حامد اللہ افسر میرٹھی میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ 1930 میں میرٹھ کا لج میرٹھ سے بی۔ اے کیا۔ پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایل ۔ ایل۔ بی کے لیے داخل ہوئے۔ اسی دوران جبلی کا لج لکھنؤ میں اردو کے استاد مقرر ہوئے اور ترقی پا کر وہیں وائس پرنسپل بنائے گئے ۔ 1950 میں وہاں سے سبک دوش ہوئے۔ ان کا انتقال لکھنؤ میں ہوا۔
انھوں نے بچوں کے لیے اسمعیل میرٹھی کی طرح چھوٹی چھوٹی نظمیں لکھی ہیں ۔ بچے ان کی نظمیں دل چسپی سے پڑھتے ہیں ۔ ان کی زبان سادہ اور عام فہم ہوتی ہے۔ انھوں نے بچوں کے لیے سولہ کتابیں لکھی ہیں جن میں سے آسمان کا ہم سایہ ' لوہے کی چپل' ،' درسی کتب',' پیام روح' اور نقد الادب بہت مقبول ہیں۔
* اس نظم میں ہر شعر کے قافیے بدل جاتے ہیں، قافیہ شعر کے آخر میں آنے والے ان لفظوں کو کہتے ہیں جن کی
آوازیں یکساں ہوتی ہیں ۔ جیسے بہار/ نکھار، چٹک/ مہک، خوش بور / ہر سو، و غیره
سوچنے اور بتایئے:
1- بہار کے زمانے میں باغ کا منظر کیسا ہوتا ہے؟
2۔ آدمی پر بہار کا کیا اثر ہوتا ہے؟
3. بہار کی صبح ، شام اور رات کیسی ہوتی ہے؟
قواعد:
نظم کے یہ مصرعے پڑھیے
1۔ شاخوں کا بنالیا ہے جھولا
2۔ چادر ایک نور کی تنی ہے
ان مصرعوں میں ’’ شاخوں‘‘ کو جھولے سے اور" نور " کو چادر سے تشبیہ دی گئی ہے۔
عملی کام:
اس نظم کے پانچ شعر زبانی یاد کر کے استاد کو سنایئے۔
سوال اور جوال
ReplyDeleteبہار کے زمانے میں باغ کا منظر کیسا ہوتا ہے
Deleteويساحی
Deletewhere are the answers
ReplyDelete