آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Monday 19 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-1

  مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
(پہلی محفل)
وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
بشکریہ حسنین مبشر
میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

میلاد کا مقصد یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کو  سنیں اور ان کو اپنی زندگی کے لیے نمونہ بنائیں اس لیے
ضروری ہدایت 
مجلس میں ادَب سے با وضو بیٹھنا چاہئے، فضول باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے، شور نہیں مچانا چاہئے، جھگڑا نہیں کرنا چاہئے، آہستہ آہستہ درُود پڑھنا چاہیے، توجہ سے میلاد کے مضامین کو سننا چاہئے، میلاد کی کتاب کے کئی حصّے کرکے پڑھیں تو بہتر ہے۔ آخر میں خوب جی لگاکر عاجزی و انکساری سے دعاء کرنی چاہئے۔ 
حمد باری تعالیٰ
وحده لا شریک، تیرے سوا
نہ زمیں تھی نہ یہ زمانہ تھا

نہ ستاروں کی تھیں یہ قندیلیں
آسماں کا نہ شامیانہ تھا 

ابخرے تھے، کہیں نہ  دَل بادل
بجلیوں کا نہ تازیانہ   تھا

نہ ملک تھے کہیں نہ آدم زاد
نہ کسی کا کہیں ٹھکانہ تھا

 نہ کہیں نام تھاعناصِر کا
نہ کہیں اس کا آشیانہ تھا

 نہ کہیں ہائے  وہوئے مستانہ
نہ کہیں نالہ عاشقانہ تھا 

نہ کہیں گل  نہ بلبلوں کا ہجوم
گلشنِ دہربے ترانہ تھا 

ہائے  کیا جی میں آگیا تیرے
دَم کے دَم میں یہ کارخانہ تھا

 دُرّ و گو ہروجودکے نکلے 
گویا مدفون اک خزانہ تھا
(حافظ عظیم آبادیؒ)

