آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Wednesday 21 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-3

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

(تیسری محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن


لین دین :
لین دین اور حساب کتاب میں جس کو معاملہ کہتے ہیں، آپ بہت کھرے اور صاف تھے اور اسی وجہ سے رسول بننے کے پہلے ہی آپ کو لوگ  ”امین“ کہتے تھے۔
ایک شخص  سے آپ نے ایک سواری کا اونٹ قرض لیا اور جب واپس کیاتواس سےبہتر اونٹ دیا اورفرمایا:
” اچھے وہ لوگ ہیں جو قرض کو عمدہ طریقہ پر ادا کرتے ہیں۔“ 
ایک شخص سے  ایک پیالہ لیا تھا وہ گم ہوگیا تو دوسرا پیالہ منگواکر اس کے گھر بھیج دیا۔
ایک بار ایک دیہاتی( بدّو) گوشت بیچ رہا تھا، آپ نےکھجوروں کے بدلے میں اس سے گوشت لینا طے کرلیا۔ جب گھر آئے تو معلوم ہواکہ کھجوریں بالکل نہیں ہیں۔بدّو برابھلا کہنے لگا۔ لوگوں نے اس کو روکنا چاہا تو حضور ؐنے منع فرمایا اور کہا اس کو بولنے کا حق ہے۔ پھر دوسری جگہ سے کھجوریں منگوا کر اس کو دیں۔

ملنا جُلنا:
سلام کرنے میں آپ ہمیشہ پہل فرماتے۔ کثرت سے سلام کرتے۔ سلام کے بعد مصافحہ کرتے اور دور سے آنے والوں سے گلے ملتے ۔کسی کے یہاں جاتے تو پہلے سلام کرتے تب اندر داخل ہونے کی اجازت مانگتے۔آپ سب کے برابر بیٹھتے۔ ممتاز اور نمایاں جگہ اپنے لئے خاص نہ کرتے۔ آپ کے لئے کوئی تعظیم کے طور پر کھڑا ہوتا تو منع فرماتے۔

انصاف:
کسی مقدمہ کے فیصل کرنے میں یا کسی جرم کی سزا دینے میں آپ کسی کی رو رعایت نہ فرماتے۔ اس میں دوست دشمن، امیر غریب کسی کا خیال نہ تھا۔
ایک دفعہ ایک عورت نے چوری کی۔ وہ قریش خاندان کی تھی۔ لوگ چاہتے تھے، کہ یہ معاملہ دب جائے اور اس عورت کو سزانہ ہو ورنہ قریش کی ناک کٹ جائے گی۔ عالی خاندان جو ہوئے۔چنانچہ  حضورؐکے پاس سفارشیں آئیں۔ آپ غصّہ ہوئے اور بولے:۔
 ”بنی اسرائیل اسی وجہ سے تباہ ہو ئے کہ وہ غریبوں کو تو سزادیتے تھے اور امیروں کو چھوڑ دیتے۔ اگر میری بیٹی فاطمہ  یہی حرکت کرتی تواس کو بھی یہی سزادی جاتی۔“

سخاوت : 
غریبوں اور حاجت مندوں کی تکلیف دیکھ کر آپ بے قرار ہو جاتے تھے۔ سائل کوجھڑکتےنہیں اور کچھ دے کر واپس کرتے ۔ زیادہ سے زیادہ دیتے۔دینے کی کو ئی حد نہیں تھی۔
ایک مرتبہ آپ کی بکریوں کا گلّہ  چَر رہا تھا۔ ایک شخص نے دیکھ کر سوال کیا۔ آپ نے ساری بکریاں دے دیں۔ وہ خوش خوش واپس ہوا۔
ایک بار بحرین سےخراج میں  اتنا مال آیا کہ مدینہ میں اس سے پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔ آپ نے سب مسجد میں رکھوادیا اور بعد نماز تقسیم کر دیا اور دامن جھاڑ کر اٹھ گئے۔

ایثار :
آپ اپنانقصان کرکے دوسروں کی مدد کرتے تھے اور مدد کرتے وقت آپ کو اپنی کوئی پرواہ نہیں ہوتی تھی اسی کو ایثار کہتے ہیں۔ ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گھر کے کام کاج کے لئے ایک خدمت کرنے والی کی ضرورت حضورؐ کے سامنے بیان کی ۔ معاملہ اپنی لڑکی کا تھا لیکن آپ نے فرمایا--- ابھی میں اصحابِ صُفّہ کی ضروت کا سامان کر رہا ہوں، جب تک یہ کام نہ ہوجائے میں کسی اور طرف دھیان نہیں دے سکتا۔
ایک شخص نے اپنے سات باغ آپ کو دیئے۔ آپ نے سب باغوں کو وقف کر دیا۔ جو کچھ پیدا ہوتا فقیروں اور مسکینوں کو دے دیا جاتا۔
ایک دفعہ آپ کے یہاں ایک مہمان آئے۔ آپ کے پاس بکری کے دودھ کے سوا کچھ نہ تھا۔ آپ نے مہمان کو وہ دودھ پلا دیا اور خود بھوکے رہے۔

مہمان نوازی :
آپؐ کے پاس جوبھی آجاتا آپ بغیر کھلائے اس کو واپس نہ کرتے۔ مہمانوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے۔ خود خدمت کے لئے کھڑے ہوجاتے اور اس میں دوست دشمن کا کوئی فرق نہ کرتے۔
(جاری)

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری