آئینہ کے رکن بنیں ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞s؞؞s؞؞ ٓآئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ اس بلاگ میں شامل مشمولات کے حوالہ سے شائع کی جاسکتی ہیں۔

Sunday, 8 November 2020

Mera Pasandeeda Shayar - Mazmoon in Urdu

 میرا پسندیدہ شاعر
علامہ سر محمد اقبال
علامہ اقبال کا شمار بہترین شعراء میں ہوتا ہے۔ آپ ایک عالمی شہرت یافتہ شاعر ہیں۔ علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام شیخ نورمحمد تھا جن کو سب میاں جی کہتے تھے اور والدہ ماجدہ کا نام امام بی بی  تھا جن کو سب سے بے جی کہا کرتے تھے۔ علامہ اقبال کے  دو بھائی اور چار بہنیں تھیں ۔
اقبال کی ابتدائی تعلیم مولوی میرحسن کے مدر سے سے ہوئی۔ اس کے بعد اسکاچ مشن ہائی سکول سے میٹرک 1893 ء میں امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔ 1895ء میں اقبال نے انٹر میڈیٹ  کا امتحان پاس کیا 1897 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور 1899 ء میں فلسفہ میں ایم اے کیا۔
کچھ عرصہ اورنتیل کالج اور گورنمنٹ کالج میں تدریس کا کام کیا پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے ولایت چلے گئے۔ انگلستان سے بارایٹ لاء اور جرمنی سے پی۔ ایچ ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔علا مہ اقبال اردو اور فارسی کے عظیم شاعر تھے انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں حب الوطنی کا قومی جذبہ  کیا۔ سارے جہاں سے اچھا آج بھی ہندوستانیوں کا پسندیدہ ترانہ ہے جسے وہ بڑے جوش و خروش سے گاتے اور گنگناتے ہیں۔ اقبال کی تصانیف میں اسرار و رموز، پیام مشرق، زبور عجم، بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبریل  شامل ہیں ۔ انہوں نے ملک کی سیاسی جد و جہد میں بھر پور حصہ لیا۔ گول میز کانفرنسوں میں شرکت کے لیے لندن گئے ۔ 
علا مہ اقبال ہر خاص و عام میں مقبول اورہردل عزیز تھے۔ ہندوستان میں آپ کی شاعری کو انتہائی قدر اور احترام سے دیکھا جاتا ہے اور یہ ہمارے نصاب میں بھی شامل ہے۔
شاہین اقبال کا پسندیدہ پرندہ ہے اور انہوں نے اسے اپنی شاعری میں متعدد مقامات پر علامت کے طور پر اسے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں جذبۂ خودی کا پیغام دیا۔  
آپ نے اپنی زندگی بہت سادہ طریقے سے بسر کی۔ کھانے پینے اور دیگر اشیا میں ان کے روادار نہ تھے۔آپ کا کلام کا مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوا ۔ پروفیر نکلسن نے اسرار خودی کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ 
21 اپریل 1938 ء کو آپ کا انتقال ہوا۔ اقبال کے انتقال سے برصغیر میں ماتمی ماحول پیدا ہوگیا۔ ہر شخص افسردہ تھا اور وہ اقبال کو اپنے اپنے انداز میں خراج عقیدت پیش کر رہا تھا۔ ہندوستا میں جگن ناتھ آزاد کا نام ماہر اقبالیات کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے ادیب ہیں جنہوں نے اقبال کی شاعری پر بھر پور روشنی ڈالی ہے۔ آپ اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں مگر آپ کا کلام آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ 
 بچّوں کے لیے لکھی گئی اقبال کی نظمیں بھی کافی مشہور ہیں۔ ایک پہاڑ اور گلہری اور ایک آرزو اقبال کی مشہور نظمیں ہیں۔

Mera Pasandeeda Khel - Mazmoon in Urdu

میرا پسندیدہ کھیل
ہاکی
ویسے تو زیادہ تر لوگ کرکٹ کے دیوانے ہوتے ہیں لیکن ہا کی میرا بہت ہی پسندیدہ کھیل ہے۔ کرکٹ اور فٹ بال کی طرح یہ بھی بہت دلچسپ کھیل ہے۔اور اس کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کھیل کے نتیجے کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ یہ پہلے انگلینڈ میں شروع ہوا تھا اور رفتہ رفتہ مختلف شکلوں میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ ہاکی کا کھیل ہندستان میں ہرزمانے میں مقبول رہا اور ہندوستانی کھلاڑیوں نے اس کھیل میں بڑے بڑے کارنامے انجام دیے۔ ہندوستان  کے مشہور کھلاڑی دھیان چند کو تو ہاکی کے جادوگر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہاکی ٹیم میں کل گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں ۔ ہر کھلاڑی کے پاس ایک ”ہاکی“ ہوتی ہے۔ ہاکی کے لیے بالکل ہموار میدان درکار ہوتا ہے تا کہ کھلاڑیوں کو کھیلنے میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہاکی کا میدان تین سو فٹ لمبا اور ایک سوبیس فٹ چوڑا ہوتا ہے۔ دونوں طرف آمنے سامنے دو گول پوسٹ ہوتے ہیں جن کے پیچھے جال لگا ہوتا ہے اوراس کے سامنے نصف دائر ہ یعنی ڈی ہوتا ہے ۔جو کھلاڑی اس میں کھڑا ہوتا ہے اسے” گول کیپر“ کہتے ہیں۔اس کا کام گیند کو گول میں جانے سے روکناہے۔ کسی ٹیم کی جیت کا انحصار گول کیپر کی ہوشیاری اور چستی پر ہوتا ہے۔
ٹیم کے دو کھلاڑی گول کیپر کی مدد کرتے ہیں جنھیں ”فل بیک“ کہا جاتا ہے۔ فل بیک کھلاڑیوں کے آگے تین کھلاڑی ہوتے ہیں جنھیں ”ہاف بیک“ کہا جاتا ہے اور جو گیند کو آگے پہنچاتے ہیں ان کو ”سنٹر فاروڈ“ کہا جاتا ہے۔ یہ تعداد میں پانچ ہوتے ہیں۔ ویسے تو تمام کھلاڑی اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں مگر سنٹر فاروڈ گیند کو آگے پیچھے لے جانے اور گول گرنے میں بہت مددگار ہوتے ہیں ۔ اور شائقین سب سے زیادہ ان کی تیز رفتاری سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
میچ کے دوران میں فیصلہ کرنے کے لیے ایک ریفری ہوتا ہے جو فریقین سے ہاکی کے قواعد و ضوابط پر عمل کرواتا ہے۔ اس کو کھیل شروع اور بند کرانے کے پورے اختیارات  حاصل ہوتے ہیں اور اگر کوئی کھلاڑی غلطی کرے تو اس کا فیصلہ بھی یہی کرتا ہے۔ گول ہونے پر اس کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ بھی ریفری ہی کرتا ہے۔۔ اس کے فیصلے کے خلاف بھی اپیل قبول نہیں ہوتی۔ اچھاریفری ہمیشہ غیر جانب دار ہوتا ہے۔
 ہاکی کھیلنے سے جسم کی ورزش ہو تی ہے  اور وہ صحت مند رہتا ہے۔ دوسرے کھیلوں کی طرح ہاکی کھیلنے والے کھلاڑیوں میں کچھ مثبت عادات پیدا ہو جاتی ہیں۔ کھلاڑیوں میں ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ وہ ٹیمیں کامیاب ہوتی ہیں جن میں بہتر تال میل ہوتا ہے۔ مجھے ہاکی کے کھیل میں گول کیپر بننا پسند ہے جس کی نگاہیں گیند پر ٹکی ہوتی ہیں اور جو گیند کو گول پوسٹ میں جانے سے روکنے کے لیے جی جان لگا دیتا ہے۔


Tuesday, 3 November 2020

Gulzar e Urdu Class 10 NCERT

(اس صفحہ پر کام جاری ہے)
ترتیب

افسانہ
گلّی ڈنڈا  پریم چند
فقیر  عظیم بیگ چغتائی
آئی سی ایس علی عباس حسینی
دو فرلانگ لمبی سڑک کرشن چندر
اَن دیوتا دیویندر ستیارتھی
سلطان احمد ندیم قاسمی
سخی کلام حیدری
من کا طوطا رتن سنگھ
دوشالہ جیلانی بانو

خاکہ
 گدڑی کا لال-نور خاں  مولوی عبد الحق
 مرزا چپاتی  اشرف صبوحی
 جگر صاحب  محمد طفیل

