آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday 19 August 2018

Aqalmand Kisaan - NCERT Solutions Class VI Urdu -

  Aqalmand Kisaan Chapter 3 Apni Zaban Class 6 NCERT Urdu Solutions

عقل مند کسان
Courtesy NCERT
Courtesy NCERT

پرانے زمانے میں بھارت میں ایک راجا راج کرتا تھا۔ یہ را جا بہت رحم دل تھا۔ اس کے راج میں سب خوش تھے ۔ را جا اپنی پر جا کی حالت دیکھنے کے لیے کبھی کبھی محل سے باہر نکلا کرتا۔ سب لوگ راجا کی عزت کرتےتھے۔ ایک دن راجا گھومنے گیا ۔ راستے میں اسے ایک کسان دکھائی دیا۔ کسان اپنے کھیت پر کام کر رہا تھا۔ راجا اس کے کھیت پرگیا ۔ اس کھیت میں کسان نے گیہوں بو رکھے تھے۔ کھیت بہت ہرا بھرا تھا۔ راجا کھیت دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اس نے کسان سے جا کر پوچھا ”تم اس کھیت سے کتنا کما لیتے ہو؟“
کسان نے جواب دیا ”حضور بس یہ سمجھ لیجیے ایک روپیہ روز کے حساب سے پڑ جاتا ہے۔“ ”اچھا ایک روپیہ روز تو پھر تم اس ایک روپیہ کا کیا کرتے ہو؟‘‘ راجا نے پوچھا۔
”جی اس ایک روپیہ میں چار آنے تو روز کھا لیتا ہوں۔ چار آنے کا قرض اتارتا ہوں اور چار آنے قرض دیتا ہوں۔ اب باقی بچے چارآنے تو انھیں کنویں میں پھینک دیتا ہوں۔“
راجا کسان کی بات سن کر حیران ہوا، اس سے پوچھا ”میں تمھاری بات کا مطلب نہیں سمجھا۔ مجھے اس کا مطلب بتاؤ۔“ کسان نے ہاتھ جوڑ کر کہا ”حضور اس کا مطلب یہ ہے کہ چارآنے جو کھاتا ہوں وہ تو میرے اوپر اور میری بیوی پر خرچ ہوتے ہیں، چار آنے کا جو میں قرض اتارتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ چار آنے میں اپنے ماں اور باپ پر خرچ کرتا ہوں۔ انھوں نے مجھے پالنے پوسنے پر جو خرچ کیا تھا وہ مجھ پر قرض ہے۔ چار آنے  جو قرض دیتا ہوں وہ میں اپنے بچوں پر خرچ کرتا ہوں تا کہ جب بوڑھا ہو جاؤں تو وہ میری خدمت کر سکیں۔ چار آنے جو کنویں میں پھینکتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ میں اتنا خیرات کرتا ہوں۔ “راجا یہ جواب سن کر بہت خوش ہوا۔ اس نے کسان کو انعام دیا اور کہا ” دیکھو جب تک تم میرا منھ سو بار نہ دیکھ لو اس بات کو کسی کو نہ بتانا۔‘‘ کسان نے وعدہ کر لیا۔ راجا اپنے محل واپس چلا آیا۔
اگلے دن اس نے یہ بات درباریوں کو بتائی اور اس نے سب سے اس کا مطلب پوچھا مگر کوئی بھی اس کا مطلب نہ بتا سکا۔ وزیر بہت ہوشیار تھا۔ اس نے راجا سے کہا ”سرکار کل میں اس کا مطلب آپ کو بتا دوں گا ۔“
وزیر اسی دن اس کسان کے پاس گیا اور اس سے اس کی بات کا مطلب پوچھا۔ کسان نے کہا”راجا نے مجھے منع کیا ہے۔ میں جب تک سو بار اس کا منہ نہ دیکھ لوں تمھیں اس کا مطلب نہیں بتا سکتا۔“
وزیر نے کہا ”کوئی ترکیب بتاؤ، میں راجا سے وعدہ کر چکا ہوں کہ کل اسے اس کا مطلب ضرور بتاؤں گا۔“
کسان کچھ دیر تک تو سوچتا رہا اور پھر اس نے کہا ”ایک ترکیب ہے، تم مجھے سو اشرفیاں دو، میں تمھیں یہ بات بتا دوں گا۔“ وزیر اس کے لیے تیار ہو گیا۔ اس نے کسان کو اسی وقت سو اشرفیاں دے دیں۔
کسان بہت خوش ہوا اور اس نے وزیر کو سب کچھ بتا دیا۔ اگلے دن دربار میں راجا نے وزیر سے کسان کی بات کا مطلب پوچھا تو وزیر نے کسان کی بات کا ٹھیک ٹھیک مطلب بتا دیا۔ راجا کو کسان پر بہت غصہ آیا۔ اس نے فوراً سپاہی بھیج کر کسان کو دربار میں بُلا بھیجا ۔ کسان دربار میں آیا تو راجا نے کہا ”تم نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ کسی کو اپنی بات کا مطلب نہیں بتاؤ گے لیکن تم نے وزیر کو سب کچھ بتا دیا۔ تم نے وعدہ خلافی کیوں کی؟“ کسان نے کہا ”سرکار آپ سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک میں آپ کا منھ سو مرتبہ نہ دیکھ لوں اس راز کوکسی سے نہ بتاؤں۔ “
”ہاں ٹھیک ہے مگر تم نے ایک مرتبہ بھی میرا منھ نہیں دیکھا۔“ ”نہیں سرکار میرے پاس سو اشرفیاں ہیں ۔ ان پر آپ کی تصویر بنی ہے۔ میں نے سواشرفیوں کو دیکھ کر ہی یہ بات بتائی ہے ۔‘‘
راجا کسان کی عقل مندی پر بہت خوش ہوا اور اس نے اسے سو اشرفیاں اور انعام میں دیں۔ کسان خوش خوش راجا کو دعائیں دیتا ہوا اپنے گھر چلا گیا۔
(لوک کہانی)
معنی یاد کیجیے
 راج :  حکومت
 پرجا  :  عوام
 خیرات  :  ثواب کی نیت سے کچھ دینا
 قرض  اُدھار
 راز  بھید
 وعدہ خلافی  وعدے سے  پِھر جانا
 دربار  شاہی عدالت
 درباری  دربار میں حاضری دینے والے
 اشرفی  سونے کا سِکّہ








سوچیے اور بتائیے
سوال1: راجا محل سے باہر کیوں نکلتا تھا؟
جواب: راجا اپنی پرجا کی حالت دیکھنے کے لیے کبھی کبھی محل سے باہر جاتا تھا۔

سوال2: راجا نے کسان سے کیا سوال کیا؟
جواب: راجا نے کسان سے پوچھا کہ وہ اس کھیت سے کتنا کما لیتا ہے اور وہ ان روپیوں کا کیا کرتا ہے۔

سوال3: کسان ایک روپیہ کس طرح خرچ کرتا تھا؟
جواب: کسان ایک روپیہ میں سےچار آنے روز کھا لیتا تھا،چار آنے کا قرض اتارتا تھا،اور چار آنے کا قرض دیتا تھا،باقی بچے چار آنے تو انھیں کنویں میں پھینک دیتا تھا۔

سوال4: کسان نے ایک روپیے کے خرچ کا کیا مطلب بتایا؟
جواب: کسان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ  چار آنے جو وہ  کھاتا ہے وہ تو اس کے اوپر اور اس کی بیوی پر خرچ ہوتے ہیں، کسان چار آنے کا جو قرض ادا کرتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ چار آنے وہ اپنے ماں اور باپ پر خرچ کرتا ہے، چار آنے جو قرض دیتا ہے وہ کسان اپنے بچّوں پر خرچ کرتا ہے تاکہ جب وہ بوڑھا ہوجائے تو وہ اس کی خدمت کر سکیں۔چار آنے جو کنویں میں پھینکتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسے خیرات کرتا ہے۔

