آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 14 August 2019

Pani ki aaloodgi -- NCERT SOLUTION CLASS X URDU

پانی کی آلودگی

 Courtesy NCERT 
ہوا، پانی اور غذا ہماری صحت اور زندگی کے لیے ضروری ہیں۔ بے احتیاطی اور بے قاعدگی سے ان چیزوں میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ کھانے کی چیز یں اگر کھلی چھوڑ دی جائیں تو مکھیاں، گرد اور بیماری پھیلانے والے جراثیم، ان کو آلودہ کر دیتے ہیں۔ گردوغبار، کارخانوں سے نکلنے والا دھواں اور مہلک گیسیں ہوا میں آلودگی پیدا کر دیتی ہیں۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے پینے کے پانی کے ذخیرے کس طرح آلودہ ہوتے ہیں؟ باؤلیوں ، تالا بوں اور نہروں کے پانی میں کپڑے دھوئے جاتے ہیں، مویشیوں کو نہلایا جاتا ہے، انسان بھی وہیں نہاتے ہیں، اس طرح انسانوں اور جانوروں کی ساری گندگیاں باؤ لیوں اور تالابوں میں داخل ہو جاتی ہیں اور پانی آلودہ ہو جاتا ہے۔ نالیوں کی گندگی اور کوڑا کرکٹ بھی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ کارخانوں سے نکلنے والا میل کچیل اور کیڑے مار دواؤں کا چھڑکاؤ بھی پانی کی آلودگی میں اضافہ کرتا ہے۔ اس قسم کی گندگیاں پانی میں آکسیجن کی مقدار کم کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے مچھلیاں مر جاتی ہیں۔
بارش کا پانی قدرتی طور پر صاف ستھرا اور پینے کے قابل ہوتا ہے۔ جب وہ زمین پر بہتا ہے تو نالوں کی شکل میں بہتا ہوا ندیوں اور تالابوں میں جمع ہو جاتا ہے۔ اس پانی میں مٹّی کے ذرّات ، نمکیات اور دوسرے مادّے بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ پانی گدلا ہو جاتا ہے اور پیچش قبض، پیٹ کا درد اور ہیضہ جیسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں۔
آلودہ پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے اسے جوش دے کر ٹھنڈا کریں اور چھان کر کسی صاف برتن میں رکھیں۔ پانی کو جوش دیتے وقت دو چٹکی پوٹاشیم پرمیگنیٹ ڈالنے سے جراثیم مر جاتے ہیں ۔ گدلا پانی صاف کرنے کے لیے اس میں پھٹکری کے ٹکڑے ڈالنے کے بعد کپڑے سے چھان لینا چاہیے۔ اس طرح مٹی کےذرّات تہ میں بیٹھ جاتے ہیں اور پانی صاف ہو جاتا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ پانی کے نلوں کو گندی نالیوں سے دور رکھا جائے۔

مشق
خلاصہ:
اس سبق میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہماری زندگی اور صحت کے لئے غذاکے ساتھ ساتھ ہوا اور پانی بھی ضروری ہیں ۔ اگر ان تینوں میں احتیاط نہ برتی جائے، ہوا، پانی اور غذا میں آلودگی ہوتو جراثیم پیدا ہونے کے باعث طرح طرح کی آلودگی اور خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ۔ یہی نہیں، گردوغبار کارخانوں سے نکلنے والی گیسوں اور دھوئیں سے بھی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔ ہمارے پینے کا پانی کس طرح آلودہ ہوتا ہے، اس کی چند مثالیں یہ ہیں کہ جہاں جہاں پانی کے ذخیرے ہیں ، باولیاں ، تالاب، نہریں ہیں، وہاں مویشیوں کو نہلایا جاتا ہے، کپڑ ے دھوئے جاتے ہیں۔ اسی طرح انسانوں اور جانوروں کی ساری گندگیاں اس پانی میں داخل ہو کر اسے آلودہ کر دیتی ہیں۔ نالیوں کا گندہ پانی اور کوڑا کرکٹ بیماریوں کی وجہ بن جاتا ہے۔ کارخانوں سے نکلنے والا میل کچیل اور کیڑے مار دواؤں کے چھڑکاؤ سے بھی پانی آلودہ ہوتا ہے۔ اس طرح کے گندے پانی میں آکسیجن کم ہونے کے باعث مچھلیاں مر جاتی ہیں۔ بارش کا پانی قدری طور پر صاف ستھرا اور پینے کے لائق ہوتا ہے۔ مگر زمین پر نالوں کی شکل میں بہ کر ندیوں اور تالابوں میں جمع ہو جاتا ہے اور اس میں مٹی کے ذرات نمکیات اور دوسرے مادے بھی شامل ہوجاتے ہیں۔ اس وجہ سے یہ پانی گدلا ہو جاتا ہے اور اس کے پینے سے پیچش قبض، پیٹ کا درد اور ہہضہ جیسی بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ ایسے آلودہ پانی کو پینے کے لائق بنانے کے لئے ابالا جائے اور ابالتے وقت اس میں دوچٹکی پوٹاشیم پر میگنیٹ ڈالنے سے جراثیم مر جاتے ہیں ۔ گدلا پانی صاف کرنے کے لئے اس میں پھٹکری کے بعد کپڑے میں چھان لینا چاہئے۔ اس طرح مٹی کے ذرات تہہ میں بیٹھ جاتے ہیں اور پانی صاف ہو جاتا ہے۔ پینے کے پانی کو آلودگی سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ پانی کے نلوں کو گندی نالیوں سے دور رکھا جائے۔
معنی یاد کیجیے:
آلودگی : ملاوٹ ، گندگی ، میلا پن
بے احتیاطی : لاپروائی
بے قاعدگی : بے ترتیبی
جراثیم : کیڑے مکوڑے
آلودہ : گندا
گندا : ذرّہ کی جمع، ریزے، چھوٹے ٹکڑے
نمکیات : کھاری چیزیں