Monday, 2 November 2020

Jungle Ki Zindagi NCERT Urdu Class 9 Jaan Penchan

جنگل کی زندگی

جنگل کی زندگی کے متعلق آپ نے بہت سی کہانیاں سنی ہوں گی۔ آؤ آج آپ کو جنگل کے بارے میں کچھ اور دلچسپ باتیں بتائیں۔
جنگلی جانور اتنے خوں خوار نہیں ہوتے ، جتنا عام طور پر انھیں سمجھا جاتا ہے۔ یہ بلا وجہ انسانوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ البته بھالو اگر اپنے بچوں کے ساتھ ہو ، تو کبھی کبھی بے وجہ حملہ کر بیٹھتا ہے۔ لیکن سچی بات تو یہ ہے کہ شیر، چیتے، ہاتھی، گینڈے اور دوسرے جنگلی جانوروں سے دور ہی رہنا بہتر ہے۔ کیوں کہ ہم لوگ ان کے طور طریقے نہیں سمجھتے اور ایسی بات کر بیٹھتے ہیں جس سے جانوروں کو ہمارے اوپر غصہ آجاتا ہے۔ یہ جانور جنگل کے باسی ہیں۔ یہ جس ماحول میں رہتے ہیں ، وہاں خود رو پیڑ پودے، گھاس پھوس اور جھاڑیاں کثرت سے ہوتی ہیں۔
جنگل میں طرح طرح کے کیڑے مکوڑے، چڑیاں اور جانور پائے جاتے ہیں ۔ جنگل میں کوئی نہ کوئی چشمہ جھیل یا ندی بھی ہوتی ہے۔ تمام جنگل ایک سے نہیں ہوتے بلکہ ہر جنگل کی آب و ہوا اور زمین کی بناوٹ مختلف ک ه ہوتی ہے۔ اسی کے لحاظ سے وہاں کے پیڑ پودے اور جانور ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر " - شیر صرف ایسے جنگلوں میں ملتا ہے، جہاں خوب جھاڑیاں ، پیڑ پودے اور شکار کے لیے چھوٹے بڑے جانور ہوتے ہیں۔
ہمارے ملک میں کئی قسم کے جنگل ہیں ۔ ہمالیہ اور دوسرے پہاڑی جنگلوں میں طرح طرح کے پیڑ پودے پائے جاتے ہیں۔ مثلاً چیڑ ، دیودار، سال ساگوان وغیرہ۔ ان جنگلوں، میں شیر تیندوا، بھالو، طرح طرح کے ہرن ، بندر اور سانپ بھی ہوتے ہیں ۔ میدانی جنگل ہمالیہ کے دامن سے شروع ہوکر و وادیوں میں دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان جنگلوں میں گھنے ، اونچے اور چوڑے پتوں والے درخت جیسے ڈھاک وغیرہ ہوتے ہیں۔ یہاں پہاڑی علاقوں کی طرح پانی کی افراط ہوتی ہے۔ جانور بھی اوپری حصوں سے آتے جاتے رہتے ہیں۔
ریگستان میں پانی کی کمی ہوتی ہے۔ ان میں صرف وہی پیڑ پودے اور جانور پائے جاتے ہیں جنھیں پانی کی بہت کم ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ تر کانٹے دار ، ہے پتی کے پیڑ پودے ہوتے ہیں۔ جیسے : ناگ پھنی، ببول وغیرہ ۔ یہاں اونٹ، ببر شیر ، لنگور ، سانپ اور گرگٹ جیسے جانور ملتے ہیں۔
زیادہ تر جانوروں کو پودوں سے غذا ملتی ہے ۔ کچھ جانور ایسے بھی ہوتے ہیں جو دوسرے جانوروں کا شکار کر کے ان کا گوشت کھاتے ہیں، جیسے: شیر، چیتا وغیرہ ۔ چرندوں سے یہ فائدہ ہے کہ وہ جنگل کے پیڑ پودوں کو کھاتے رہتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتو جنگل اتنے گھنے ہوجائیں کہ ان میں روشنی، ہوا اور پانی کی کمی ہوجائے اور پیڑ پودے مر جائیں ۔ دوسری طرف اگر درندے نہ ہوں تو چرند اتنے ہوجائیں گے کہ سارے کا سارا جنگل کھا کر ختم کردیں گے۔ چڑیاں جنگلوں کے لیے ضروری ہیں، اس لیے کہ ان کی وجہ سے کیڑے مکوڑے کم ہوتے رہتے ہیں۔ وہ بیجوں کو بھی بکھیرتی ہیں اور ان کی بیٹ سے جنگل زرخیز ہوتے رہتے ہیں ۔ غرض ہر جانور اور ہر پودا جنگل کی زندگی کے لیے اپنی اپنی جگہ پر ضروری ہے۔
کسی زمانے میں ہمارے ملک میں بہت جنگل تھے، مگر اب آبادی کے بڑھنے ، شہروں کے آباد ہونے کھیتی باڑی اور کارخانوں میں اضافے کی وجہ سے جنگل کٹتے جارہے ہیں ۔ جنگلوں کی وجہ سے آب و ہوا اچھی رہتی ہے۔ ہوا میں آکسیجن کی کمی نہیں رہتی۔ بارش خوب ہوتی ہے۔ باڑھ کی تیزی کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جنگلوں میں طرح طرح کی جڑی بوٹیاں، عمارتی لکڑی، شہد ، گوند ، کوئلہ ، لاکھ ، ربر ، کاغذ بنانے کی لکڑی ، تارپین کا تیل اور اسی طرح کی بے شمار چیز یں حاصل ہوتی ہیں۔ یہ وہ ضروری چیز یں ہیں ، جن کے بغیر ہماری زندگی مکمل نہیں ہوتی ۔ غرض جنگل ہماری زندگی کے لیے بہت ضروری ہیں۔

سوچیے اور بتائیے:

سوال1: جنگلی جانوروں سے دور رہنا کیوں بہتر ہے؟
جواب:جنگلی جانوروں سے انسان کو جان کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ وہ کسی بھی وقت حملہ کر سکتے ہیں۔ اس لیے جنگلی جانوروں سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

سوال2:شیر کس طرح کے جنگلوں میں رہتا ہے؟
جواب: شیر صرف ایسے ہی جنگلوں میں پایا جاتا ہے جس میں جھاڑیاں، پیڑ پودے اور شکار کے لیے چھوٹے جانور ہوں۔ وہ گھنے جنگلوں میں رہنا پسند کرتا ہے۔

سوال3:جنگل میں پائے جانے والے مشہور درختوں کا نام بتائیے؟
جواب: جنگل میں پائے جانے والے مشہور درختوں میں  چیڑ ، دیودار، سال، ساگوان وغیرہ شامل ہیں۔ 