اَنبیاء علیہم السَّلام اور حَضرت محمّد رسُول اللہ صَلّی اللہ عَلیہ وسَلم
ایک اور پاک اور بے عیب اللہ نے ہم کو پیدا کیا اور ہماری ہدایت اور ہمیں اچھی باتیں بتانے اور بُری باتوں سے روکنے کے لئے ہم ہی میں سے رسول اورنبی بھیجے۔
یہ نبی اور رسول  اللہ کے حکم پرخود چلتے اور ہم کو چلاتے اور ہم  سے ان کو کوئی گزندبھی پہنچتا، کوئی تکلیف بھی ہوتی تو اس کی کوئی پروا نہیں کرتے اور ہم کو برابر بُری باتوں پرٹوکتے اور اچھی باتوں کی ترغیب دیتے۔
یہ  نبی اور رسول ہر زمانہ  میں اور ہر ملک میں پیدا ہوئے ۔ ان میں مشہورنبی اور رسول یہ نو ہیں۔
حضرت آدم علیہ السلام 
حضرت نوح علیہ السلام 
حضرت ابراہیم علیہ السلام
 حضرت یوسف علیہ السلام 
حضرت موسیٰ  علیہ السلام 
حضرت داؤد علیہ السلام
حضرت سلیمان علیہ السلام 
حضرت عیسیٰ علیہ السلام
حضرت محمد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم 
حضرت محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی اور رسول ہیں۔ ان کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں آئے گا۔ اللہ تعالیٰ نے نبیوں اور رسولوں پر ہماری ہدایت کے لئے کتابیں بھی ا تاریں۔ حضرت محمد رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کتاب نازل ہوئی، اس کا نام قرآن (شریف) ہے ۔ قرآن الله تعالىٰ کی آخری کتاب ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی کو ئی کتاب نازل نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
حضرت محمد رسول الله صلی اللہ علیہ و سلم سے پہلے  جتنےنبی اور رسول آئے  ان کا پورا پوراحال اب کسی کو معلوم نہیں کیونکہ وہ اپنے زمانہ اور اپنے علاقہ کی ہدایت اور رہنمائی  کے لئے آئے تھے۔ ان کا کام ہر زمانہ اور ہر ملک کے لئے نہ تھا۔ ان پر جو کتابیں اتریں، نہ ہمارے زمانہ میں ان کی ضرورت ہے، نہ اپنی شکل میں پوری پوری موجود ہیں ۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں اوران کی ہدایت رہتی دنیا تک  اورساری دنیا کے لئے ہے ، اس لئے ان کا پورا پورا حال کتابوں میں موجود ہے اور ہم سب پران کی پیروی لازم ہے اور ان پر جو کتاب اُتری وہ بھی اسی لئے اپنی اصلی شکل میں حرف حرف اور لفظ لفظ موجود ہے اور اس میں سرمو کوئی فرق نہیں ہوا ہے۔
ہم پر اللہ تعالی ٰکا شکر واجب ہے جس نے ہم کو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی  اُمّت میں بنایا ۔ 
الحمد للہ الذی ھدانا لھٰذا قف وما کنا لنھتدی لو لا ان ھدانا اللہ۔
(سب حمد ہے اس اللہ تعالٰ ی کے لئے جس نے ہمیں ہدایت دی اور اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا تو ہم ہدایت نہ پاتے)
وَصلی اللہ علی خیر خلقہ محمد وَّ اٰلہ و اصحابہ وبارک وسلم
سراپائے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم
حضرت محمد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت  لانبے تھے  نہ بہت چھوٹے۔ آپ کا قد بیچ بیچ میں  تھا۔جلد کا رنگ سرخ و سپید تھا، پیشانی چوڑی تھی، ناک اونچی اور خوبصورت، دانت صاف اور الگ الگ، گردن لانبی، سر بڑا ، سینہ چوڑا ،آنکھیں سیاہ اورسرمگیں، پلکیں بڑی بڑی، داڑھی  گھنی اور چہرے پر ہر وقت روشنی معلوم ہوتی تھی۔
سر کے بال گھنگھریالے تھے لیکن ان میں زیادہ بل نہ تھا۔ یہ بال کبھی کانوں کی لَو تک لٹکتے اور کبھی بڑھ کر کندھوں تک آجاتے ۔ہاتھ کی ہتھیلیاں گوشت سے بھری ہوئی اور چوڑی تھیں، پاؤں کے تلوے اتنے خالی تھے، کہ اندر سے پانی نکل جاتا تھا ۔آپ کا شکم مبارک  ہموار تھا اور پیٹ اور سینہ کے درمیان بالوں کا ایک باریک خط تھا۔
آپ کے پسینے سے ایک خاص قسم کی خوشبو آتی تھی۔  سر میں  اکثر تیل ڈالتے اور تیسرے دن کنگھی کرتے اوربیچ سے مانگ نکالتے۔
آپ زیادہ تر  کُرتا اور تہبند (لنگی) استعمال کرتے، کُرتاپر چادر پڑی ہوتی، سرسے سٹی ہوئی ٹوپی اور اس پر  پگڑی ہوتی۔ کبھی عبا بھی زیب تن فرماتے، پاوؤں میں موزوں کی عادت نہ تھی۔ شاہ نجاشی نے آپ کو موزے بھیجے تھے  تو آپ  نے استعمال فرمالیاتھا۔
 بچھونا چمڑے کاگدّا ہوتا جس میں کھجور کے پتّے بھرے ہوتے اوربان کی بُنی ہوئی چارپائی۔ پاوؤں  میں چپّل پہنتے جس میں تسمے لگے ہوتے۔
خوشبو آپ کو پسندتھی۔ برابر عطر لگاتے،  سر میں خوشبودار تیل ڈالتے، اپنے یہاں خوشبو کی انگیٹھیاں جلواتے، صاف کپڑے پہنتے، ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتے، بولی میٹھی تھی۔ سُننے والے کا جی نہیں بھرتا۔ بات کرتے وقت کبھی کبھی ہاتھ بھی ہلاتے۔ 
خوشی کے وقت آنکھیں  نیچی ہو جاتیں اور ہنسی آتی تو ذرا سا مسکرا دیتے۔
(جاری)

0 comments:

Post a Comment

خوش خبری