سوال5: راجا کو کسان پر کیوں غصّہ آیا؟
جواب:راجا کو کسان پر اس لیے غصّہ آیا کیونکہ کسان نے راجا سے کیا وعدہ توڑ دیا اور وزیر کو سب کچھ بتا دیا۔

سوال6: کسان نے راجا سے کیا وعدہ کیا تھا؟
جواب: کسان نے راجا سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک وہ راجا کا منھ سو بار نا دیکھ لے اس بات کو کسی کو نہیں بتائےگا۔

سوال7: کسان نے اپنا وعدہ کس طرح نبھایا؟
جواب: کسان نے وزیر سے سو اشرفیاں لیں،جن پر راجا کی تصویر بنی تھی،کسان نے سو اشرفیوں کو دیکھ کر ہی وزیر کو یہ بات بتائی،اس طرح کسان نے اپنا وعدہ نبھایا۔

خالی جگہ کو صحیح لفظ سے بھریے
1. پرانے زمانے میں بھارت میں ایک راجا راج کرتا تھا۔ 
2. کسان اپنے کھیت پر کام کر رہا تھا۔
3. ایک روپیہ روز کے حساب سے پڑجاتا ہے۔
4. وزیر اسی دن کسان کے پاس گیا۔
5. مجھے سو اشرفیاں دو میں تمہیں یہ بات بتا دوں گا۔
6. کسان خوش خوش راجا کو دعائیں دیتا ہوا اپنے گھر چلا گیا۔

صحیح جملے پر صحیح اور غلط پر غلط کا نشان لگائیے
1. راجا بہت رحم دل تھا۔(صحیح)
2. کسان نے کھیت میں چاول بو رکھے تھے۔(غلط)
3. کسان روزانہ پانچ روپے کماتا تھا۔(غلط)
4. وزیر نے کہا سرکار کل میں اس کا مطلب آپ کو بتادوں گا۔(صحیح)
5. وزیر نے کسان کو ہزار اشرفیاں دیں۔(غلط)
 
نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
ہرا بھرا : میں نے گاؤں میں ہرا بھرا کھیت دیکھا۔
قرض : میں نے کبھی کسی سے قرض نہیں لیا۔
خرچ : ہمیں اپنا مال و دولت الله کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے۔
خدمت : ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنی چاہیے۔
ترکیب : یہ ترکیب مجھے انور ہی نے بتائی۔
غصّہ :غصّہ انسان کو نقصان پہنچاتا ہے۔
وعدہ خلافی : شائستہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتی۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
رحم دل : بےرحم
بوڑھا : جوان
عزت : بے عزت
ہوشیار : غافل
خوش : اداس

غور کرنے کی بات
راجا کسان کی بات سن کر حیران ہوا۔
راجا کو کسان پر بہت غصہ آیا۔
ان دو جملوں میں ”کی“ اور ”کو“ استعمال ہوا ہے۔ یہ ایسے لفظ ہیں جن کے الگ معنی نہیں، لیکن یہ دو لفظوں کے درمیان ایسا تعلق قائم کرتے ہیں کہ یہ اگر نہ ہو تو سارا جملہ بے ربط ہو جاتا ہے۔ قوائد میں انہیں حروفِ ربط کہتے ہیں۔
حضور،سرکار، مہاراج وغیرہ کلمے عزت اور احترام کے لیے بولے جاتے ہیں۔ 
کسان اپنی کمائی کا ایک حصہ ماں باپ پر ضرور خرچ کرتا تھا۔
 آپ نے دیکھا کہ راجا،کسان اور وزیر کی بات چیت کے شروع اور آخر میں دو چھوٹے چھوٹے سیدھے الٹے واؤ ”و“ بنے ہوئے ہیں انھیں واوین کہتے ہیں ۔ مثلاً ”تم اس کھیت سے کتنا کما لیتے ہو۔“
دیگر اسباق کے لیے کلک کریں

2 comments:

خوش خبری