سوال4:جنگل کی زمین کس طرح زرخیز ہوتی رہتی ہے؟
جواب: جنگل کی زمین جانوروں اور پرندوں کے فضلوں، بیٹ وغیرہ سے زرخیز ہوتی رہتی ہے۔

سوال5: ناگ پھنی، ببول اور کانٹے دار پیڑ پودے ریگستان میں کیوں زیادہ ہوتے ہیں؟ 
جواب: ناگ پھنی ببول اور کانٹے دار پیڑ پودوں کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے یہ پیڑ ریگستان میں زیادہ ہوتے ہیں۔

سوال6: اگر جنگل زیادہ گھنے ہو جائیں تو انہیں کیا نقصان ہوسکتا ہے؟ 
جواب: پیڑ بھی زیادہ گھنے ہو جائیں گے تو ان میں روشنی، پانی اور ہوا کی کمی ہو جائے گی جس کی وجہ سے پیڑ پودے مر جائیں گے۔

سوال7:اگر جنگل نہ ہوتے تو ہمیں کون کون سی چیزیں نہیں ملتیں؟
جواب: اگر جنگل نہ ہوتے تو ہمیں طرح طرح کی جڑی بوٹیاں، عمارتی لکڑی، شہد ، گوند ، کوئلہ ، لاکھ ، ربر ، کاغذ بنانے کی لکڑی ، تارپین کا تیل اور اسی طرح کی بے شمار چیز یں حاصل نہیں ہوتیں۔
  

Friday, 30 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-12

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(بارہویں محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
درود کی فضیلت:
ایسے پاک نبی اور مہربان نبی پر درود و سلام بھیجنا ہی چاہیئے جنھوں نے لوگوں کو اچھا راستہ بتانے کے لئے ہر طرح کی تکلیف اٹھائی۔ الله تعالی فرماتا ہے اللّٰہ اور فرشتے حضور پر درود بھیجتے ہیں۔اے مسلمانو!تم بھی حضور پر درود بھیجو۔جو حضور پر درود نہیں بھیجتے،ان کو حضور نے بخیل کہا ہے۔درود پڑھ کر دعا کرنے سے دعا قبول ہوتی ہے۔ اللّٰہ تعالی درود پڑھنے سے مشکلوں کو دور کرتا اور پڑھنے والوں کے درجوں کو بلند کرتا ہے۔

دعاء
اے اللہ  ہمارے گناہوں کو معاف فرما، ہمیں اپنے نفس کے شرسے بچائے رکھ اور ہر اس چیز کے شر سے بچائے رکھ جو دلوں میں وسوسہ پیدا کرتی اور نیکیوں سے بے رغبت کرتی ہے۔ اے اللہ ہم میں سے جو زنده رہیں اسلام پر زندہ رہیں اور جن کو تو اٹھالے ان کو صحت ایمان کے ساتھ اٹھا۔ اے اللہ ہمیں سیدھے راستے پر لے چل، ان لوگوں کے راستے پر لے چل جن  کو تو نے انعام دیا۔ ان لوگوں کے راستہ پر نہ لے چل جن سے تو خفا ہوا یا جو بھٹک گئے اور تیرے راستے سے دور جا پڑے۔ اے اللہ  تو ہمارے دلوں میں اپنی محبت بھر دے اور اپنے رسول کی محبت بھر دے اور ان کی محبت بھردے جن سے تومحبت کرتا ہے. اے اللہ  ہم مسلمانوں میں باہم الفت پیدا کر دے اورعناداور دشمنی اورکینہ اور حسد دور کر دے۔ اے اللہ ہم مسلمانوں کو بیدار ہوشیار کردے اور دینی اور دنیاوی ذمہ داریوں کو اٹھانے کے لائق بنادے ۔ یااللہ جو دین محمدؐ کی مدد کرتے ہیں ان کی تو مدد کر اور ان میں ہم کو شامل کر، اے اللہ مسلمانوں کی مشکلیں آسان کر، انھیں عزت اور سربلندی عطا فرما۔   اور اے اللہ ہم پر وہ بوجھ  نہ ڈال جو ہم اٹھا  نہ سکیں، ہم پر رحم فرما۔ آمین!

