آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 13 February 2019

Diwali Ke Deep Jale Class 8 NCERT


دیوالی کے دیپ جلے
رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری

نئی ہوئی پھر رسم پرانی، دیوالی کے دیپ جلے 
شام سلونی رات سہانی دیوالی کے دیپ جلے 

دھرتی کا رس ڈول رہا ہے دور دور تک کھیتوں کے
 لہرائے وہ آنچل دهانی دیوالی کے دیپ جلے

 نرم لوں نے زبانیں کھولیں پھر دنیا سے کہنے کو
بے وطنوں کی رام کہانی دیوالی کے دیپ جلے

 آج منڈیروں سے گھر گھر کی نور کے چشمے پھوٹ پڑے
 پگھلے شعلوں کی یہ روانی، دیوالی کے دیپ جلے

 جلتے دیپک رات کے دل میں گھاؤ لگاتے جاتے ہیں 
شب کا چہرہ ہے نورانی، دیوالی کے دیپ جلے

چھیڑ کے ساز نشاط چراغاں آج فراق سناتا ہے 
غم کی کتھا خوشی کی زبانی دیوالی کے دیپ جلے

سوچیے اور بتائیے:
1. دھانی آنچل کے لہرانے سے کیا مراد ہے؟
جواب: دھانی آنچل سے مراد کھیتوں میں دور تک سبزہ لہرانا ہے۔

2. چراغ کی لویں دنیا سے کیا کہہ رہی ہیں؟
جواب: چراغ کی لویں دنیا سے بے وطنوں کی کہانی بیان کر ہی ہیں۔

3.منڈیروں سے نور کے چشمے کس طرح پھوٹتے ہوئے لگ رہے ہیں؟
جواب: منڈیروں پر چراغ روشن ہیں جس سے کہ نور کی کرنیں نکل رہی ہیں۔

4.رات کے دل میں گھاؤ لگنے سے کیا مراد ہے؟
جواب: رات کے دل میں گھاؤ لگنے سے مراد جلتے ہوئے دیپک کی روشنی سے تاریکی کا خاتمہ ہونا ہے۔ شاعر دیپک سے روشنی ہونے کو رات کے دل کا زخم قرار دیتا ہے۔

5. شاعر غم کی کتھا کیوں سنا رہا ہے؟
جواب: شاعر غم کی کتھا اس لیے سنا رہا ہے کہ ہر طرف دیوالی کا چراغاں ہے اور وہ اپنے وطن سے دور ہے۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے
1. لہرائے وہ آنچل دھانی دیوالی کے دیپ جلے
2. آج منڈیروں سے گھر گھر کی نور کے چشمے پھوٹ پڑے
3.چلتے دیپک رات کےدل میں گھاؤ لگاتے جاتے ہیں
4. پگھلے شعلوں کی یہ روانی، دیوالی کے دیپ جلے
5. چھیڑ کے ساز نشاط چراغاں آج فراق سناتا ہے

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔
رسم(رواج): دیوالی کے دیپ جلنے سے پرانی رسم نئی ہو گئی۔
سلونی(سانولی): دیوالی کی شام سلونی اور سہانی ہے۔
منڈیر: منڈیر پر دیپ جل رہے ہیں۔
نور(روشنی): چاروں جانب نور پھیل گیا۔
روانی(بھراؤ): دریا روانی سے بہہ رہا ہے۔
نورانی(روشنی): بزرگ کا چہرہ نورانی تھا۔

ان لفظوں کے متضاد لکھیے
شب : روز
پرانی : ۔نئی
نور : ۔تاریکی
نشاط : رنج
غم : خوشی
املا درست کیجیے
نشات : نشاط
صاز : ساز
بے وتن : ۔بے وطن
ثلونی : سلونی
چراگاں : ۔چراغاں

عملی کام:

دیوالی کے موضوع پر اور بھی کئی شاعروں نے نظمیں لکھی ہیں۔ اسکول کی لائبریری سے کتاب لے کر نظیر اکبرآبادی کی نظم دیوالی پڑھیے اورلکھیے۔  دیوالی کارڈ بنا کر اس میں رنگ بھریے۔

پڑھے اور سمجھیے: 
اکرم نے پوچھا : میں نے پوچھا
اکرم کو روٹی دی : مجھے روٹی دی
بے وتن : ۔بے وطن
اکرم کا سر پھٹ گیا : میرا سر پھٹ گیا

اوپر کے جملوں میں خط کشیدہ الفاظ ترتیب وار فاعلی ، مفعولی یا اضافی حالت میں ہیں۔ پہلے کالم میں یہ اسم ہیں دوسرے میں ضمیر۔ حالات کی تبدیلی سے اسم میں تبدیلی نہیں ہوتی لیکن ضمیر میں تبدیلی ہوگئی۔

غور کرنے کی بات 
 دیوالی خوشیوں کا تہوار ہے لیکن خوشی اور غم کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے ۔ خوشی کے موقعے پر کچھ محرومیاں اور ناکامیاں بھی یاد آجاتی ہیں وہ انسان کو غم زدہ  کردیتی ہیں۔ اس نظم میں بیان کی خوشی کے ساتھ ساتھ غم کی یہی کیفیت ظاہر کی گئی ہے۔

اس نظم کے شاعرفراق گورکھپوری کی سوانح حیات پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

کلک برائے دیگر اسباق

3 comments:

  1. Replies
    1. شکریہ
      شاعر فراق گورکھپوری کی سوانح یہاں دیکھیں۔
      https://www.aainathemirror.in/2020/10/firaq-gorakhpuri.html

      Delete
    2. دیوالی کے دیپ جلے پر شاعر سے متعلق معلومات کا لنک فراہم کردیا گیا ہے۔آئینہ

      Delete

خوش خبری