قدرت نے آدی باسیوں کو کس دولت سے نوازا ہے؟
جواب: قدرت نے آدی باسیوں کو قناعت کی بڑی دولت دی ہے۔

خالی جگہ کو بھریے
1۔نئے آنے والوں اور پُرانے بسنے والوں میں ٹکراؤ بھی ہوا۔
2۔جنوبی ہندوستان میں بھی آدی باسیوں کے بہت سے قبیلے آباد ہیں۔
3۔وہ پہاڑوں کی اونچی چوٹیوں پر پانی کے چشموں کے قریب جھونپڑی بناتے ہیں۔
4۔آدی باسیوں کے لیے جنگلی جانوروں کے شکار کی بڑی اہمیت ہے۔
5۔مچھلی کے شکار میں عورتیں اوربچّے بھی شوق سے حصّہ لیتے ہیں۔
6۔آدی باسی ہمارے ملک کی رنگا رنگ زندگی کانہایت اہم حصّہ ہیں۔

نیچے دیے گئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔
دور دراز : آدی باسی دوردراز حصّوں میں آباد ہیں۔
قد و قامت : وہ قدو قامت میں لمبے چوڑے ہوتے ہیں۔
خانہ بدوش : کچھ آدی باسی خانہ بدوش زندگی گزارتے ہیں۔
دارومدار : ان کا دارومدار جنگلی پیداواروں پر ہوتا ہے۔
دشوار گزار : اس بستی کا راستہ دشوار گزار ہے۔

صحیح بیان کے سامنے صحیح اور غلط کے سامنے غلط کا نشان لگائیے
1۔ بعض علاقے آبادیوں سے دور ہیں اور وہاں پہنچنا بہت مشکل ہے۔ü
2۔ جو لوگ عام آدمی کے ساتھ مل جل کر نئے ڈھنگ سےزندگی گزارتے ہیں انھیں آدی باسی کہتے ہیں۔X
3۔ وسطی ہندوستان کے قبیلے بڑی حد تک ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ü
4۔ زیادہ  تر قبائلی آبادی کھیتی باڑی کرکے اپنا پیٹ پالتی ہے۔ü
5۔ پانی میں تیرتے ہوئے ہرنوں کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے۔X
6۔پانی میں سفوف ملتے ہی مچھلیاں اُسے کھانے لگتی ہیں۔X
7۔ آدی باسیوں کے طور طریقے اور رسم و رواج قدیم ہندوستان کی یاد دلاتے ہیں۔ü


دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

Friday 19 October 2018

Khwaab e Aazaadi - NCERT Solutions Class VIII Urdu

خوابِ آزادی
شوکت تھانوی

بہ شکریہ این سی ای آر ٹی

سوچیے اور بتائیے۔
1۔ شاعر نے خواب میں کیا دیکھا؟
جواب: شاعر نے خواب میں دیکھا کہ وہ اب آزاد ہے اور اپنی مرضی کا مالک ہے۔ اب وہ ہر کام کر سکتا ہے جس کا کرنا پہلے جرم تھا۔

2۔ شاعر کے بے خوف ہونے کی کیا وجہ تھی؟
جواب: شاعر اس لیے بے خوف تھا کہ اب وہ آزاد ہے اور قانون اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

3۔ "خود ہی کوزہ، خود ہی کوزہ گر وہی مضمون ہے" اس مصرعے میں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے؟
جواب: شاعر کی مراد یہ ہے کہ وہی قانون بنانے والا اور خود ہی اس پر عمل کرنے والا ہے۔یعنی وہی برتن ہے اور وہی برتن بنانے والا بھی اس لیے اب اسے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

4۔ شاعر نے اپنے آپ کو تھانیدار کیوں کہا ہے؟
جواب: شاعر کے خود کو تھانیدار کہنے سے یہ مراد ہے کہ آزاد ہونے کی وجہ سے اب وہ شہر کا حاکم ہے اور وہ خود ہی سرکار ہے لہذا اب وہ صرف نم کا تھانوی نہیں بلکہ تھانیدار ہے۔

5۔ چور بازاری اور شاہ بازاری سے کس طرح گھر بھرا جاسکتا ہے۔
جواب: چور بازاری کے معنی ہیں اشیا میں ملاوٹ کرنا اور شاہ بازاری سے مراد چیزوں کی زیادہ قیمت وصول کرنے سے ہے۔ مثلاً دوگنا تین گنا منافع وصول کرنا یا پھر گھی میں چربی ملانا۔ اس طرح شاعر کو لگتا ہے کہ وہ اپنا گھر بھر سکتا ہے۔

6۔ گاہک کی بربادی گھی میں چربی ملانے سے کیسے ہو سکتی ہے؟
جواب: چربی ملی ہوئی گھی کھا کر گاہک بیمار پڑسکتا ہے اس لیے کہ یہ چربی کسی بھی جانور کی ہو سکتی ہے۔ ملاوٹی کھانا اسے بیمار ڈال کر اسپتال پہنچا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کی جان بھی لے سکتا ہے۔

7۔ نیند سے بیدار ہونے کے بعد شاعر اپنے آپ کو کن پابندیوں میں گھرا پاتا ہے؟
جواب: شاعر نیند سے بیدار ہونے پر خود کو اپنی آزادی کی پابندیوں میں گھرا پاتا ہے۔ شاعر سمجھ جاتا ہے کہ آزادی کے بھی کچھ تقاضے ہوتے ہیں اور وہ ان سے چھٹکارا نہیں پا سکتا ہے۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے۔

ملک اپنا قوم اپنی اور سب اپنے غلام
آج کرنا ہے مجھے آزادیوں کا احترام

جس جگہ لکھا ہے مت تھوکو!میں تھوکوں گا ضرور
اب سزاوار سزا ہوگا نہ کوئی بھی قصور

میری سڑکیں ہیں تو میں جس طرح بھی چاہوں چلوں
جس جگہ چاہے رکوں اور جس جگہ چاہے مڑوں

کیوں نہ رشوت لوں کہ جب حاکم ہوں میں سرکار ہوں
تھانوی ہرگز نہیں ہوں اب میں تھانیدار ہو

ان لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے
احترام (عزت، حرمت، توقیر) ہمیں مسجد کا احترام کرنا چاہیے۔
 ہم سب اپنے اساتذہ کا احترام کرتے ہیں۔ 
سزاوار (مستحق، لائق، اہل، قابل)   وہ اپنے گناہوں کا سزاوار ہے۔ 
ترے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرت#اب آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے(حسرت موہانی 
رشوت (ناجائز نذرانہ، ناجائز معاوضہ)  رشوت لینا اور دینا دونوں گناہ ہے۔ 
چور بازاری (چیزوں کو مقررہ نرخ سے زیادہ قیمت پر چوری سے فروخت کرنا۔)  چور بازاری سے بچنا چاہیے۔

حقیر (مبتذل، ذلیل، خوار، معمولی، کمتر)   کوئی پیشہ حقیر نہیں ہے۔ 

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
آزادی : غلامی
قید : آزاد
زندہ باد : مردہ باد
غلام :  آقا
اسیر : آزاد
بربادی  : آباد 
کلک برائے دیگر اسباق

خوش خبری