Thursday, 29 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-11

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(گیارہویں محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی سوانح پاک
  حضور ۱۲ ربیع الاول روز سوموار کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے سوا پانچ سو برس بعد مکہ میں پیدا ہوئے۔ حضور کے والد کا حضور کے پیدا ہونے سے پہلے انتقال ہوگیا تھا۔ حضور کے پیدا ہونے کے کچھ عرصہ بعد حضور کی والدہ بھی چل بسیں۔ دایہ حلیمہ نے حضور کو دیہات لے جاکر رکھا اور دودھ پلایا۔حضور نے کچھ روز بکریاں چرائیں۔ حضور اپنے دادا کی نگرانی میں تھے۔ دادا کا انتقال ہوا تو حضور کے چچا ابو طالب نے حضور کی دیکھ بھال کی حضور جوان ہوئے تو اپنے چچا کے ساتھ ملک شام میں تجارت کے لئے گئے،پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ  کا مال لے کر تجارت کے لئے جاتے تھے۔ ۲۵ برس کےتھے،کہ حضور کی حضرت خدیجہ سے شادی ہوگئی جو چالیسں برسی کی تھیں اور بیوہ تھیں۔ حضرت خدیجہ سے کئی اولادیں ہوئیں۔ حضور چالیس برس کے ہو چکے تو اللّٰہ نے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو نبی بنایا،تب تیرہ برس تک مکہ میں اسلام کی تبلیغ کی،پھرگھر بار چھوڑ کر مدینہ چلے آئے اور یہاں رہ کر اسلام پھیلاتے رہے۔حضور کی مشرکوں اور یہودیوں سے کئی لڑائیاں ہوئیں،اللّٰہ نے آخر فتح دی۔ دنیا کی دو بڑی سلطنتوں سے آپ کی لڑائی ہونے والی ہی تھی اور ایک لڑائی ہو بھی چکی تھی کہ ۶۳ برس کی عمر میں آپ کا انتقال ہوگیا اور آپ کی پاک بیوی حضرت عائشه صدیقہ رضی اللہ عنہ کی کوٹھری میں آپ کو دفن کیا گیا۔انتقال کے وقت حضور کی ۹ بیویاں تھیں۔اللّٰہ نے حضور کو ۹ بیویاں رکھنے کی اجازت اس لئے دی ہوگی،کہ حضور کی تربیت سے ایسی عورتیں تیار ہو جائیں جو عورتوں میں دین اسلام پھیلا سکیں اور دنیا میں یہ گواہی دے سکیں کہ حضور کی گھر کی زندگی بھی ایسی ہی پاک تھی جیسی باہر کی زندگی۔پھر جن خاندانوں کی عورتیں بیاہ کر آئی تھیں ان خاندانوں نے حضور کی مدد بھی کی تھی۔
 حضور کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ تھا۔
حضور کے بیٹے کمسنی میں انتقال کر گئے۔ بیٹیاں بھی کئی تھیں لیکن صرف حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے سلسلہ نسب جاری ہوا۔
درود کی فضیلت:
ایسے پاک نبی اور مہربان نبی پر درود و سلام بھیجنا ہی چاہیئے جنھوں نے لوگوں کو اچھا راستہ بتانے کے لئے ہر طرح کی تکلیف اٹھائی۔ الله تعالی فرماتا ہے اللّٰہ اور فرشتے حضور پر درود بھیجتے ہیں۔اے مسلمانو!تم بھی حضور پر درود بھیجو۔جو حضور پر درود نہیں بھیجتے،ان کو حضور نے بخیل کہا ہے۔درود پڑھ کر دعا کرنے سے دعا قبول ہوتی ہے۔ اللّٰہ تعالی درود پڑھنے سے مشکلوں کو دور کرتا اور پڑھنے والوں کے درجوں کو بلند کرتا ہے۔

Wednesday, 28 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-10

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(دسویں محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
معجزات:
حضور صلی الله علیہ وسلم ایسا کام بھی کر جاتے تھے جو دوسرے نہیں کر پاتے تھے اور جو آدمی کے بس سے باہر ہے، اسی کو معجزہ کہتے ہیں ۔ حضور یہ سب اللہ کی مدد سے کرتے تھے، اور جب اللہ کی مرضی ہوتی تھی تب ہی کر پاتے تھے۔
    ایسا کام ایک تو اللہ کی کتاب قرآن ہے جو آپ پر اتاری گئی اور جس سے اچھی کوئی کتاب نہیں۔ دوسرے آپ کا عمل ہے جو ہر طرح کی برائیوں سے پاک ہے۔
تیسرے معراج ہے، یعنی آپ کا ایک رات میں آسمان کی سیر کرنا، اللہ کے دربار میں حاضر ہونا، نبیوں سے ملاقات کرنا وغیره۔ چوتھے آپؐ کا انگلیوں کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کر دینا اور اسی طرح کے اور بھی بہت سے کام ہیں جو ہم نہیں کر سکتے اور سمجھتے ہیں کہ کوئی آدمی نہیں کرسکتا، لیکن اللّٰہ نے اپنی قدرت سے یہ نشانیاں حضورؐ کو دیں تاکہ آپ کی سچائی ثابت ہو اور اسلام کا بول بالا ہو۔
معراج:
نبوت کے دسویں سال ۲۷ رجب کو خدا نے آپ ؐ کو ساتوں آسمانوں کی سیر کرائی۔ پہلے آپؐ بیت المقدس تشریف لے گئے۔ پھر مختلف آسمانوں پر ہوتے اور مختلف نبیوں سے ملاقات کرتے ہوئے خدا کے حضور میں پہنچے۔اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بات چیت کی عزت بخشی۔ واپسی میں پانچ وقت کی نماز کا تحفہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لائے۔اس سے پہلے صرف دو وقت یعنی فجر اور عصر کی نمازیں مسلمانوں پر فرض کی گئیں تھیں۔
اسی واقعہ کانام معراج ہے۔ مسلمان اس واقعہ کی یعنی ۲۷ رجب کی رات کو بہت مبارک رات سمجھتے ہیں۔
(جاری)