غور کیجیے:
صحت کے لیے ہوا، پانی اور غذا ضروری ہے۔
جانوروں اور انسانوں کے نہانے سے باؤلیوں اور تالابوں کا پانی گندا ہوجا تا ہے۔
بیماریوں کے پھیلنے کی ایک وجہ گندے پانی کا استعمال بھی ہے۔
 آلودہ پانی کو پینے کے لائق بنانے کے لیے خوب اُبالنا چاہیے۔


سوچیے اور بتائیے:
سوال: آلودگی سے کیا مراد ہے؟
جواب:    آلودگی سے مراد گندگی ملاوٹ اورمیل ہے۔

سوال:  کھانے پینے کی چیزیں کس طرح آلودہ ہو جاتی ہیں؟
جواب:    کھانے کی چیزیں اگر کھلی چھوڑ دی جائیں تو  مکھیاں گرد اور بیماری پھیلانے والے جراثیم اُن کوآلودہ اور گندا کردیتے ہیں۔

سوال:  پانی حاصل کرنے کے قدرتی ذریعے کون کون سے ہیں؟
جواب:   بارش،جھرنے، ندیاں،جھیلیں، کنویں اور تالاب  پانی حاصل کرنے کے قدرتی طریقے ہیں۔

سوال: پانی کی آلودگی کس طرح پیدا ہوتی ہے؟
جواب:   باؤلیوں،  تالابوں اور نہروں کے پانی میں کپڑے دھوئے جاتے ہیں۔ مویشیوں کو نہلایا جاتا ہے، انسان بھی وہیں نہاتے ہیں۔ اس طرح انسانوں اور جانوروں کی ساری گندگی باؤلیوں اور تالابوں میں داخل ہوجاتی ہیں اور پانی آلودہ ہوجاتا ہے ۔ نالیوں کی گندگی اور کوڑا کرکٹ بھی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ کارخانوں سے نکلا میل کچیل اور کیڑے مارنے والی دوائیں بھی پانی کی آلودگی میں اضافہ کرتی ہیں۔

سوال: شہروں کی گندگی کس طرح دریاؤں میں شامل ہو جاتی ہے؟
جواب: شہروں کی گندگیاں نالیوں سے جاکر ندیوں میں گرتی ہیں اور دریاؤں میں شامل ہوجاتی ہیں۔

سوال: آلودہ پانی کو پینے کے قابل کیسے بنایا جاتا ہے؟
جواب:  آلودہ پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے اسے جوش دے کر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور چھان کر کسی برتن میں رکھا جاتا ہے۔ پانی کوں جوش دیتے وقت ایک چٹکی پوٹاشیم پر میگنیٹ ڈالنے سے جراثیم مر جاتے ہیں۔ گدلا  پانی  صاف کرنے کے لیے  اُس میں پھٹکری کے ٹکڑے ڈالنے کے بعد اسے کپڑے سے چھان لیا جاتا ہے  اس طرح مٹی کے ذرّات تہ میں بیٹھ جاتے ہیں اور پانی صاف ہو جاتا ہے۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں سے جملے بنائے:
صحت : صحت اللہ کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے۔
آلودگی : آلودگی سے کئی بیماریاں ہوئی ہیں۔
گرد و غبار : پورا میدان گرد وغبار میں ڈوب گیا۔
جراثیم : بیماری پھیلانے والے جراثیم کھانے کو آلودہ کر رہے ہیں۔
دریا : دریا کا پانی بھی آلودہ ہوتا جا رہا ہے۔
قدرتی : بارش اور تالاب پانی حاصل کرنے کے قدرتی طریقے ہیں۔
تالاب : تالاب میں مچھلیاں تیر رہی تھیں۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کی مدد سے خالی جگہوں کو بھر یے:

پانی ####آلوده#### بارش#### جراثیم

تالابوں کا پانی جانوروں کے نہانے سے .........آلوده........ہو جا تا ہے۔
صحت کے لیے صاف .......پانی............ضروری ہے۔
.........بارش ............ کا پانی قدرتی طور پر صاف ہوتا ہے۔
 مکھیاں ........جراثیم.......... پھیلاتی ہیں۔

واحد اور جمع
اقسام : قسم
ذرات : ذرہ
خرابی : خرابیاں
ذخائر : ذخیرہ
عملی کام :
پانی کی آلودگی پر ایک مختصر نوٹ لکھیے
پانی کا آلودہ ہونا اس دور میں ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔خاص طور سے پینے کے پانی کا مسئلہ اور بھی سنگین ہو گیا ہے۔ پانی کے آلودہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ندیوں اور تالابوں کا آلودہ ہونا ہے۔ شہر کے قریب سے گزرنے والی ندیاں شہر کی گندگی اور کارخانوں کے گندے پانی کی وجہ سے روز بروز تشویشناک شکل اختیار کرتی جارہی ہیں۔ گنگا، جمنا اور اس جیسی دوسری ندیوں کی حالت اور بھی خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ان ندیوں کو صاف کرنے کی ہر کوشش ناکام ثابت ہوئی ہے۔ ان ندیوں کو عوامی شراکت اورسرکاری تعاون سے ہی صاف و شفاف اور پینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

کلک برائے دیگر اسباق

1 comment:

خوش خبری