Tuesday, 27 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-9

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(نویں محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
تبلیغ اسلام:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل کام دین اسلام کا پھیلانا تھا، اسی لئے اللّٰہ نے حضور کو بھیجا تھا۔ جضور تن من دھن سے اس کام میں لگے رہتے تھے اور حضور کے ساتھی بھی۔ سب اس کام میں بہت دکھ اٹھاتے۔ جو اسلام کو نہیں مانتے وہ طرح طرح کی اذیت پہنچاتے،گالیاں دیتے،غصہ ہوتے،مارتے، بائیکاٹ کرتے، جان کے درپے ہوتے اور طرح طرح سے حضور کو گزند پہنچانے اور ذلیل کرنے پر لگے رہتے۔ ایک دفعہ حضور کا اور حضورؐ کے ساتھیوں کا سبھوں کا بائیکاٹ کر دیا توحضورؐ کے چچا سبھوں کو لے کر ایک گھاٹی میں چلے گئے جس کا نام شعب ابوطالب ہے۔ وہاں حضور اور حضور کے ساتھی درختوں کے پتے چباکر رہتے۔ بائیکاٹ کے علاوہ حضورؐ نماز پڑھتے تو حضور پر اوجھڑی لاکر ڈال دی جاتی،حضورکے گلے میں پھندا لگا کر کھینچا جاتا،حضورؐ راہ چلتے تو کانٹے ڈال دیئے جاتے،حضورؐ کے پاک بدن پر کوڑا پھینکا جاتا، حضورؐ کو جھٹلایا جاتا اور پاگل اور جادوگر کہا جاتا(نعوذ باللہ) ، حضور کے ساتھیوں کو ریتیلی گرم گرم زمین پر ننگے بدن لٹاکر اوپر سے  گرم پتھر رکھ دیا جاتا،چٹائی میں لپیٹ کر ناک میں دھواں دیا جاتا۔ اور بھی بہت بہت تکلیف دی جاتی۔ کتنے تو اللّٰہ کے یہاں سدھارے،جو بچے وہ اپنی بات پر جمے رہے۔حضورؐ نے بھی دکھوں کی پرواہ نہیں کی اور اپنا کام کرتے رہے اور تشدد کا عدم تشدد سے جواب دیا۔ یہاں تک کہ کافروں نے طے کر لیا کہ حضورؐ کو قتل کردیا جائے، لیکن اللّٰہ نے حضورؐ کو بچا لیا حضورؐ مدینہ چلے گئے۔ کافروں نے وہاں بھی بار بار حملہ کیا۔ اب حضورؐ نے اور مسلمانوں نے تلوار  اٹھائی اور سب کا مقابلہ کیا۔ اللّٰہ نے آپ کو کامیاب کیا۔ تبلیغ اسلام میں دشمن رکاوٹ نہ ڈال سکے، اور اپنے ارادے میں ناکام رہے۔ عرب میں اسلام پھیل چکا تو اللّٰہ نے حضور کو بلا لیا۔حضور کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔ دین اسلام پھیلانے کا کام اب حضور کی امت مسلمانوں پر ہے۔ مسلمانوں کا درجہ اللّٰہ نے  دوسروں سے اسی لئے اونچا کیا ہے کہ ان کو دین اسلام پھیلانا ہے یعنی لوگوں کو کہنا ہے کہ اچھا کام کرو اور برا کام مت کرو۔
(جاری)

Monday, 26 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-8

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(آٹھویں محفل)

وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا بتایا(۲)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ زنا،چوری،جوا،شراب نوشی، کم تولنا، بے انصافی کرنا، جھوٹ بولنا، وعدہ پورا نہ کرنا،چغلی کھانا،بہتان باندھنا،جن چیزوں کو اللہ نے حرام کیا ہے ان کو کھانا،بے قصور کسی کو قتل کرنا،جھگڑے اور فساد پھیلانا گناہ کے کام ہیں، ان سے بچنا چاہیئے۔ 
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ مسلمان کو دل سے یقین رکھنا چاہیئے کہ اللہ ایک ہے اور محمد (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور زبان سے اس کا اعلان کرنا چاہیئے۔
 حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ مسلمان کو پانچ وقت کی نماز پڑھنی چاہیئے۔  اللہ نے سب سے زیادہ تاکید نماز کی کی ہے اور کوئی مجبوری نہ ہو تو جماعت سے نماز پڑھنی چاہیئے۔ عورتوں کے لئے جماعت ضروری نہیں ہے۔عورتیں اگر گھروں میں نماز پڑھیں تو زیادہ اچھا ہے۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ جو مسلمان عاقل بالغ ہیں ان کو رمضان میں ایک مہینہ کا روزہ رکھنا چاہئے۔ رمضان کا  ۲۹ کا چاند دیکھے تو امیر کے پاس یا قاضی کے پاس یا امام کے پاس جاکر گواہی دے کہ اس نے چاند دیکھا اور امیر یا قاضی یا امام کی تشفی ہو جائے اور وہ اعلان کر دے تو سب مسلمانوں کو روزہ رکھنا چاہیئے۔
حضوؐر نے بتایا کہ جس کے پاس سال بھر میں ضروری حاجتوں سے چالیس روپے زائد ہوں تو وه ایک روپیہ زکٰوة ادا کرے اور اسی طرح ہر چالیس روپے پر ایک روپیہ زکٰوۃ ادا  کیا کرے جہاں جماعتی زندگی قائم ہو چکی ہو وہاں امیر کے یہاں زکٰوة کی رقم جمع  کرنی واجب ہے۔ عام لوگ زکٰوة کا مصرف جانتے بھی نہیں ہیں اور بڑی غلطیاں کرتے ہیں، اس لیے بھی اچھا ہے کہ امیر کو زکٰوة کی رقم صحیح  مدمیں خرچ کرنے کے لئے دے دی جائے۔ ا للہ نے نماز  کے بعد سب سے زیاده تاکید زکٰوۃ ہی کی کی ہے۔
حضورؐ نے بتایا کہ زندگی میں ایک دفعہ ہر مسلمان جو مکّہ پہنچ سکے ضرور حج کرے۔    
یہ پانچ ارکان اسلام کہلاتے ہیں اور  ہر مسلمان کے لئے بہت ضروری ہیں۔
حضوؐر نے بتایا کہ اللہ کی ایک مخلوق فرشتے ہیں جو گناہ نہیں کرتے۔ انہیں ہم دیکھ نہیں سکتے۔ اللہ نے  ان کے ذمّے جو کام لگا دیئے ہیں وہی کرتے رہتے ہیں۔ ان ہی فرشتوں میں ایک حضرت جبرئیل ہیں جوحضوؐر کے پاس اور حضوؐر سے پہلے دوسرے نبیوں کے پاس اللہ کا حکم لاتے تھے، جس کو وحی کہتے ہیں۔
حضوؐر نے جن جن باتوں کی خبر دی ہے ان کو سچ ماننا ، اللہ کی اور حضوؐر  کی نافرمانی نہ کرنا  ہر مسلمان کے لئے ضروری ہیں۔
حضورؐ نے بتایا ہے کہ شیطان انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے، وہ انسان کو بری باتوں کے کرنےکا شوق دلاتا ہے اور نیک کاموں سے روکتا ہے۔ برائی کا شوق دلانے والے اور دلوں میں وسوسہ ڈالنے والے جنوں میں سے بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی۔
جِن بھی اللہ کی ایک مخلوق ہیں جن کو انسان نہیں دیکھ سکتے۔ جنوں میں سے ایک شیطان ہے جس کو ابلیس کہتے ہیں۔ 
حضورؐ کی بتائی ہوئی سب باتوں کے ٹھیک ماننے کو ایمان کہتے ہیں اور حضورؐ کے بتائے ہوئے پرچلنے کو عمل صالح کہتے ہیں۔ ایمان اور عمل صالح انسان کی نجات کے لئے ضروری ہیں۔
حضورؐ نے بتایا کہ مسلمانوں کو پاک صاف اور طاہر رہنا چاہیے۔ طاہر نہ رہنے پر بہت نقصان ہے۔ پاک اور طاہر رہنے کا طریقہ حضورؐ نے بتادیا ہے، جو مسائل کی کتاب میں پڑھ سکتے ہیں۔ 
حضورؐ نے سَتر کو یعنی بدن کے خاص حصّوں کو چھپانا ضروری بتایا ہے مردوں کو کمر سے گھٹنے تک چھپانا اور عورتوں کو کلائی سے انگلیوں تک چھوڑ کر اور  چہرہ چھوڑ کر سارا بدن چھپانا ضروری ہے۔ 
مسلمانوں کو چاہیئے کہ رسولؐ کی زندگی کو  نمونہ  بنائیں۔ 
حضورؐ کہتے کہ نیک کام کرنے میں جان بھی چلی جائے تو نہ گھبراؤ۔جان جانے سے شہادت کا درجہ ملتا ہے اور یہ بہت بڑا درجہ ہے۔ تن من دھن سے نیک کام میں مصروف ہونا اور ہر طرح کی اذیّت  سہہ لینا جہاد ہے اور اس کا بہت ثواب ہے۔
(جاری)

Sunday, 25 October 2020

Majlis e Ishq e Rasool ﷺ Meelad e Rasool Day-7

 مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

میلاد کی کتاب“ جناب شاہ محمد عثمانیؒ (مولد و وطن مالوف سملہ،ضلع اورنگ آباد، بہار۔ مدفن جنت المعلیٰ،مکہ مکرمہ)
کی مرتب کردہ ایک نایاب و کمیاب کتاب ہے۔ 
قارئین آئینہ کے استفادہ اور محفل میلاد کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کے مقصد سے
 اسے قسط وار پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جارہی ہے۔
 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میلاد کی ان مجلسوں کو ہم سب کے لیے خیر و برکت اور اصلاح کا سبب بنائے،
 اورصاحبِ مرتب کی  اس خدمت کو قبول فرمائےاور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ (آئینہ)

(ساتویں محفل)



وَمَا اَرْسَلْنٰـکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْن
رائے مشوره:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر بات میں لوگوں سے مشورہ کرتے تھے اور زیادہ لوگ جو رائے دیتے تھے یا جس کی رائے سب سے اچھی معلوم ہوتی تھی اس کو مانتے تھے اور اسی پر عمل کرتے تھے۔ ہٹ اور ضد سے کام نہیں لیتے تھے۔
بدر کی لڑائی سے پہلے آپ نے صحابہ سے مشورہ کیا اور سب کی رائے سے بدر پہنچے جہاں اپنی رائے سے حضورؐ نے قیام کیا تھا،حضرت خباب رضی اللہ عنہ کو وہ جگہ پسند نہ تھی۔ حضورؐ سے پوچھا کہ یہ اللّٰہ کا حکم ہے یا آپ کی رائے ہے؟ حضورؐ نے جواب دیا میری رائے ہے۔حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ فلاں جگہ زیادہ بہتر ہے۔ حضورؐ نے ان کی رائے کو مان لیا اور اسی جگہ جا کر پڑاؤ کیا۔
لڑائی میں کافر گرفتار ہو کر آئے تو آپ نے سب سے مشورہ کیا اور حضرت ابوبکر کی جو رائے ہوئی وہی سبھوں نے پسند کی۔
خندق کی لڑائی میں آپ نے مشورہ لیا تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی رائے کو سبھوں نے مان لیا اور ان ہی کی رائے پر عمل کیا گیا۔
غرض کہ آپ ہر بات میں مسلمانوں سے مشورہ کرتے اور مشورہ کر کر کے کام کرتے۔ آپ قرآن کی اس آیت کا برابر خیال رکھتے تھے۔ وامرھم شعرا بینھم ”وہ سب اپنے کاموں میں آپس میں مشورہ کرتے ہیں۔“
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا بتایا
حضورؐ نے ہم کو بتایا کہ اللہ ایک ہے۔ سب سے بڑا ہے۔ اس میں ہر طرح کی خوبیاں ہیں۔نہ اس کے ماں باپ ہیں،نہ بیٹا بیٹی، نہ بیوی۔اس جیسا کوئی نہیں۔ وہ سب کا مالک اور پیدا کرنے والا ہے۔ وہی جس کو چاہتا ہے زندہ رکھتا ہے۔ جس کو چاہتا ہے مارتا ہے۔ جب تک اس حکم نہ ہو، ایک پتی بھی ہل نہیں سکتی۔ اچھائی اور برائی سب اسی کی طرف سے ہے۔ ہم کو اسی سے ڈرنا چاہیئے، اسی سے محبت کرنی چاہئیے،اسی کا حکم ماننا چاہیئے۔ اللہ کا حکم قرآن میں موجود ہے۔ ایک دن آئے گا جب یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔ سب لوگ اپنے کئے کا حساب دینے کو اللّٰہ کے روبرو حاضر ہوں گے، اس دن کو قیامت کا دن یا فیصلہ کا دن کہتے ہیں۔ اس دن کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا اور نہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اللہ سے کسی کی سفارش کر سکے گا۔ جو دنیا میں اچھے کام کرتے رہے ہیں اور اسلام پر مرے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرے گا اور جنت میں داخل ہونے والے بڑے آرام سے رہیں گے اور جنھوں نے برا کام کیا اور شرک و کفر کرتے رہے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ دوزخ میں داخل کریں گے اور دوزخ میں داخل ہونے والے بہت تکلیف میں رہیں گے۔
حضورؐ نے بتایا کہ اللہ تعالی نے ہمیشہ اچھی بات بتانے کے لیے نبی اور رسول بھیجے ہیں اور دنیا میں جتنے نبی اور رسول آئے سب کی عزت کرنی چاہیئے اور سب کو سچا ماننا اور جاننا چاہئے۔ جو یہ کہے کہ فلاں رسول کو مانیں گے اور فلاں رسول کو نہ مانیں گے وہ مسلمان نہیں ہے،اور اللّٰہ نے جو کتابیں بھیجیں ان سب کتابوں کو بھی سچ ماننا چاہئیے اور ان کی عزت کرنی چاہیئے۔ اللہ نے ہر جگہ اور ہر زمانے میں نبی اور رسول بھیجے ہیں،جن نبیوں کا ذکر قرآن میں ہے ان کو نام لے کر ہم رسول اور نبی کہتے ہیں۔ جن نبیوں کا ذکر قرآن میں نہیں ہے، ان کو بھی ہم سچا مانتے ہیں لیکن ہم کسی کا نام لے کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ نبی تھے اور یہ نہ تھے۔ جن کے بارے میں اللہ نے کچھ نہیں بتایا ان کے بارے میں ہم یقین سے کیا کہہ سکتے ہیں؟
حضورؐ نے بتایا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ کسی کے آگے سر نہ جھکاؤ۔ ڈرو تو اسی سے ڈرو لو لگاؤ تو اسی سے لو لگاؤ۔ بندگی کے لائق وہی ہے۔ جو اللہ کے سوا دوسروں کی پوجا کرتے ہیں وہ مشرک ہیں اور اللہ مشرکوں کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔
(جاری)
div dir="rtl" style="text-align: right;"> مجلس عشقِ رسول یعنی میلاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم(نویں محفل)

Newer Posts Older Posts Home

خوش خبری